• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغان سرحد بند، فوج تعینات، غیرقانونی کراسنگ کے تمام پوائنٹس سیل، ہم افغانستان میں امن کے ضامن نہیں، فوجی ترجمان


راولپنڈی (اے پی پی)افغان سرحد بند، فوج تعینات، فوجی ترجمان کا کہنا ہے کہ غیر قانونی کراسنگ کے تمام پوائنٹس سیل، ہم افغانستان میں امن کے ضامن نہیں، میجرجنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ بھارت افغان امن کیلئے بڑا خطرہ، ہمارے خلاف مختلف دھڑے کھڑے کئے، دہشتگرد سلیپر سیلوں کیخلاف تیاری مکمل ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ پاک افغان سرحد پر مسلسل پٹرولنگ کی جا رہی ہے، تمام غیر قانونی کراسنگ پوائنٹس کو سیل کر دیا گیا ہے۔ 

ہفتہ کو ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے ریگولر دستے پاک افغان سرحد پر پٹرولنگ کر رہے ہیں اور بارڈر پر غیر قانونی کراسنگ پوائنٹس کو سیل کر دیا گیا ہے، دہشت گردی کے حالیہ واقعات کی کڑیاں افغانستان سے ملتی ہیں کیونکہ افغانستان کی حالیہ صورتحال کے باعث وہاں پر دہشت گرد شدید دبائو میں ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ یکم مئی 2021ء کے بعد 167 دہشت گردی کے حملوں کی اطلاعات پر پاک فوج نے معلومات (آئی بی او) کی بنیاد پر 7 ہزار سے زیادہ آپریشنز کئے ہیں جن میں مختلف علاقوں کی تلاشی سمیت دیگر کارروائیاں شامل ہیں۔ 

ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ ہم افغانستان میں امن عمل کے ضامن نہیں ہیں کیونکہ افغانستان کے شراکت دار ہی اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکتے ہیں، پاکستان میں امن و امان افغانستان کے امن سے منسلک ہے۔

ہم باریک بینی سے علاقائی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور افغان امن عمل میں مخلصانہ کردار ادا کر رہے ہیں،ہم افغانستان میں امن و امان کی بحالی کیلئے تمام شراکت داروں کے مابین مذاکرات کے عمل کیلئے ہم نے ہر طرح کے ممکنہ اقدامات کئے ہیں۔ 

پاک فوج کے ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ مسلح افواج نے افغانستان سے امریکی اور اس کی اتحادی فوجوں کے انخلاء کے بعد کی صورتحال کے تناظر میں مکمل تیاری کی ہے، ہم نے ہر طرح کی تیاری کی ہے اور کسی قسم کے ممکنہ خطرہ کے پیش نظر ہر طرح کے سکیورٹی اقدامات کو یقینی بنایا گیا ہے۔ 

انہوں نے سکیورٹی رسکس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس میں دہشت گردوں کے سلیپر سیلز، بلوچستان میں دہشت گرد گروپوں کی بحالی اور غیر ملکی ایجنسیوں کے ساتھ رابطے وغیرہ شامل ہو سکتے ہیں، ہمارے پاس بڑے واضح ثبوت ہیں اور ہم نے ان ایجنسیوں کی شناخت کی ہے، حالیہ واقعات بھی اس رسک سے منسلک ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا 90فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور اس کو ایران کی سرحد تک توسیع دی جا رہی ہے، سرحد پر کئی سکیورٹی چیک پوسٹس اور قلعے بھی تعمیر کئے گئے ہیں تاکہ سرحد کی نگرانی کے موثر نظام کو تشکیل دیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا عمل افغانستان کیلئے بھی مفید ہے۔ 

بارڈر سکیورٹی کے اقدامات کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایف سی کی استعداد کار کو بڑھایا جا رہا ہے جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے استحکام، مقامی پولیس اور لیویز کی تربیت بھی پاک آرمی کے زیر نگرانی جاری ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ پاکستان میں دہشت گردی کا کوئی انفراسٹرکچر موجود نہیں ہے کیونکہ دہشت گردوں کے خاتمہ کیلئے پاکستان کی فوج نے سکیورٹی آپریشن کامیابی سے مکمل کیا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ دہشت گرد گروپوں کی قیادت افغانستان میں موجود ہے جن کی بھارتی خفیہ ایجنسی راء معاونت کر رہی ہے، پاکستان آرمی قومی امن و سلامتی کے خطرات کے خاتمہ کیلئے تیار ہے اور ہم ایسے خطرات کا پیچھا کر ر ہے ہیں، جب اس طرح کے خطرات کا کامیابی سے پیچھا کیا جائے تو بعض اوقات اموات بھی ہوتی ہیں، ہمارے آفیسرز فرنٹ لائن سے ان آپریشنز کی سربراہی کر رہے ہیں اور ہم اپنے آفیسرز کی پشت پر کھڑے ہیں اور ان کو کبھی اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔ 

ڈی جی آئی ایس پی آر نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ملک کی قربانیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ سے ہمارے 86 ہزار سے زائد معصوم افراد نے اپنی زندگی کی قربانی دی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ ہماری معیشت کو 152 ارب ڈالر کا نقصان بھی برداشت کرنا پڑا ہے تاہم مسلح افواج نے 1300 سکیورٹی آپریشنز کے نتیجہ میں دہشت گردوں سے 46 ہزار مربع کلومیٹر کا علاقہ کلیر کرایا ہے جس دوران 18 ہزار دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کے ساتھ ساتھ بھاری تعداد میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی قبضہ میں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ بات ذمہ داری کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان میں دہشت گردوں کا کسی قسم کا بنیادی ڈھانچہ موجود نہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں بھارت کا بہت زیادہ اثر و رسوخ ہے اور اس مقصد کیلئے انہوں نے افغانستان میں بھاری فنڈنگ کی ہے تاکہ دہشت گردوں کی جڑیں مضبوط کر کے پاکستان میں عدم استحکام کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ نومبر 2020ء میں ہم نے ڈوزیئر بھی پیش کئے تھے اور پاکستان کے خلاف بھارتی دہشت گردی کے شواہد عالمی برادری کو پیش کئے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں بھارتی ایجنسی راء کے تربیتی کیمپ ہیں جہاں پر پاکستان مخالف گروپس کو تربیت فراہم کی جاتی ہے، بھارت خطہ کا امن و امان خراب کرنے کا سب سے بڑا ذمہ دار ہے، پاکستان میں امن و امان افغانستان کے امن و امان سے منسلک ہے اور بھارت کیلئے مشکل ہو گا کہ وہ افغانستان سے پاکستان کے خلاف سرگرمیاں جاری رکھ سکے۔

افغان نائب صدر امراللہ صالح کے حالیہ بیان کے حوالہ سے میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ انہوں نے پاکستان ایئر فورس پر طالبان کی حمایت کا الزام عائد کیا ہے جو سراسر جھوٹ پر مبنی بیان ہے، انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان ایئر فورس کی جانب سے اس طرح کے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے، ان کے ملک میں افغان ایئر فورس کام کر رہی ہے اور پاکستان ایئر فورس کی جانب سے اس طرح کی کوئی کارروائی نہیں کی گئی، میں صرف ان کے بیان کو مسترد کرتا ہوں۔ 

افغان نیشنل آرمی اور افغان طالبان کی حالیہ لڑائی کے دوران افغان نیشنل آرمی کے 40 سپاہیوں نے باجوڑ کے مقام پر ہماری طرف سرحد پار کی تھی، ہم نے بطور فوجی ان کو پروٹوکول دیا اور ان کو خوراک فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ تحائف دے کر افغان افواج کے حوالہ کر دیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک فوج ملک میں امن و امان اور مادر وطن کے دفاع کیلئے ہر طرح کی قربانی دینے کیلئے تیار ہے۔

تازہ ترین