اسلام آباد ( نمائندہ جنگ ) الیکشن کمیشن نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے معاملے پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب ، وزیر بلدیات ناصر شاہ کمیشن میں پیش ہوئے۔
ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمیشن ظفر اقبال نے بتایا کہ تیس اگست 2020 کو سندھ بلدیاتی حکومت کی مدت ختم ہوئی الیکشن کا انعقاد 120 روز کے اندر لازم ہے مردم شماری کے نتائج کا اعلان کیا گیا۔
سندھ حکومت نے اسے چیلنج کیاسندھ حکومت نے کہا کہ بلدیاتی قانون میں ترمیم کرنا چاہتے ہیں 23 اگست کو سندھ حکومت نے کہا کہ انھیں مردم شماری نتائج پر تحفظات ہیں ، اس پر اپیل کی ہےنئی حلقہ بندیوں کی ضرورت ہے۔
الیکشن کمیشن کی آئینی اور قانونی ذمہ داری ہے کہ لوکل حکومت کے لیے حلقہ بندی کرائے اور 120 دن کے اندر الیکشن کرائےایسا لگتا ہے سندھ حکومت آئندہ 18 ماہ تک صوبہ میں الیکشن کا انعقاد نہیں چاہتی ،صوبائی حکومت کو حکم دیا جائے کہ ہمیں نقشہ جات اور ڈیٹا دیا جائے تاکہ الیکشن کمیشن حلقہ بندی کرا کے الیکشن کا انعقاد کرائے۔
مرتضی وہاب نے کہا کہ سندھ حکومت کو مقامی حکومت کے انعقاد سے انکار نہیں ہم الیکشن کمیشن کو دستاویزات فراہم کریں گے آئین واحد دستاویز نہیں ، اس کے ساتھ اور بھی دستاویزات ہیں صوبوں کی رائے کو تحفظ دینا بھی وہی آئین ہے۔
وزیر اعلی سندھ نے سی سی آئی میں اختلافی نوٹ جمع کرایا کہ مردم شماری میں سندھ اور بلوچستان کی آبادی کو کم ظاہر کیا گیا ۔اگر ہم قانون، مردم شماری کے مطابق تبدیل کر دیتے ہیں اور پھر مشترکہ اجلاس میں جائیں تو پھر تو مشترکہ اجلاس کہے گا کہ آپ نے تو قانون ہی بدل دیا ہے ۔