• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈاکٹر قدیر محسن، حقوق اور سہولتیں دی جائیں، سپریم کورٹ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ)سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت سے ڈاکٹر قدیر پر پابندیوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر قدیر محسن پاکستان ہیں حقوق اور سہولتیں دی جائیں، تین رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیا ل نے استفسار کیا کہ کس کس کو ملنے کی اجازت ہے،تفصیلات کے مطابق عدالت عظمیٰ نے ایٹمی سائنسدان، ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی آزادانہ نقل و حرکت پرمبینہ حکومتی پابندیوں کیخلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران ڈاکٹر عبد القدیر خان پر عائد پابندیوں کی تفصیلات طلب کرلیں جبکہ حکومت کو ان کی جسمانی اور ذہنی صحت کے حوالے سے ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے،جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس سید سجاد علی شاہ اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل تین رکنی بنچ نے سوموار کے روز درخواست کی سماعت کی تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اٹارنی جنرل نے چند روز قبل ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے ملاقات کی ہے ،انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر قدیر خان سے متعلق بہت سے معالات حل ہو گئے ہیں تاہم سکیورٹی کی غرض سے کچھ معمول کے اقدامات اٹھائے جاتے ہیں، ڈاکٹر عبد القدیرخان کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل کو ان کے گھر پر حراست میں رکھا گیا ہے وہ خود پیش ہوکر اپنا موقف پیش کرنا چاہتے ہیں ،جس پرجسٹس عمر عطا بندیال نے انہیں کہاکہ ایسی بات نہ کریں جس کا حقیقت سے کوئی تعلق ہی نہ ہو،انہوں نے ریمارکس دیئے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان صاحب محسن پاکستان ہیں، کسی کی رضا مندی سے بنیادی حقوق ختم نہیں ہوجاتے، ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے جو حقوق ہیں وہ انکو ملنے چاہئیں،انہیں سہولیات دی جائیں اور انکا اچھی طرح خیال رکھا جائے،بعد ازاں عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت پر ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی اہلخانہ سے ملاقاتوں کی اجازت کے حوالے سے رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے قرار دیا کہ بتایا جائے کہ ڈاکٹر عبد القدیر خان کو قانونی طور پر کس کس سے ملنے کی اجازت ہے، عدالت نے وفاقی حکومت سے ان پر عائد پابندیوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے سماعت ستمبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی۔ 

تازہ ترین