• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جس تنخواہ پر عمران ہیں اس پر مسلم لیگ کام نہیں کرسکتی، شاہد خاقان


کراچی (ٹی وی رپورٹ) سابق وزیراعظم اور رہنما پاکستان مسلم لیگ ن شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ہم نے آئین کے دفاع کا حلف اٹھایا ہے ہم پر لازم ہے کہ ہم آئین کا دفاع کریں اگر ہم کمپرومائز آئین شکنی سے کریں گے ڈیل کرکے اقتدار میں آئیں گے تو پھر معاملہ خراب ہوتا ہے میں ایک ہی بات کہوں گا کہ جس تنخواہ پر اس وقت عمران خان کام کررہے ہیں اس پر مسلم لیگ کام نہیں کرسکتی ، الیکشن حکمت عملی جس کا ذکر شہباز شریف نے کیا وہ ہی جانتے ہیں ، ہمیں صرف پارٹی فیصلوں پرعمل کرنا ہوتا ہے ، ملکی حالات بہت تلخ ہیں ، حقائق کمیشن بننا چاہئے۔ وہ جیو نیوز پروگرام ”جرگہ “ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کررہے تھے ۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پارٹی کا موقف واضح ہے کہ ہم ملک میں آئین کی حکمرانی چاہتے ہیں ،ملک کا نظام آئین کے مطابق چاہتے ہیں ۔ پرویز رشید کو فارغ کرنے کی وجوہات کے حوالے سے سلیم صافی کے پوچھے گئے سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم حالات کے مطابق خود فیصلہ کرتے ہیں اس وقت ایسے حالات پیدا ہوئے جس کو نمٹانے کے لئے انہوں نے یہ فیصلہ کیا ۔ موجودہ حکومت کو ہی دیکھ لیں کتنے وزراء فارغ کئے گئے تو کتنوں کے ہی قلمدان تبدیل کردیئے گئے ۔ انہوں نے کہا اگر ہم کمپرومائز آئین شکنی سے کریں گے ڈیل کرکے اقتدار میں آئیں گے تو پھر معاملہ خراب ہوتا ہے میں ایک ہی بات کہوں گا کہ جس تنخواہ پر اس وقت عمران خان کام کررہے ہیں اس پر مسلم لیگ کام نہیں کرسکتی ۔ اس ملک کی حقائق وہ نہیں جو نظر آتے ہیں بلکہ بہت تلخ ہیں آپ اس پرحقائق کمیشن بنادیں تمام حقائق سامنے آجائیں گے ۔ بدنصیبی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں جو ہوتا ہے وہ نظر نہیں آتا اور جو نظر آتا ہے وہ ہوتا نہیں ہے ۔ جو ہماری حکومت ٹوٹی بار بار جو نکالا گیا تو اس کے پیچھے یہی بات ہوتی ہے کہ وہ اس تنخواہ کو وہ قبول نہیں کرسکتے جو وہاں پر دی جاتی ہے ۔ فیصلوں کے حقائق ایک جرگے سے معلو م نہیں ہوسکتے وہ تو صرف حقائق کمیشن سے ہی معلوم ہوسکتے ہیں ۔شہباز شریف کے حالیہ بیان کہ نواز شریف چوتھی بار وزیراعظم ہوتے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا شہباز شریف میرے بھائی ، میرے لیڈر ، میرے دوست ہیں وہ پارٹی کے صدر ہیں ، پارٹی کا صدر وہ معاملات جانتے ہیں جو دیگر کے علم میں نہیں ہوتے ۔ تاہم جو شہباز شریف نے جو جرگہ میں کہا وہ پہلے بھی کہہ چکے ہیں اب وہ کیا حکمت عملی تھی یہ شہباز شریف ہی جانتے ہیں مجھے اس کا علم نہیں ہے ۔ نواز شریف کو چھوڑ نے پر دوبارہ وزیراعظم بنائے جانے کی آفر کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا تمام فیصلے پارٹی کرتی ہے اور جو بھی فیصلے ہیں وہ پارٹی ہی نے کرنے ہوتے ہیں ہم نے ان پر عمل کرنا ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جس چیز کی آئین میں گنجائش نہ ہو اس کی بات کرنا فضول ہے ۔ نواز شریف کی سرجری ممکن ہے تاہم ابھی مسئلہ ویزے میں توسیع کا آگیا۔ ایک سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا بیمار آدمی سیاسی حوالے سے بات بھی کرسکتا ہے اور پارک میں جاسکتا ہے اس پر اس کی کوئی پابندی نہیں ہے ۔ آرمی چیف کی توسیع کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں سابق وزیراعظم نے کہا ہم نے تو خوشی میں ووٹ دیا میں اس وقت جیل میں تھا لیکن جو فیصلہ پارٹی کرتی ہے وہ میرا بھی فیصلہ تھا ۔ ہم آئین کے لئے لڑنے کے لئے بھی تیار ہیں اور جھکنے کے لئے بھی تیار ہیں۔ انہوں نے کہا 2018ء کے الیکشن کے وقت مولانا فضل الرحمن او رکچھ دیگر کا بائیکاٹ کرنے کا موقف تھا تاہم ہم نے مشاورت کے بعد اس ملک کے نظام کو آگے بڑھانے کے لئے اس کا حصہ بننے کا فیصلہ کیا کیونکہ ہم مارشل لاء نہیں چاہتے تھے تاہم آج جو حالات ہیں اس کو دیکھ کر یہی محسوس ہوتا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کی بات درست تھی ۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم آج بھی موجود ہے ۔انہوں نے کہا کہ میرا یقین ہے کہ اس ملک میں حقائق کمیشن ضرور بنے گا۔نیب قانون میں تبدیلی کے سوال پر انہوں نے کہا اگر تبدیلی موثر اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق ہوگی تو ہم ضرور حکومت کا ساتھ دیں گے ۔ انہوں نے کہا کالے قوانین جو آمر بناتے ہیں وہ کبھی ملک کا فائدہ نہیں دیتے اس قانون نے جو نقصان پاکستان کو دیا ہے اس کا اندازہ بھی نہیں چاہتے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیب صرف سیاستدان کے لئے بنا ہے اور نیب نے 21سال میں صرف ایک شخص کو سزا دلوائی ہی وہ ہے میاں نواز شریف ۔چیئرمین نیب کو توسیع کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا اس کی گنجائش موجود نہیں ۔

تازہ ترین