صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے مغربی اور افغان حکام کے طالبان کی حمایت کے الزامات مسترد کردیے۔
ترکی کے سرکاری ٹی وی کو انٹرویو کے دوران صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان پر الزام تراشی کا سلسلہ اب بند ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں افغان عوام کی مرضی کی حکومت ہونی چاہیے، کابل میں افغان عوام کی مرضی سےجو بھی حکومت بنی اس کی حمایت کریں گے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ہمیشہ کہا کہ لڑائی افغان مسئلےکا حل نہیں، افغانستان کا پڑوسی ملک ہونے کے ناطے پاکستان کی اہمیت ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا تعلقات ہمیشہ سے اچھے اور مضبوط رہے ہیں، افغان عوام نے طالبان کو خوش آمدید کہا ہے، کوئی بھی ملک افغانستان کی سابق حکومت کے زوال کا ذمہ دار نہیں۔
صدر مملکت نے یہ بھی کہا کہ افغانستان کی تعمیرنو کے لیے عالمی برادری کو آگے آنا ہوگا، طالبان نے ضمانت دی ہے کہ افغانستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کا کئی معاملات پر یکساں موقف ہے، دونوں ممالک کے درمیان افغان معاملے پر بھی بات ہوئی ہے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ افغانستان میں کسی طرح بھی خونریزی نہیں ہونی چاہیے، میرا نہیں خیال کہ افغانستان میں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جائے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر کی بدترین صورتحال سے آگاہ کررہا ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان مثالی دوستی ہے۔ پاکستان اور ترکی کے درمیان کئی شعبوں میں مزید تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے، پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ملکوں کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کررہی ہے، ہم نے عالمی برادری کو بھارت کے اپنی اقلیتوں کے ساتھ نارواسلوک سے آگاہ کیا ہے۔