وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ جنوبی پنجاب الگ صوبہ بنانے کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب صوبے کے لیے انتظامی اقدامات کیے گئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ بنایا گیا، ملتان، بہاولپور میں دفاتر بنائے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب الگ صوبہ بنانے کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے۔
انھوں نے حکومتی کارکردگی کے بارے میں بتایا کہ کورونا وبا نے ملکی معشیت پر منفی اثرات ڈالے، کورونا کے اثرات سے ابھی نکلے نہ تھے کہ افغانستان کا مسئلہ آگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاق نے 625 ارب روپے کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے لیے رکھے تھے، کراچی کے پانچ بڑے وفاقی منصوبوں پر کام ہو رہا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ گرین لائن منصوبہ آخری مراحل میں ہے، نالوں پر تجاوزات کے منصوبوں پر کافی پیش رفت ہوچکی، کے فور، کے سی آر پر اگلے سال کام شروع ہوجائے گا۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان پر کام جاری ہے، وفاق کے کراچی کے لیے جاری منصوبوں پر کام جاری ہے۔
ان کا بتانا تھا کہ 2010 سے 2018 تک برآمدات میں 35 فیصد کمی ہوئی، پاکستان کی برآمدات میں 2018 کے بعد اضافہ ہوا ہے۔
انھوں نے کہا کہ گزشتہ سال آئی ٹی برآمدات میں 47 فیصد اضافہ ہوا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم نے گردشی قرضے بڑھنے کی رفتار کم کردی ہے، بیرونی قرضوں کا بہت بڑا حصہ گردشی قرضوں سے منسلک ہے۔
انھوں نے کہا کہ گردشی قرضے کم ہونے سے بیرونی قرضے بھی کم ہوں گے،3 سالوں میں سب سے زیادہ بہتری زرعی شعبے میں آئی ہے۔