اسلام آباد(اے پی پی ، جنگ نیوز)افغان مستقبل،صلاح مشورے تیز،شاہ محمود اور روس، ترکی، بلجیم وزرائے خارجہ میں رابطے، سیکریٹری جنرل اسلامی کانفرنس سے بھی گفتگو،دورے بھی شیڈول ہوگئے۔
ہفتے کو دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نےٹیلیفونک رابطہ کیا ، اس موقع پر وزرائے خارجہ کے مابین افغانستان کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے جرمن وزیر خارجہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں امن و استحکام کیلئے افغانستان میں قیام امن ناگزیر ہے، پاکستان افغانستان میں دیرپا قیام امن کیلئے جامع سیاسی تصفیہ کو ضروری سمجھتا ہے۔
پاکستان نے ہمیشہ افغان مسئلہ کے اجتماعیت پر مبنی سیاسی تصفیہ کی حمایت کی ،، ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی برادری انسانی بنیادوں پر افغانوں کی معاشی معاونت کیلئے اپنا کردار ادا کرے،وزرائے خارجہ نے پاکستان اور جرمنی کے مابین اعلیٰ سطح کے روابط کے تسلسل پر اطمینان کا اظہار بھی کیا۔
اس موقع پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے جرمن ہم منصب کو دورہ ء پاکستان کی دعوت بھی دی۔دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے بلجیم کی نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ صوفی ولیمز نےبھی ٹیلی فونک رابطہ کیا، دونوں وزرائے خارجہ نے افغانستان میں حالات کی تبدیلی کے حوالہ سے تبادلہ خیال کیا۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کابل میں وطن واپسی کے منتظر بین الاقوامی اداروں کے اسٹاف اور مختلف ممالک کے سفارتی عملہ کے جلد انخلا میں معاونت فراہم کر رہا ہے، بلجیم کی وزیر خارجہ صوفی ولیمز نے کابل سے بلجیم کے سفارتی عملہ کے انخلاءمیں خصوصی معاونت کی فراہمی پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور پاکستان کی قیادت سے اظہار تشکر کیا۔
دفتر خارجہ کےمطابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور ترک وزیر خارجہ میولوت چاوش اولو کےدرمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ، دونوں وزرائے خارجہ کے مابین دو طرفہ تعلقات ،افغانستان کی موجودہ صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر خارجہ مخدام شاہ محمود قریشی نے اس موقع پر کہا کہ پرامن اور مستحکم افغانستان، پاکستان سمیت پورے خطے کے لیے خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات کے تناظر میں، ضرورت اس امر کی ہے کہ افغان باشندوں کی سیکورٹی اور ان کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔
دونوں وزرائے خارجہ نے صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کے حالیہ دورہ ء ترکی کو سراہتے ہوئے اسے دونوں ممالک کے مابین دو طرفہ تعلقات کے استحکام میں معاون قرار دیا ۔
دفترخارجہ کےمطابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ کیا،دونوں وزرائے خارجہ کے مابین دو طرفہ تعلقات اور افغانستان کی بدلتی صورتحال کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور روس نے ’’ٹرائیکا پلس‘‘کا حصہ ہونے کے ناطے افغانستان میں قیام امن کیلئے بھرپور کردار ادا کیا، موجودہ حالات کے تناظر میں افغان شہریوں کی سیکورٹی اور ان کے حقوق کے تحفظ کو اولین ترجیح دی جانی چاہیے۔
جامع سیاسی تصفیے کے ذریعے افغانستان میں دیرپا قیام امن کی راہ ہموار کی جا سکتی ہے،دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان، افغانستان میں بدلتی ہوئی صورتحال کے تناظر میں باہمی مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور روس کے درمیان گہرے دو طرفہ تعلقات ہیں، دونوں ممالک کے مابین کثیرالجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کا فروغ خوش آئند ہے، ہم پاکستان سٹریم گیس پائپ لائن منصوبے پر جلد عملدرآمد کیلئے پر عزم ہیں۔