• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
خیال تازہ … شہزادعلی
کچھ روز قبل چند گھنٹے پک ڈلی لندن میں واقع 5 سٹوری بلڈنگ والے تاریخی بک اسٹور واٹر اسٹون میں گزارے، یورپ کی سطح کے اس بڑے بک اسٹور میں بکس برائوزنگ کی سہولت موجود ہے، یہاں پر جہاں کئی طرح کے نایاب لٹریچرکی ورق گردانی کا موقع میسر رہا، وہاں Kevin Lippert کی the Writer says کتاب خرید بھی لی، اس میں بہت سے مختلف تاریخی مصنفین، ناول نگاروں ، جائزہ کاروں، گررامر دانوں، اہل زبان، اکیڈمکس بشمول جرنلسٹس کے اقوال زریں، تجربات کے نچوڑ، نگارشات اور ورڈز آف وزڈم شامل ہیں، یہ کام بڑی محنت اور عرق ریزی سے کیا گیا ہے جس کا زکر صاحب تصنیف نے پیش لفظ میں کیا ہے کہ اقوال زریں کو تلاش کرنا، تصدیق کرنا اور آرگنائز کرنا بعض اوقات کافی محنت طلب کام ہے، اسی لئے یہ کتاب جو حجم میں تو چھوٹی سی ہے مگر اس میں خوبصورت الفاظ کے جادو جگائے گئے ہیں سو، ہفتہ رواں میں علم کا یہ خزانہ زیر مطالعہ ہے، اس کتاب کے مطالعے سے آپ کو لکھنے کی تحریک ملتی ہے، نئے نئے انسپائریشن اور جذبوں کو ہوا ملتی ہے ، بلاشبہ جو بھی شخص لکھنے سے دلچسپی رکھتا ہو اور جسے زبان کی طاقت کا ادراک ہو وہ اس کتاب کو ایک اہم ذریعہ َسمجھےگا، سب سے پہلا قول Ta- Nehisi Coates کا درج ہے: لکھنا ایک حوصلے کا عمل ہے، کتاب کے بلرب back page پر لکھنے کے عمل کو امید اور روشنی سے تعبیر کیا گیا ہے کہ جب کوئی بھی امید باقی نہ رہے ایک لکھنے والا پھر بھی امید کا دیا جلائے رکھے گا_ "A writer is a writer because even when there is no hope, even when nothing you do shows any sign of promise, you keep writing anyway." Junot Diaz Verlyn Kinkenborg کا قول لکھا ہے کہ آپ ایک اچھے قلم کار صرف ایک پڑھنے والے بن کر ہی بن سکتے ہیں ،Joan Didion کہتا ہے کہ میں صرف یہ معلوم کرنے کہ لیے لکھتا ہوں کہ میں کیا سوچ رہا ہوں، میں کیا دیکھ رہا ہوں، اس کے معنی کیا ہیں اور مجھےکیا اندیشہ ہے، میرے ذہن میں ان تصاویر کے متعلق کیا سوچ بچار ہے، John McPhee کے نزدیک تحریر کا ایک ٹکڑا، اسے کہیں نہ کہیں سے شروع کرنا پڑے گا، آپ کو اس کے لئے ایک ان آرگو ایبل سٹرکچرکی تعمیر کی امید رکھنی ہوگی، آغاز، درمیان اور اختتام، Celeste Ng کے خیال میں جب کسی تحریر کا سٹرکچر اچھے طریقے سے مکمل ہو جائے، یہ ایک آرکیٹکچر کی مانند دکھائی دینا چاہیے اور آپ کو عمومی طور پر ایک عمارت کا احساس ابھرے ، طویل، بلند و بالا.. E. B. White ہر طرح کے نامناسب حالات کے باوجود، بالآخر ایک شخص کو لازمی طور پر بیٹھ کر الفاظ کو کاغذ پر منتقل کرنا چاہیے، اس کے لئے گریٹ سٹیمنا اور ریزولوشن چاہیے، لکھنا مسائل کے حل میں مدد گار ثابت ہوتا ہے، Peter Straub کہتا ہے کہ ان کے ان کی اپنی زندگی کے مسائل حل کرنے کا بہترین طریقہ ان کے متعلق لکھنا ہے ، یہ سوال کہ کھا کیوں جائے اور کس کی خاطر، یعنی اخلاقی اعتبار سے اس کی تشریح Chinua Achebe نے کچھ اس طرح کی ہے کہ کسی مخصوص انداز میں لکھنے کی کوئی اخلاقی قید نہیں ہیں. لیکن ایک اخلاقی ذمہ داری ہے، میری سمجھ میں کہ آپ طاقتور نہیں بلکہ مظلوم کے ساتھ کھڑے ہوں، Ha Jin نے اس بات کو اپنے انداز میں بیان کیا کہ لٹریچر برائی کے سامنے ڈائریکٹ تو کھڑا نہیں ہوتا لیکن یہ قارئین کو بدلنے میں ان کی شیپنگ میں موثر ہوتا ہے، یہ ایک سست پراسیس ہے جو دانشمندانہ طور پر چیزوں کو دیکھنے کےانداز بدل دیتا ہے _ تحریر کے عمل کا حقیقی زندگی سے کیا تعلق، اس متعلق Gabriel García Márquez نےکیا دلکش بات کہی ہے کہ ان کی کسی بھی کتاب میں کوئی ایک لائن بھی ایسی نہیں جس کو وہ حقیقی زندگی سے نہ جوڑ سکیں ہمیشہ ایک ٹھوس حقیقت کی طرف ریفرنس ہوتا ہے، Erle Stanley Gardner رائٹنگ گیم، لکھنے کے کھیل کی حقیقی مشکل یہ ہے کہ یونی فارم گائیڈنس کے متعلق کوئی جنرل رول ورک آوٹ نہیں کیا جا سکتا، آخر میں Chimanda Ngozi Adicie کے دلنشیں اور دلربا محسوسات کے ساتھ روشن اقوال کو کلوز کرتے ہیں، تمام لٹریچر محبت سے متعلق ہوتا ہے مگر جب مرد لکھتے ہیں تو یہ ہیومن ریلیشنز پر ایک پولیٹیکل کامنٹ ہوتا ہے لیکن جب عورتیں لکھتی ہیں تو یہ صرف ایک Love Story ہوتی ہے ، آخر میں کچھ، مصنف کے بارے میں، کیون لیپرٹ پرنسٹن آرکیٹکچرل پریس کے بانی اور پبلشر ہیں، وار پلان ریڈ کے مصنف اور دی انوینٹر سیز کے ایڈیٹر ہیں ۔
تازہ ترین