کراچی (اسٹاف رپورٹر) حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہی اجلاس میں لانگ مارچ کرنے اور ایک بار پھر پارلیمنٹ سے استعفوں کی تجویز سامنے آئی ہے، اپوزیشن اتحاد نے حکومت کیخلاف فیصلہ کن تحریک کیلئے ملک گیر جلسوں اور احتجاجی کاررواں شروع کرنے پراتفاق کر لیا ہے۔
پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ حکومتی کارکردگی پروائٹ پیپر دینگے، میڈیا اتھارٹی بل مسترد کرتے ہیں، یہ غیر اعلانیہ مارشل لاء ہے ، اس معاملے پر پارلیمنٹ میں احتجاج کرینگے۔
پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم کی پیٹھ میں چھرا گھونپا،پیپلزپارٹی کا معاملہ قصہ پارینہ بن چکا، اس کا ذکر نہ کریں، ہمارا ہدف نااہل حکومت کو فارغ کرنا ہے، سندھ کے مسائل اجاگرکرینگے ، الیکٹرونک ووٹنگ الیکشن چوری کا منصوبہ ہے، پانی سر اونچا ہوگیا، حکومت کیخلاف فیصلہ کن تحریک چلائی جائے۔
تفصیلات کے مطابق ہفتہ کو ملکی سیاسی صورتحال اور آئندہ کے لائحہ عمل پر غور و خوض کیلئے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا۔اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف کے علاوہ آفتاب شیرپائو، پروفیسرساجد میر، اویس شاہ نورانی اور دیگرشریک ہوئے۔
پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں سابق وزیراعظم میاں نوازشریف اور اسحاق ڈار لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے جبکہ مریم نواز بھی لاہور سے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں موجود تھیں۔ پی ڈی ایم میں شامل بلوچستان کی تینوں جماعتوں کے سربراہان شریک نہیں ہوئے جن میں سردار اختر مینگل محمود اچکزئی اور ڈاکٹر عبد المالک شامل ہیں۔
سربراہی اجلاس میں بی این پی ،نیشنل پارٹی اور پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے وفود اجلاس میں شریک ہوئے۔ اجلاس میں شریک بی این پی اور نیشنل پارٹی کا موقف تھا کہ اب جلسے جلوسوں اور اجلاسوں سے کام نہیں چلے گا بلکہ اس سے بڑھ کر کچھ کرنا ہوگا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہاکہ عزم مصمم کرلیا ہے کہ جمہوریت کی بقاء کی جدوجہد تادم مرگ جاری رکھوں گا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان عالمی طور پر بدترین تنہائی کا شکار ہوچکا ہے، عوام میں اب بھی وہی جذبہ بیدار ہے،پی ڈی ایم کی تحریک کامیابی سے ہمکنار ہوگی۔