افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے خواتین کے حقوق اور میڈیا کی آزاد ی سے متعلق اپنی پالیسی کا اعلان کردیا۔
کابل میں پریس کانفرنس کے دوران ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغانستان میں میڈیا آزاد ہے اور تمام ادارے اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں۔
انہوں نے دوران گفتگو میڈیا سے متعلق 3 تجاویز یا پالیسی حدود جاری کیں اور ان پر عمل درآمد کے لیے کہہ دیا۔
افغان طالبان کے ترجمان نے کہا کہ پہلی تجویز ہے کہ میڈیا کی نشریات اسلامی اقدار سے متصادم نہیں ہونی چاہیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ دوسری تجویز ہے کہ میڈیا کی نشریات غیر جانبدار ہونی چاہیے، ہم تنقید کو خوش آمدید کہیں گے۔
ترجمان طالبان نے تیسری تجویز میں کہا کہ اس دوران قومی مفادات کے خلاف کوئی چیز آن ایئر نہ کی جائے، میڈیا افغانستان میں قومی بھائی چارے کو فروغ دے۔
خواتین سے متعلق گفتگو میں ذبیح اللہ مجاید نے کہا کہ خواتین کے حقوق ایک سنجیدہ مسئلہ ہیں، ہم یقین دلاتے ہیں کہ اسلام کے دائرے کے اندر خواتین کو تمام حقوق فراہم کیے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خواتین اسلامی روایات کا خیال رکھتے ہوئے اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکتی ہیں۔
طالبان ترجمان نے یہ بھی کہاکہ خواتین کو شرعی حدود میں کام کی اجازت ہے، خواتین ہمارے معاشرے کا معزز حصہ ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہماری بہنوں اور ہماری عورتوں کو یکساں حقوق حاصل ہیں، تعلیم، صحت اور دیگر تمام شعبوں میں وہ ہمارے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کام کرنے والی ہیں۔
خواتین کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں ہوگا لیکن یہ سب اسلامی اصولوں کے مطابق ہوگا۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ دنیا میں ہر ملک کے اپنے قوانین ہوتے ہیں، دنیا ہمارے شرعی قوانین کا احترام کرے۔
انہوں نے کہاکہ تمام افغانوں کے مذہبی عقائد اور روحانی اقدار کا احترام کریں گے، تمام شہری مطمئن رہیں، وہ محفوظ رہیں گے۔
افغان طالبان کے ترجمان نے کہا کہ کابل میں غیرملکی سفارتخانوں کو تحفظ دینا ترجیحات میں شامل ہے، آزادی کے بعد کسی کے خلاف دشمنی پر مبنی پالیسی نہیں رکھتے۔
اُن کا کہنا تھا کہ کابل میں تمام غیرملکیوں کا تحفظ ہمارا فرض ہے، کوئی کوتاہی نہیں ہوگی، امریکا سمیت تمام ممالک کوتسلی دیتے ہیں کہ افغان سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ بین الاقوامی اصولوں کے عین مطابق دنیا کو تعلقات استوار کرنے کی پیشکش کرتے ہیں۔