• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الیکشن کمیشن نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال مسترد کردیا


الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال مسترد کردیا ہے۔

الیکشن کمیشن نے سینیٹ کی پارلیمانی کمیٹی میں الیکشن میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال پر 37 اعتراضات اٹھا دیے ہیں۔

ای سی پی نے ای وی ایم پر اعتراضات پر مبنی تفصیلی رپورٹ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں جمع کرادی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے آئین کے مطابق آزادانہ، شفاف اور قابل اعتماد انتخابات نہیں ہو سکتے۔

ای سی پی نے بتایا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین دھاندلی نہیں روک سکتی، یہ ہیک ہو سکتی ہے، مشین کو باآسانی ٹیمپر کیا جا سکتا ہے، اس کا سافٹ ویئر آسانی سے بدلا جا سکتا ہے۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ یہ مشین الیکشن فراڈ نہیں روک سکتی، ریاستی اختیارات کا غلط استعمال کیا جاسکتا ہے، اس سے نا بیلٹ بھرنے کو نا ووٹ کی خرید و فروخت کو روکا جاسکتا ہے۔

ای سی پی نے اجلاس میں کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین میں نا ووٹ کی کوئی سیکریسی ہے نا ووٹ ڈالنے والے کی، نا شفافیت نا آئندہ عام انتخابات سے پہلے ٹیسٹنگ کا وقت، نا اسٹیک ہولڈرز متفق، نا عوام کو اعتماد ہے اور نا ہی ملک بھر کے لیے فنڈنگ دستیاب ہیں۔

ای سی پی نے رپورٹ میں کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر بیلٹ پیپر کی مناسب رازداری نہیں رہے گی، الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے ووٹر کی شناخت گمنام نہیں رہے گی۔

الیکشن کمیشن نے رپورٹ میں کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر دیکھا نہیں جاسکتا، ای وی ایم کس کی تحویل میں رہیں گی، کچھ نہیں بتایا جارہا۔

ای سی پی نے کہا کہ ای وی ایم کے استعمال سے کم از کم خرچہ 150ارب روپے آئے گا، کثیر رقم خرچ کرنے کے باوجود الیکشن کی شفافیت اور ساکھ مشکوک رہے گی۔

الیکشن کمیشن اعتراض میں کہا کہ ویئر ہاؤس اورٹرانسپورٹیشن میں مشینوں کے سافٹ ویئر تبدیل کیے جاسکتے ہیں، بلیک باکس میں شفافیت پر سوال اٹھ سکتا ہے۔

ای سی پی نے کہا کہ ہر جگہ پر مشین کے استعمال کی صلاحیت پر سوال آسکتا ہے، مشین کی منتقلی اور حفاظت پر سوالات ہوں گے۔

الیکشن کمیشن نے رپورٹ میں کہا کہ اتنی زیادہ مشینوں سے ایک روز میں انتخابات کرانا ممکن نہ ہوگا، ووٹر کی تعلیم اور ٹیکنالوجی بھی رکاوٹ بنے گی جبکہ ای وی ایم پر اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اتفاق رائے نہیں۔

ای سی پی نے کہا کہ عین وقت عدالتی حکم سے بیلٹ میں تبدیلی ہوجاتی ہے، اس وقت مشکل پیش آئے گی، ای وی ایم سے نتائج میں تاخیر ہوسکتی ہے، میڈیا این جی اوز اور سول سوسائٹی کو بداعتمادی ہوسکتی ہے۔

ای سی پی نے رپورٹ میں کہا کہ مشینوں کی کسی وجہ سے مرمت الیکشن دھاندلی کا باعث بن سکتی ہے، کیسے یقین کر لیں الیکٹرانک ووٹنگ مشین ایماندارانہ ہے؟

تازہ ترین