• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کوویڈ کے دوران بالغ نوجوانوں میں سگریٹ نوشی کے رجحان میں اضافہ

لندن (پی اے) کوویڈ کے دوران نوجوانوں میں سگریٹ نوشی کے رجحان میں اضافہ ہوگیا۔ رپورٹ کے مطابق انگلینڈ میں لاک ڈاؤن کے دوران نوجوان بالغوں میں پہلی لہر کے مقابلے میں سگریٹ نوشی میں اضافہ دیکھا گیا۔ کینسر ریسرچ یوکے کا کہنا ہے کہ 18 سے 34 سال کے نوجوان، جنہوں نے تمباکو نوش ہونے کا اقرار کیا، ان کی شرح 21.5 فیصد سے بڑھ کر 26.8 فیصد ہوگئی۔ اعداد و شمار اس بات کی وضاحت نہیں کرتے کہ تبدیلیاں کیوں ہوئیں لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ بہت سے لوگوں نے ذہنی دبائو کے باعث سگریٹ نوشی کا آغاز کیا۔ ایک ہی وقت میں ہر عمر کے بالغوں میں مے نوشی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ جرنل ایڈکشن میں شائع ہونے والے نتائج، ماہانہ سروے سے آتے ہیں، ہر ایک میں تمباکو اور الکحل کے استعمال کے بارے میں سینکڑوں افراد شامل ہوتے ہیں۔ تحقیقی ماہرین نے موسم بہار 2020 میں پہلے لاک ڈاؤن سے قبل سات مہینوں میں دیئے گئے جوابات کا موازنہ اس دوران دیئے گئے جوابات سے کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ انگلینڈ میں آبادی کے تخمینے کی بنیاد پر نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ وبا سے پہلے کی بہ نسبت اضافی 652000 نوجوان سگریٹ نوشی کر رہے تھے۔ اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ یہ وبا تمباکو نوشی کرنے والوں کو یہ لت ترک کرنے کی کوشش کے بارے میں سوچنے کے لئے متحرک کرسکتی ہے۔ موجودہ تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جبکہ بالغوں میں تمباکو نوشی کی مجموعی سطح مستحکم ہے۔ یونیورسٹی کالج لندن سے تعلق رکھنے والی لیڈ ریسرچر ڈاکٹر سارہ جیکسن نے کہا کہ پہلا لاک ڈاؤن بے مثال تھا، جس طرح اس نے لوگوں کی روز مرہ زندگی بدل دی۔ ہم اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ بہت سے تمباکو نوشی کرنے والوں نے یہ عادت ختم کے لئے اس سے فائدہ اٹھایا جو کہ لاجواب ہے۔ تاہم پہلا لاک ڈاؤن بھی بہت سے لوگوں کے لئے ایک بڑے تناؤ کا دور تھا اور ہم نے دیکھا کہ تمباکو نوشی کی شرح اور خطرناک حد تک مے نوشی کرنے والے گروپس وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ ہیلتھ چیرٹی اے ایس ایچ کی چیف ایگزیکٹو ڈیبورا آرنوٹ نے کہا کہ اس تشویشناک رجحان کو ختم کرنے کیلئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ حکومت نے اس سال تمباکو کنٹرول کا نیا منصوبہ شائع کرنے کا عہد کیا ہے، جو خوش آئند ہے۔
تازہ ترین