مسلم لیگ نون کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف کے ہتکِ عزت کے دعوے کا وزیرِ اعظم عمران خان نے عدالت میں جواب جمع کرا دیا۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے عدالت سے شہباز شریف کا ہتکِ عزت کا دعویٰ جرمانے کے ساتھ خارج کرنے کی استدعا کر دی۔
وزیرِ اعظم عمران خان کے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ عمر فاروق نامی شخص نے بتایا کہ آفر ہے، بتایا کہ اگر عمران خان پاناما لیکس کی پیروی چھوڑ دیں تو وہ بھاری رقم دینے کو تیار ہے، رقم کی آفر نواز شریف یا شہباز شریف کی طرف سے ڈائریکٹ نہیں بلکہ کسی کے ذریعے آئی تھی۔
جواب میں وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف اور شہباز شریف نے ماضی میں ایک آرمی چیف کو بی ایم ڈبلیو گاڑی دینے کی کوشش بھی کی، شہباز شریف کی ایک جج کے ساتھ آڈیو ٹیپ بھی منظرِ عام پر آ چکی ہے، شہباز شریف کے الزامات ہتکِ عزت کے دعوے میں نہیں آتے۔
وزیرِ اعظم عمران خان کا جواب میں کہنا ہے کہ شہباز شریف نے قانون کے مطابق 60 دن میں کوئی مخصوص نوٹس نہیں بھیجا، انہوں نے 8 مئی 2017ء کو قانونی تقاضے پورے کیئے بغیر صرف لیگل نوٹس بھیجا، شہباز شریف 2 دہائیوں سے سیاسی مخالف ہیں، وہ بد نام کرنے کے لیے خود کئی بیانات دے چکے ہیں۔
جمع کرائے گئے جواب میں وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ رشوت کی آفر کے بارے میں جیسے بتایا گیا اسی طرح ہی بیان دیا گیا، شہباز شریف کی شہرت میرے بیان کے باعث نہیں کسی اور وجہ سے متاثر ہوئی ہو گی، شہباز شریف کا دعویٰ جھوٹا، بے بنیاد اور حقائق کو مسخ کر کے دائر کیا گیا۔
عمران خان کا جواب میں کہنا ہے کہ شہباز شریف سیاسی معاملات کو عدالتوں میں گھسیٹنا چاہ رہے ہیں، ان کی جانب سے دائر کیا گیا دعویٰ اس عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔
جمع کرائے گئے جواب میں وزیرِ اعظم عمران خان نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ شہباز شریف کے دعوے کو جرمانے کے ساتھ خارج کیا جائے، شہباز شریف سے وکیل کی فیس بھی وصول کی جائے۔
واضح رہے کہ شہباز شریف نے پاناما لیکس کے معاملے پر وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف ہتکِ عزت کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے۔