سابق افغان صدر اشرف غنی نے کابل چھوڑنےکی کہانی بیان کردی اور کہا کہ میں مجبوری میں افغانستان سے گیا ہوں۔
اشرف غنی جو کابل سے تاجکستان کے لیے روانہ ہوئے تھے، تاہم اب متحدہ عرب امارات میں موجود ہیں۔
انہوں نے اتوار کو کابل چھوڑنے سے قبل کی پوری کہانی بیان کی اور کہا کہ میں مجبوری میں افغانستان سے گیا ہوں۔ دشمن کابل آکر مجھے ایک سے دوسرے کمرے میں تلاش کررہےتھے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم سے پہلے بھی بہت سے لیڈر افغانستان سے گئے، پھر واپس آئے، میں نے مجبوری میں کابل چھوڑا۔
اشرف غنی نے یہ بھی کہا کہ میری زندگی کا سب سے بڑا سرمایہ کتاب ہے، چاہتا تھا کابل میں خونریزی نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ پرامید ہوں کہ ناامیدی و مایوسی کی یہ راتیں جلد ختم ہوجائیں گی، افغانستان ایک بار پھر آزاد اور ترقی کی جانب گامزن ہوگا۔
سابق افغان صدر کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ حکومت سازی سے متعلق کام میں مصروف تھا، دوپہر میں اچانک میرے سیکیورٹی اہلکار آئے اور مجھے وہاں سے نکالا۔
انہوں نے کہا کہ طالبان نے کابل میں داخل نہ ہونے کا کہا تھا، جب میں نے صدارتی محل چھوڑا وہ محل کے دروازوں کے قریب تھے۔
اشرف غنی نے کہا کہ مجھے مجبوراً افغانستان سے نکالا گیا تاکہ خونریزی نہ ہوجائے، میں اپنے عوام کے ساتھ ہوں، خون بہانہ نہیں چاہتا۔
اُن کا کہنا تھا کہ آپ کو سب کو معلوم ہے کہ میں عزت کے ساتھ مرنے سے نہیں ڈرتا ہوں۔