صحافیوں کو ہراساں کیے جانے سے متعلق 20 اگست کو جسٹس قاضی فائز عیسی کی جانب سے لیا گیا از خود نوٹس سپریم کورٹ نے واپس لے لیا۔
صحافیوں کی درخواست اب چیف جسٹس کے سامنے پیش کی جائے گی۔
سپریم کورٹ نے تحریری فیصلے میں قرار دیا کہ از خود نوٹس صرف چیف جسٹس پاکستان کا اختیار ہے۔ کوئی جج یا بینچ از خود نوٹس نہیں لے سکتا۔
سپریم کورٹ کے لارجر بنچ نے آئین کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت اصول وضح کردیا۔
کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ صحافیوں پر ضرب آئی تو سپریم کورٹ دیوار بن کر کھڑی ہوگی، آئین کا تحفظ اور بنیادی حقوق کا نفاذ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔
جسٹس قاضی امین نے کہا صحافی سپریم کورٹ سے مایوس ہو کر نہیں جائیں گے، صحافیوں پر حملہ عدلیہ پر حملہ ہے۔