اسلام آباد( رپورٹ:رانامسعود حسین) پاکستان بار کونسل نے ملک بھر کے وکلاء کے احتجاج اورملک گیر ہڑتال کے باوجود جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ کے جونیئر جج، جسٹس محمد علی مظہر کو سپریم کورٹ میں ترقی دینےکی سفارش کے عمل کو مستر دکرتے ہوئے ان کی تقرری کی صورت میں ان حلف برداری کی تقریب کا بائیکاٹ کرنے جبکہ رواں ماہ ریٹائرہونے والے جوڈیشل کمیشن کے رکن ،جسٹس مشیر عالم کے اعزا ز میں کسی قسم کی بھی الوداعی دعوت نہ دینے کا اعلان کیا ہے ، پاکستان بار کونسل نے اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تقرری کی پارلیمانی کمیٹی سے جسٹس محمد علی مظہر کو سپریم کورٹ میں ترقی دینے سے متعلق جوڈیشل کمیشن کی سفارش کو مسترد کرنے کی استدعا بھی کی ہے جبکہ پارلیمنٹ میں موجود تمام سیاسی جماعتوں سے انیسویں آئینی ترمیم کو ختم کرنے کی استدعا کی ہے ، پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین ،خوشدل خان ایڈوکیٹ نے جمعرات کے ر وز سابق وائس چیئرمین عابد ساقی، سید امجد شاہ ،( جوڈیشل کمیشن میں پاکستان بار کونسل کے نمائندہ،اختر حسین) اوردیگر اراکین کونسل کے ہمراہ سپریم کورٹ بلڈنگ میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں پاکستان بار کونسل کے ایک ساتھی رکن نے بتایا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس محمد علی مظہر ،سپریم کورٹ کے جج جسٹس مشیر عالم کے قریبی رشتہ دار ہیں ،اخلاقی طور پر جسٹس مشیر عالم کو ان کی سپریم کورٹ میں ترقی کے حوالے سے منعقدہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں نہیں بیٹھنا چاہیے تھا،انہوںنے کہاکہ جسٹس مشیر عالم 17اگست کو ریٹائرڈ ہونے والے ہیں اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سمیت کوئی وکلاء تنظیم انکے اعزاز میں الوداعی عشائیہ نہیں دے گی ، ملک بھرکے وکلاء چار سینئر ججوں کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک ایک جونیئر جج کو سپریم کورٹ میں ترقی دینے کی جوڈیشل کمیشن کی سفارش کومسترد کرتے ہیں اور پاکستان بار کونسل اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تقرری کی پارلیمانی کمیٹی کو اپنی قرار دادوں کے ہمراہ ایک خط لکھ رہی ہےاگر اس کے باوجود ان کی تقرری ہوگئی تو ان کی حلف برداری کی تقریب کا بائیکاٹ کیا جائے گا،انہوںنے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کو اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی تقرری کے حوالے سے واضح طریقہ کار اور معیار وضح کرنا چاہیےاور خود بھی اقرباء پروری اور عدلیہ میں گروپ بندی کے خاتمے کے لیے سنیارٹی کے اصولوں کی پاسداری کرنی چاہیئے، انہوںنے کہاکہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ جوڈیشل کمیشن کے قواعد وضوابط میں ترمیم کے لیے اجلاس بلایا جائے، سپریم کورٹ میں رجسٹرار کی سیٹ پر کسی سول سرونٹ کی بجائے جوڈیشل افسران کو تعینات کیا جائے جبکہ ریٹائر ہونے والے کسی بھی جج کو بھی کوئی سرکاری عہدہ نہ دیا جائے اور نہ ہی ان کی مدت ملازمت میں توسیع کی جائے،انہوںنے کہاکہ اس حوالے سے ملک بھر میں وکلاء کنونشن منعقد کیے جائیں گے جبکہ وکلا تنظیمیں سنیارٹی کے اصول اور میرٹ کو قائم رکھنے کے لیے سپریم کورٹ میں آئینی درخواستیں بھی دائر کریں گی، اب وکلا ء اصولوں پر کوئی سودا بازی نہیں کریں گے اور اپنے مطالبات کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائیں گے۔