• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی سی بی کا 2018 سے آڈٹ نہ ہونے کا انکشاف، قائمہ کمیٹی کو بھی ماموں بنادیا

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) سے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ اس کے حسابات کا 2018 سے آڈٹ ہی نہیں ہوسکا ہے، اس نے غلط تفصیلات پیش کرکے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کھیل کو بھی ماموں بنادیا۔ 

کرکٹ بورڈ کی جانب سے قائمہ کمیٹی کو صرف چیئرمین پی سی بی کے الاؤنسز بتائے گئے جبکہ باقی ملازمین کی تنخواہیں اور الاؤنسز نہ بتانے پر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا۔ 

ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے مطالبے پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا ان کیمرہ اجلاس ہوا، جس میں پی سی بی کی جانب سے موجودہ کے بجائے 2019 کے حسابات پیش کردیے گئے۔ 

ذرائع نے دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ان دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ پی سی بی کے حسابات کا 2018 سے اب تک آڈٹ نہیں ہوسکا۔ 

بورڈ حکام نے قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کو صرف چیئرمین پی سی بی کی تنخواہ اور الاؤنسز کے بارے میں بتایا جبکہ کوچز سمیت باقی ملازمین کی تنخواہوں کا نہیں بتایا گیا۔

ذرائع کے مطابق باقی ملازمین کی تنخواہوں اور الاؤنس نہ بتانے پر کمیٹی نے اظہارِ برہمی کیا۔ 

دستیاب معلومات کے مطابق پی سی بی نے ابھی تک اپنے حسابات کا آڈٹ بھی نہیں کروایا، پی سی بی نے قائمہ کمیٹی کو آمدن اور اخراجات کی کوئی تفصیل فراہم نہیں کی۔

غیر آڈٹ دستاویزات کے مطابق پی سی بی کو مالی سال 20-2019 میں 10 ارب 69 کروڑ روپے کی آمدن ہوئی جبکہ 5 ارب 94 کروڑ کے اخراجات کیے۔

سال 2019 میں پی سی بی نے 62 کروڑ 77 لاکھ روپے صرف مرمتی اخراجات پر خرچ کیے۔

پی سی بی نے ڈومیسٹک ٹورنامنٹ پر 2 ارب 83 کروڑ روپے خرچ کیے، پاکستان اور نیوٹرل وینیوز پر ایک ارب 6 کروڑ روپے خرچ کیے۔

قومی ٹیم کے بیرونی دوروں پر 2 ارب 83 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔

ذرائع نے بتایا کہ قائمہ کمیٹی کو پاکستان کے اندرونی و بیرونی دوروں کی تفصیلات بھی فراہم نہیں کی گئیں۔

موجودہ چیئرمین سے قبل 2017 میں اخراجات 4 ارب 3 کروڑ جبکہ 2018 میں 5 ارب 13 کروڑ تھے جبکہ 2019 میں اخراجات 5 ارب 94 کروڑ روپے پر پہنچ گئے۔

دستاویزات کے مطابق پی سی بی نے 61 کروڑ 63 لاکھ کرکٹ کی ترقی کے لیے خرچ کیے، پی سی بی کو پاکستان سے باہر ٹورنامنٹس سے 4 ارب 27 کروڑ آمدن ہوئی، پاکستان اور نیوٹرل وینیوز سے پی سی بی کو 5 ارب 41 کروڑ کی آمدن ہوئی۔

پی سی بی نے اسپانسرشپ اور لوگو کی مد میں 23 کروڑ 80 لاکھ کمائے، پی سی بی کو سرمایہ کاری اور سود کی مد میں 70 کروڑ 79 لاکھ کی آمدن ہوئی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ قائمہ کمیٹی کو سرمایہ کاری اور بینک ڈپازٹس کا بھی نہیں بتایا گیا۔

پی سی بی کی جانب سے چیئرمین بورڈ کے اخراجات رہائش، ٹی اے ڈی اے، علاج کی تفصیلات قائمہ کمیٹی کو فراہم کی گئیں۔ 

چیئرمین پی سی بی کے لیے میڈیکل الاؤنس، ٹی اے ڈی اے، ملکی اور بیرون ملک بزنس کلاس سفر اور رہائش کی سہولت کے الاؤنسز کی تفصیلات بھی فراہم کی گئی ہیں۔  

ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے حساس معلومات شیئر کرنے کے لیے ان کیمرا اجلاس کا کہا تھا۔

تازہ ترین