• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صحافیوں کو ہراساں کرنیکا نوٹس، ڈی جیFIA، آئی جی اسلام آباد و دیگر طلب

اسلام آباد (نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ نے ’’صحافیوں کو ہراساں کرنے‘‘ کیخلاف پریس ایسو سی ایشن آف سپریم کورٹ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے جواب طلب کر لیا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندو خیل پر مشتمل دو رکنی بینچ نے جمعہ کے روز صحافیوں کو ہراساں کرنے کے معاملے میں سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری اطلاعات و نشریات ، سیکرٹری وزارت انسانی حقوق ،ڈی جی ایف آئی اے اور آئی جی اسلام آباد کو نوٹس جاری کر تے ہوئے آئندہ سماعت پر رپورٹوں سمیت ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔

عدالت نے مختلف اوقات میں صحافیوں پر ہونے والے حملوں کی تفصیلات اور اس ضمن میں دائر مقدمات پر پیش رفت کی رپورٹ بھی طلب کرلی جبکہ متعلقہ حکام کو سیف سٹی کیمروں کی فوٹیج اورپراجیکٹ کے اخراجات پیش کرنے کی ہدایت کی۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت 26 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے پریس کونسل آف پاکستان ،سی پی این ای،اے پی این ایس، پی بی اے اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے علاوہ اٹارنی جنرل پاکستان، چاروں صوبوں کے ایڈوکیٹ جنرل صاحبان اور ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد کو نوٹسز جاری کر دیے جبکہ وزارت اطلاعات سے گزشتہ ایک سال کے اشتہارات کی تفصیلات بھی طلب کر لی ہیں، وزارت مذہبی امور کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب مانگا گیا ہے کہ وزارت مذہبی امور بتائے کہ اب تک سچ کے فروغ کیلئے کیا اقدامات کیے گئے ہیں۔

عدالت نے تمام مسول الیان کو آئندہ سماعت تک تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت بھی کی ہے جبکہ درخواست کو آئین کے آرٹیکل 184/3کے تحت قابل سماعت قرار دیتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ عدلیہ تمام شہریوں کے حقوق کی محافظ ہے ،صحافیوں کو ہراساں کرنا بنیادی انسانی حقوق اور عوامی مفاد کا مسئلہ ہے۔

عدالت نے اپنے آرڈر میں قرار دیا ہے کہ صحافیوں کو ہراساں کرنا آئین کے آرٹیکل گیارہ ،تیرہ،چودہ ،اٹھارہ،انیس ،انیس اے،تئیس ،چوبیس اور پچیس کی خلاف ورزی ہے۔

تازہ ترین