سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس اجلاس ہوا، جس میں اسلام آباد میں لڑکی اور لڑکے کی وائرل ویڈیو کا معاملہ زیر غور آیا۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر محسن عزیز نے سوال کیا کہ اس حوالے سے کیا ایکشن لیا گیا ہے؟ کیا ویڈیو 5 منٹ سے زیادہ بھی ہے؟ اسے اتنا وائرل ہونے سے روکا کیوں نہیں جاسکا؟۔
اسلام آباد پولیس حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ واقعہ نومبر 2020 کا ہے، جیسے ہی ویڈیو وائرل ہوئی، اس کی ایف آئی درج کردی، جس میں خاتون کو برہنہ کرنے کی سیکشن لگی جس کی سزا موت ہے۔
حکام اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ متاثرین تک ہم پہنچ گئے ہیں، وہ لو پرو فائل رہنا چاہتے ہیں، متاثرین نے بیان دیا کہ ملزمان نے ان سے پیسے لیے۔
اسلام آباد پولیس کا کہنا ہےکہ ملزمان نے متاثرین کو بلیک میل کرکے 11 لاکھ روپے لیے، ملزمان متاثرین کو جان سے مارنے کی دھمکی دیتے تھے، متاثرین کو سیکیورٹی دینے سے متعلق بات ہوئی، لیکن وہ کسی صورت میں ہائی پروفائل نہیں آنا چاہتے۔
حکام اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ ہم انہیں زبردستی نہیں لاسکتے، اسے دھیان سے دیکھنا ہوگا، ہم نے ان سے کہا ہے کہ سادہ لباس بندے سیکیورٹی پر لگا دیتے ہیں، متاثرین اس پر بھی تیار نہیں ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہےکہ ہماری حراست میں 7 سے 8 افراد ہیں، ایک کی گرفتاری کیلئے ہماری ٹیم دوسرے صوبے میں ہے، مرکزی ملزم اور وڈیو بنانے والے 2 افراد ہماری کسٹڈی میں ہیں۔
حکام اسلام آباد پولیس نے کہا کہ ہمیں ملزمان کا 4 دن کا جسمانی ریمانڈ ملا ہے، ابھی تک موبائل فون میں کسی اور متاثرین کی کوئی ویڈیو نہیں ملی۔
اسلام آباد پولیس نے بتایا کہ ملزم کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ بہت امیر ہیں، سیاسی طور پر بھی رابطے ہیں، ملزم اتنا کوئی بڑا نہیں ہے، اسے اسٹار بننے کا شوق ہے، ملزم کی پہلے بھی ٹک ٹاک وڈیوز ہیں، ایسا کوئی ویل کنیکٹڈ نہیں۔