کراچی (ٹی وی رپورٹ )جیو کے مارننگ شو ’’جیو پاکستان‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کابل میں خصوصی نمائندے اعزاز سید نے کہا کہ 12رکنی طالبان کونسل بنائی جا رہی ہے جس میں عبدﷲ عبدﷲ، حامد کرزئی اور حکمت یار کو بھی شامل کئے جانے کا امکان ہے، ن لیگ کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ حکومت 2023میں کس منہ سے عوام کے سامنے ووٹ مانگنے جائے گی ،پیپلز پارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی نے کہا کہ سندھ حکومت کی کراچی کے لئے کارکردگی کی فہرست طویل ہے،ماہر افغان امور سلیم صافی نے کہا کہ عسکری اور سیاسی گروپ کی اندرونی تفریق ختم کرنا طالبان کے لئے سب سے بڑا چیلنج ہے۔رہنما مسلم لیگ ن احسن اقبال کا کہنا تھا جمہوریت میں عوامی رائے کے مطابق ہی آگے بڑھا جاتا ہے ، پچھلی عوامی رابطہ مہم کے بعد پی ڈی ایم نمائندوں کو ضمنی انتخابات میں کامیابیاں حاصل ہوئیں ، تعطل کے بعد اب ایک نئی صف بندی کے ساتھ کراچی کا جلسہ سب کے سامنے ہے ، ملکی معیشت بدترین سطح تک گر چکی ہے ، جس سے مہنگائی کی ایک نئی لہر آنے کی توقع ہے ، ٹیکس کلیکشن بھی ہدف کے مطابق نہیں ہو سکتی ،نمبر کے ہیر پھیر سے دکھانے والی حکومت 2023میں کس منہ سے عوام کے سامنے ووٹ مانگنے جائے گی ، ان کا حشر وہی ہو گا جو 2007-08میں ق لیگ کا ہوا تھا ۔ پی ٹی آئی سے وفاق کے ساتھ صوبوں کی حکومتیں بھی نہیں چل رہی پنجاب بد ترین گورننس سے دو چار ہے، ٹشو پیپر کی طرح سیکریٹریز کو اٹھا کر تبدیل کیا جا رہا ہے، بلوچستان میں مصنوعی حکومت نے بیڑہ غرق کیا ہوا ہے اس وقت ہمارا ہدف ملک میں عوامی حکومت کے لئے آزاد الیکشن کرانا ہے ۔رہنما پیپلزپارٹی شرمیلا فاروقی نے کہاکہ پی ڈی ایم کی بنیاد پیپلز پارٹی نے رکھی لیکن بد قسمتی سے پی ایم ایل این اور دیگر جماعتوں نے پس پشت ڈال دیا ہے، محسوس یہ ہوتا ہے کہ ان کا ہدف پی ٹی آئی نہیں بلکہ پی پی ہے،انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ پی ڈی ایم کراچی جلسے میں خواتین کی عدم شرکت معاشرے میں بڑھتے جنسی تفریق کے رحجان کو ہوا دینے کے مترادف ہے ،سندھ حکومت کی کراچی کے لئے کارکردگی کی فہرست طویل ہے ، سڑکوں کی صفائی سے لے کر صحت کے بہترین نظام تک سندھ حکومت اپنی پرفارمنس دکھا رہی ہے ، اس کے برعکس لاہور کا حال عوام کے سامنے ہے ،نمائندہ ایاز اکبر یوسفزئی نے بتایا 31 اگست رات 12بجے وہ تاریخی لمحہ تھا جب 20سال کی طویل جنگ کے بعد امریکا کا افغانستان سے انخلا مکمل ہو گیا ، کئی دنوں سے ائیر پورٹ پرامریکی اور اتحادی فورسز کا آپریشن جاری تھا ، ائیر پورٹ پر بنی چیک پوسٹیں ہٹادی گئیں ،گزشتہ کئی روز سے ائیر پورٹ پر جاری رہنے والا عوام کا رش اب موجود نہیں، کابل ائیر پورٹ چلانے کیلئے عملہ موجود نہیں طالبان قطر یا ترکی سے اس سلسلے میں معاہدے کی کوشش کر رہے ہیں ۔