ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ پر ہے لیکن پاکستانی ٹیم بدستور تجربات کررہی ہے۔ ابھی تک یہ کہنا مشکل ہے کہ کون کون خوش قسمت پاکستان ٹیم کے ساتھ متحدہ عرب امارات کا ٹکٹ حاصل کرے گا۔ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ سابق کپتان شعیب ملک اور فاسٹ بولر وہاب ریاض کی پاکستان ٹیم میں واپسی ہوسکتی ہے۔ کپتان بابر اعظم کا کہنا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے قریب ہے کوشش کریں گے ویسٹ انڈیز کی سیریز میں مختلف کمبی نیشن کے ساتھ جائیں۔انگلینڈ نے اپنا کمبی نیشن ٹرائی کرتے ہوئے اپنے کپتان کو بھی آرام دیا تھا کھلاڑی یہی ہیں لیکن انہیں موقع دینا ہے۔
ویسٹ انڈیز کے خلاف ہمارا ریکارڈ اچھا ہے انہیں کنٹرول کرنا مشکل نہیں ہے کوشش کریں گے کہ متوازن کرکٹ کھیلیں۔بابر اعظم نے کہا کہ اس سیریز سے ہمیں ورلڈ کپ کی تیاری کا موقع ملے گا نوجوان کھلاڑیوں کو بھی چیک کریں گے۔انگلینڈ کی سیریز میں جو غلطیاں کی ہیں انہیں دور کرنے کی کوشش کریں گے۔
فیلڈنگ پر بہت کام کیا ہے بیٹنگ بولنگ پر محنت کی ہے۔ فیلڈنگ پر بہت کام کیا ہے فرق نظر آئے گا اچھی کرکٹ کھیلیں گے کھلاڑیوں سے گزشتہ سیریز کی غلطیوں پر بات کی ہے مڈل آرڈر اچھا پرفارم کرے گا ہم پر امید ہیں۔ بابر اعظم پر قیادت کے دبائو کی باتیں ہورہی ہیں وہ کہتے ہیں کہ جب سے کپتانی ملی ہے مجھ سے توقعات بڑھ گئیں ہیں لوگ چاہتے ہیں کہ میں ہر میچ میں کارکردگی دکھائوں۔مجھے اپنی کارکردگی کے ساتھ بولروں اور بیٹسمینوں کو بھی بیک کرنا ہوتا ہے۔
یہ تاثر غلط ہے کہ کپتانی ملنے سے مجھ پر پریشر بڑھ گیا ہے اور میری کارکردگی متاثر ہورہی ہے۔ میں کپتانی کو چیلنج سمجھ کر قبول کررہا ہوں اور پہلے سے بہتر کارکردگی دکھا رہا ہوں۔ چند سال قبل شاہد خان آفریدی نے کہا تھا کہ پاکستان کے پاس ٹیلنٹ کی کمی ہے ان کے اس بیان پر انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا ،آج شاہد آفریدی کی بات درست لگ رہی ہے۔پاکستان سپر لیگ کے سب سے کامیاب بیٹسمین اور ملتان سلطانز کو فتح دلوانے والے صہیب مقصودکی انٹر نیشنل کرکٹ میں واپسی انہیں کامیابی نہ دلواسکی۔حیدر علی کی جگہ ٹی ٹوئینٹی اور حارث سہیل کی جگہ ون ڈے کی پاکستان ٹیم میں آخری لمحات میں جگہ بنانے والے صہیب مقصودانگلینڈ کی سیریز میں کامیابی سمیٹنے میں ناکام رہے اور فیلڈنگ میں ان کی کارکردگی مایوس کن رہی۔
34سالہ صہیب مقصود کی ہر گیند پر اسٹروک کھیلنے کی عادت ان کی ناکامی کا سبب بنی اس لئے ٹیم انتظامیہ نے انہیں ویسٹ انڈیز کی سیریز میں ڈراپ کردیا ہے اور ایک بار پھر قرعہ فال معین خان کے بیٹے اعظم خان کے کا نکلا ہے۔صہیب مقصود نے انگلینڈ کے خلاف ٹی ٹوئینٹی سیریز میں 19,15,13رنز بنائے جبکہ ون ڈے میچوں میں وہ 19,19,8رنز بناسکے۔ صہیب مقصود کی فٹنس ان کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ پاکستان سپر لیگ میں زبردست کارکردگی دکھائی اور فائنل میں65رنز کی اننگز کھیل کر اپنی ٹیم کو جیت دلوائی ۔پانچ سال بعد پاکستانی ٹیم میں ان کی واپسی ناکامیوں کا سبب بنی ہے دوسری جانب پاکستان کرکٹ کے سسٹم پر بھی سوال اٹھ رہا ہے اسی سسٹم سے نکلنے والے افتخار احمد،حسین طلعت،خوش دل شاہ اور دانش عزیز انٹر نیشنل کرکٹ میں کامیابی حاصل نہ کرسکے اور ٹیم سے باہر ہوگئے۔
ایک دور تھا جب کراچی کو پاکستان کرکٹ کی نرسری کہا جاتا تھا اب سندھ کرکٹ ایسوسی ایشن کے چیئر پرسن عمران حسین دعوی کررہے ہیں کہ کرکٹ میں تبدیلی آرہی ہے یہ نیا کرکٹ کلچر ہے جس سے کرکٹ بڑھے گی۔ اب کھلاڑی بھی نکلیں گے اور کوچنگ بھی ہوگی ۔ملک بھر میں اب صرف کرکٹ ہی وہ کھیل ہے جس میں جذبہ بھی ہے اور بہتری کی گنجائش ہے آپ پاکستان کرکٹ کو بہتری کی جانب دیکھیں گے۔کراچی میں اب ماضی کے کرکٹ آرگنائزر سسٹم سے باہر ہیں۔فائیو اسٹار کلبوں سے تعلق رکھنے والے امیرترین لیکن اعلی تعلیم یافتہ لوگ سسٹم میں داخل ہوگئے ہیں۔
عمران حسین کرکٹ کے حلقوں میں نئے ہیں لیکن ان کے والد مظفر حسین مرحوم کے سی سی اے کے سابق صدر رہ چکے ہیں۔ملک کے سب سے بڑے شہر میں ان سے کسی میڈیا والے نے ملاقات نہیں کی لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کا دعوی ہے ان کا وژن مثالی ہے اور وہ سندھ کرکٹ انقلاب برپا کردے گا۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے عمران حسین کا ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ مستقبل کے لئے بہت سارے پلان بنے ہوئے ہیں اور کرکٹ ایسوسی ایشن ،پاکستانی ٹیم کے لئے نرسری ثابت ہوں گی۔
ہم کمرشل اور آپریشنل معاملات کے علاوہ کرکٹ کی ترقی میں کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔پی سی بی کے ساتھ میٹنگ میں ہم نے کلب کرکٹ، اسکول کرکٹ، خواتین کرکٹ کے علاوہ بہت سارے معاملات پر بات چیت کی ہے۔پی سی بی دعوی کررہاکہ ملک کی چھ کرکٹ ایسوسی ایشنز کو کوالیفائیڈ کوچز مدد فراہم کریں گئے جس سے بہترین ٹیلنٹ کو سامنے لانے میں مدد ملے گی۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام اور فرسٹ بورڈ رآف کرکٹ ایسوسی ایشنز کی انتظامیہ کے درمیان منگل کو نیشنل ہائی پرفارمنس سنٹر لاہورمیں اہم ملاقات ہوئی۔
اس میٹنگ کے دوران ہیڈ آف نیشنل ہائی پرفارمنس سنٹر کے ہیڈ کوچ گرانٹ بریڈ برن نے ہائی پرفارمنس سنٹر میں کھلاڑیوں اور کوچنگ اسٹاف کی ڈویلپمنٹ پروگرام کے بارے میں آگاہ کیا۔ اجلاس میں گذشہ مہینوں میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا اس کے ساتھ آئندہ سیزن کے اہداف بھی مقرر کیے گئے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے بتایا گیا کہ سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز کے لیے بہترین کوچز مقرر کئے گئے ہیں۔
سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز نے نچلی سطح پر کرکٹ کی بہتری کےمنصوبوں پر بات کی اور رواں سال میں کلب،اسکول، کالج اور یونی ورسٹیز کی سطح پر کرکٹ بحال ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ نئے نظام کا ثمرات ابھی سامنے نہیں آئے ہیں۔ دعوے اپنی جگہ لیکن پاکستانی کرکٹ آئی سی یو سے کب نکلے گی اور کب آسٹریلوی سسٹم کی طرح ہم بھی دنیائے کرکٹ پر راج کریں گے؟اور پاکستانی ٹیم دنیا کی ٹاپ تھری ٹیموں میں جگہ بنائی گی یہی موجودہ بورڈ کا وژن ہے۔