ملتان، ڈیرہ غازی خان، مظفرگڑھ، لاہور (نمائندہ جنگ، ایجنسیاں)پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہمارے ساتھ دھوکا نہ ہوتا تو عدم اعتماد لاکر حکومت کو گرا دیتے اور نئے الیکشن ہو جاتے، لیکن جب ہماری تجویز نہیں مانی گئی تو ہم خود میدان میں آگئے، سلیکٹڈ وزیراعظم کس قسم کا عذاب لیکر آیا، روٹی، کپڑا، مکان، روزگار چھین رہاہے، ہم حکومت کی ہرعوام دشمن پالیسی کے مخالف ہیں،عمران خان نے شہریوں کے ووٹ، جیب اور پیٹ پر ڈاکا مارا، انہیں کبھی معاف نہیں کرینگے، حساب لینگے،ن لیگ اور پی ٹی آئی سمجھتی امیروں کو امیر بنائینگے تو ملک ترقی کریگا، ہم اس کٹھ پتلی کو گرائیں گے سب کو ڈاکو سمجھا تو ملکی معیشت کون چلائے گا؟، یہ حکومت نیب اور ایف بی آر کے ڈنڈے سے ٹیکس اور ریونیو میں اضافہ کرنا چاہتی ہے، اس کیلئے نیا پاکستان مسلط کیاگیا، نواز شریف کی واپسی انکی اپنی مرضی، تاہم عوام کو الطاف حسین اور اشرف غنی ماڈل قبول نہیں،اگلی حکومت پیپلزپارٹی کی ہوگی، کارکن تیاری کریں، اگلا وزیراعظم اور وزیراعلی جیالا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں ملتان میں صحافیوں گفتگو، ڈیرہ غازی خان میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ یوم دفاع کے پیغام میں انہوں نے کہا یوم دفاع کامقصدملکی جغرافیہ، نظریےاور جمہوریت کاتحفظ ہے۔چیئرمین پیپلز پار ٹی نےپنجاب کے کارکنوں کوپیغام دیتےہوئے کہا ’جاگ جیالے جاگ‘ بلاول بھٹو ڈیرہ غازیخان میں شاعرمحسن نقوی کے گھربھی گئے۔ ڈیر غازی خان میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ملک کا ہر شہری اس وقت تکلیف میں ہے، سب پریشان ہیں کہ یہ کون سے نیا پاکستان ہے جہاں تاریخی مہنگائی، غربت اور بیروزگاری ہے۔ قائد عوام کے دور میں کسان کو زمین کا مالک بنا دیا گیا تھا اور لوگوں کو روزگار ملتا تھا لیکن اب ہم پر نیا پاکستان مسلط کیا گیا ہے۔ عوام کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں اور عمران خان عوام سے روزگار، روٹی، کپڑا اور مکان بھی چھین رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امیروں کو سپورٹ کرنے سے معیشت کو فائدہ نہیں ہوتا ہے لیکن عام آدمی کو سپورٹ کرنے سے معیشت ترقی کرتی ہے۔ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ کارکن تیاری کریں، آنے والی حکومت پیپلزپارٹی کی ہو گی، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ جیالا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ سرائیکی عوام کے لیے وسیب بنا کر رہوں گا۔ اس سے قبل ملتان میں صحافیوں سےگفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کو کامیاب کراکے ہم نے ثابت کیا کہ ہماری پالیسی ٹھیک تھی، ہمارے ساتھ دھوکا نہ ہوتا تو ہم حکومت کیخلاف عدم اعتماد لا کر اس کو گرا دیتے اور نئے الیکشن کروا دیتے، پہلے پنجاب اور پھر وفاقی حکومت گرائی جا سکتی تھی، لیکن جب ہماری تجویز نہیں مانی گئی تو ہم خود میدان میں آگئے۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی غلطیوں کی وجہ سے معاملات خراب ہوئے، ہم آج بھی پارلیمانی طریقے سے حکومت گرانے کے لئے تیار ہیں، پہلے دن کہا کہ عمران خان سلیکٹڈ اور نااہل ہے اور پھر سب نے میرے جملوں کی تقلید کی، حکومت عوام کے سامنے بےنقاب ہوچکی ہے، تاریخی مہنگائی میں عوام پس کر رہ گئے ہیں، حکومت زبردستی ووٹنگ مشین اور اپنا ایجنڈا ہم پر مسلط کرنا چاہتی ہے جو ہمیں منظور نہیں، شہباز شریف سے الیکشن کمیشن کے ممبران کے حوالے سے بات ہوئی ہے، شہباز شریف کا ایک دن اچھا بیان آجاتا ہے پھر کہا جاتا ہے یہ ذاتی بیان تھا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ غلطیاں سیاست میں بھی ہوتی رہتی ہیں لیکن اب ہم نئے جذبے اور جدید سیاست کے لئے نکلے ہیں تاکہ عوام کے مسائل حل ہوسکیں، پیپلز پارٹی نے علیحدہ صوبے کے لئے پارلیمنٹ میں اتفاق رائے پیدا کیا اور کمیشن بنایا گیا تھا، صوبہ کے حوالے سے اس کمیشن کی رپورٹ پر عمل کرنا چاہیے، حکومت علیحدہ صوبہ کے حوالے سے وعدہ پورا کرے سیکرٹریٹ کے ڈرامے نہ کیے جائیں۔ ملتان میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم آئین پر چلیں گے تو پاکستان کا مستقبل روشن ہو گا۔انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں یہ رواج نہیں رہا کہ ہم ایک دوسرے کا مؤقف سنیں، اس لیے ضرور ہمارے اور انکے مؤقف میں فرق ہو گا۔