• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ارشد ندیم ہار کر بھی قوم کی آنکھ کا تارا بن گئے

اولمپکس گیمز میں پاکستان کے ہیروارشد ندیم کا تعلق پنجاب کے ضلع خانیوال کے ایک چھوٹے سے شہر میاں چنوں سے ہے۔ وہ پانچ بھائیوں میں تیسرے نمبر پر ہیں۔ پاکستان کے ارشد ندیم نے میاں چنوں سے ٹوکیو تک کا سفر اپنی محنت سے طے کیا، انہیں نہ ’انویٹیشن کوٹا‘ ملا اور نہ ہی ’وائلڈ کارڈ‘ انٹری ملی بلکہ صرف کارکردگی نے ہی ارشد ندیم کو اس مقام تک پہنچایا۔ ارشد ندیم نے اولمپکس میں تمغہ تو نہ جیتا لیکن پوری قوم کے دل جیت لیے،اور وہ قوم کی آنکھوں کا تارا بن گئے، کسی سپورٹ کے بغیر، بھرپور محنت، لگن اور اپنے بل بوتے پر فائنل راؤنڈ میں پہنچے۔

ارشد اسکول کے زمانےسے ایک غیر معمولی ورسٹائل کھلاڑی رہے ہیں۔ اسکول میں وہ کرکٹ ، بیڈمنٹن ، فٹ بال اور ایتھلیٹکس میں ایکشن میں نظر آئے -ان کا جنون کرکٹ تھا، ضلعی سطح تک کر کٹ ٹورنامنٹس میں حصہ لیا۔ ساتویں جماعت میں انہیں ایتھلیکٹس کوچ رشید احمد ساقی نے ایتھلیٹکس مقابلے کے لئے منتخب کرلیا۔ وہ شاٹ پٹ اور ڈسکس تھرو میں حصہ لینے لگے پھر جیولین تھرو میں آگئے اور کئی سونے کے تمغے جیت گئے،پنجاب فیسٹیول میں گولڈ میڈل انہیں قومی سطح پر لے گیا، وہ قومی مقابلوں میں چھا گئے انہیں مختلف اداروں کی جانب سے آفر آنے لگی، ،ارشد ندیم نے باکو میں اسلامی یکجہتی کھیلوں میں 76.33 میٹر کے بہترین تھرو کے ساتھ کانسی کا تمغہ جیتا۔اپریل 2018 میں ، انہوں نے گولڈ کوسٹ ، آسٹریلیا میں منعقدہ کامن ویلتھ گیمز میں جیولین تھرو ایونٹ کے کوالیفیکیشن راؤنڈ میں 80.45 میٹر کا نیا ریکارڈ بنایا ۔

اگست 2018 میں انہوں نے جکارتا میں ایشین گیمز میں کانسی کا تمغہ جیتا ، جہاں انہوں نے 80.75 میٹر کا قومی ریکارڈ قائم کیا۔ قطر میں 2019 ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں واحد پاکستانی کھلاڑی کی حیثیت سے ، ندیم نے 81.52 میٹر کا نیا قومی ریکارڈ حاصل کیا۔ نومبر 2019 میں ندیم نے قومی ریکارڈ قائم کیا جب انہوں نے پشاور میں 33 ویں قومی کھیلوں میں واپڈا کے لیے سونے کا تمغہ جیتنے کے لیے 83.65 میٹر تھرو ریکارڈ کیا۔ 

دسمبر 2019 میں انہوں نے نیپال میں 13 ویں ساؤتھ ایشین گیمز میں 86.29 میٹر ریکارڈ تھرو کے ساتھ سونے کا تمغہ جیتا۔ارشد ندیم نے دو سال قبل ساؤتھ ایشین گیمز سے ٹوکیو اولمپکس کے لئے براہ راست کوالیفائی کیا تووہ اولمپکس اتھلیٹکس مقابلوں میں براہ راست کوالیفائی کرنے والے پہلے پاکستانی اتھلیٹ بن گئے، ارشد ندیم کی ان مقابلوں کے لئے ٹریننگ کے اخراجات پاکستان ا یتھلیکٹس فیڈریشن نے اپنے طور پر برداشت کئے، حکومت اور پی ایس بی کی جانب سے تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی مگر حکومت کی منظوری کے باوجود چیک سر کاری فائلوں میں ہی دبے رہے، فیڈریشن کے صدر اکرم ساہی نے کہا ہے کہ جب بھی وزارت کے پاس گئے انہوں نے انکار نہیں کیا اور چیک جاری کرنے کی ہدایت بھی کردی گئی ۔ 

ارشد ندیم کے لئے ہم نے مختلف اداروں سے رابطہ کیا، اسپانسرز شپ حاصل کی،ارشد ندیم کو پہلے مرحلے میں ٹریننگ کے لئے چین بھیجا، کچھ روز بعد کورونا وائرس کے باعث چین میں لاک ڈاؤن کی صورت حال پیدا ہو گئی جس کے بعد ارشد ندیم کو وطن واپس آنا پڑا،وطن واپس آکر ارشد ندیم نے لاہور میں ٹریننگ کا آغازکیامگر تھوڑے ہی عرصے کے بعد پاکستان میں بھی کورونا وائرس کے حملے کے باعث لاک ڈاؤن لگ گیا جس کے بعد اشد ندیم کو واپس اپنے گھر جانا پڑا اس مشکل صورت حال کے باوجود ارشد ندیم نے اپنے گاؤں میں اپنی ٹریننگ جاری رکھی،کورونا پابندیوں کے باعث ارشد کو قازقستان بھجوانا ممکن نہ ہو سکا تو پھر قازقستان سے تعلق رکھنے والے دنیا کے ٹاپ جیولن تھرو کوچ وکٹر کی آن لائن خدمات حاصل کی گئیں جس سے ارشد کی ٹریننگ میں تیزی آئی۔ 

اتھلیٹکس فیڈریشن نے ارشد ندیم کو امام ارضا اتھلیٹکس کپ میں شرکت کے لیئے مشہد ایران بھجوایا جہاں انہوں نے گولڈ میڈل اپنے نام کیا مشہد سے ارشد ندیم کو ترکی بھجوایا گیا جہاں قازق کوچ وکٹر کی زیر نگرانی ٹریننگ کے دوران ان کی طبیعت بگڑنے پر ارشد ندیم کو وقت سے قبل پاکستان واپس آنا پڑا، ارشد ندیم پاکستان میں جن حالات اور سامان کے ساتھ ٹریننگ کرتے رہے اس میں ان کی پانچویں پوزیشن بھی قابل ستائش ہے ، اس کے برعکس جیولین تھرو کے گولڈ میڈ لسٹ بھارت کے نیرج چوپڑا کو جدید سہولتیں حاصل تھیں،اولمپکس سے قبل نیرج چوپرا نے اپنا زیادہ تر وقت یورپ میں گزارا، جہاں وہ ٹریننگ کرتے رہے۔انڈین حکام نے ان کیلئے جرمن کوچ کی خدمات حاصل کی تھیں، ساتھ ساتھ ان کے ساتھ ان کی جسمانی تربیت کے لئے بائیو مکینکس کے ماہر کی بھی خدمات نیرج چوپڑا کو دستیاب تھیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق اولمپکس سے ایک سال قبل جیولین کھلاڑی پر 1 کروڑ 61 لاکھ بھارتی روپے خرچ کئے گئے جو پاکستانی کرنسی میں ساڑھے3 کروڑ سے بھی زائد ہے۔

اولمپکس سے قبل نیرج چوپڑا نے سوئیڈین میں ٹریننگ کی جبکہ 5 انٹرنیشنل ٹورنامنٹس میں بھی حصہ لیا، جس سے ان کے کھیل میں مزید نکھار پیدا ہوا۔نیرج کے برعکس پاکستان کے ارشد ندیم اولمپکس سے قبل صرف ایک ایونٹ کھیل سکے، انہیں گزشتہ برس چین ٹریننگ کیلئے بھیجا گیا تھا لیکن کووڈ کی وجہ سے انہیں واپس آنا پڑا،اب پاکستان میں کھیلوں کے حکام کو سوچنا پڑےگا کہ انہیں مستقبل میں ارشد ندیم اور اس جیسے کئی ندیم تلاش کرنے اور انہین گروم کرنے کے لئے کیا کچھ کرنا ہوگا، دوسری جانب اپنی کار کردگی اور میڈل نہ جیتنے پر ارشد ندیم نے کہا کہ ارشد ندیم نے کہا ہے کہ معذرت کرتا ہوں کہ عوام کی امیدوں پر پورا نہیں اتر سکا۔

میڈل نہ جیتنا اللہ کی بہتری ہے، پانچویں نمبر پر آنے پر اللہ کا شکر گزار ہوں، انشاء اللہ آئندہ اولمپکس میں اچھی تیاری کروں گا، میں قوم کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے میرے لیے دعائیں کیں۔ اور فائنل میں پہنچا، فائنل میں پوری کوشش کی اس میں بھی دعائیں ہمارے ساتھ تھیں، مجھے دعائیں ملتی رہیں تو آئندہ اچھا پرفارم کرتا رہوں گا۔

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان کے نیزہ باز ارشد ندیم کا مقابلہ قوم کی توجہ کا مرکز رہا، ماضی میں اولمپکس گیمز میں پاکستان کے ہاکی مقابلے کے دوران اس قسم کی صورت حال دکھائی دیتی تھی ،طویل عرصے بعد پاکستان میں کر کٹ اور ہاکی کے علاوہ کسی مقابلے میں قوم کا جوش وخروش عروج پر رہا، ارشد ندیم کے مقابلےکو دیکھنے کے لئے کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بڑی اسکرین لگائی گئی، ملک بھر میں قومی کھلاڑیوں، شائقین کھیل کے علاوہ حکومتی ،ہسیاسی ، سماجی اور مذہبی شخصیات نے اس کے مقابلے کو ٹی وی اسکرین پر دیکھا، میاں چنوں میں ارشد ندیم کے گھر کے باہر بڑی تعداد میں ان کے مداح جمع ہوگئے جنہوں نے بڑی اسکرین پر مقابلہ دیکھا، ملک بھر میں اس دوران سڑکوں پر ٹریفک کی روانی بھی خاصی کم دکھائی دی۔ ( نصر اقبال)

تازہ ترین
تازہ ترین