بھٹو زرداری کا دورہ جنوبی پنجاب پیپلزپارٹی کے مقامی عہدے داروں کے دعووں کے برعکس بڑی حدتک ناکام ثابت ہوا ، ان کی آمد سے پہلے سید یوسف رضا گیلانی اور دیگر رہنما میٹنگز اور بیانات کے ذریعے عوام سے یہ اپیل کرتے رہے کہ وہ بلاول بھٹو زداری کے استقبال کے لئے گھروں سے نکلیں ،مگرجس دن بلاول بھٹو ملتان پہنچے ،کارکنوں اورعوام کی بڑی تعداد تو کجا ،چند سو لوگ بھی ان کے استقبال کے لئے موجود نہ تھے ،اس کے بعد انہوں نے شہر کے مختلف حصوں میں جو میٹنگز ،ملاقاتیں اور مرحوم کارکنوں کی تعزیت کے لئے ان کے گھروں کے دورے کئے۔
اس موقع پر بھی ان کی سیکوریٹی زیادہ نظرآئی اور کارکن کم دکھائی دیئے ،ملتان میں بلاول بھٹو نے اپنے گھر بلاول ہاؤس میں قیام کیا اور زیادہ ترتقریبات بھی بلاول ہاؤس میں ہی ہوئیں ،شہر میں بلاول بھٹو کی آمد پر جو خیرمقدمی بینرز ،ہورڈنگز ،پینافلیکس لگائے گئے ،ان میں ان کی تصویر کے ساتھ تقریباً چار تصویریں ہی اور تھیں ،جن میں ایک یوسف رضا گیلانی اورتین ان کے بیٹوں کی تھیں ،یوں لگتا تھا کہ شہر میں پیپلزپارٹی کے پاس نہ تو کوئی تنظیمی عہدے دار رہ گئے ہیں اور نہ ہی ایسے کارکن موجود ہیں ،جو بلاول بھٹو کی آمد پر اپنے نام کا پینافلیکس بھی آویزاں کرسکیں۔
بلاول ہاؤس میں ان کی سول سوسائٹی کے لوگوں سے ملاقات کرائی گئی ، مگر دلچسپ بات یہ کہ سول سوسائٹی کے لوگوں میں ملتان کی کچھ زیادہ نمایاں شخصیات موجودنہیں تھیں ،وکلاء ، ڈاکٹرز ، دانشور ، تاجر ، صنعت کا ر سمیت شہر میں بڑے بڑے نام والے اور اپنی ایک شناخت کے حامل افراد موجود ہیں ،مگر منتظمین ان میں سے چند ایک کے سوا کسی کو بلاول بھٹو کے ساتھ ملاقات کے لئے نہیں لاسکے ، اس موقع پر بلاول بھٹو نے روایتی خطاب کیا اور اس خطاب میں کوئی ایسی بات نہیں تھی ،جوجنوبی پنجاب کے لوگوں کو پیپلزپارٹی کے حق میں اپنا نظریہ تبدیل کرنے پر آمادہ کرسکے، بلاول بھٹو کی آمد کوئی بڑا سیا سی شو ثابت نہیں ہوسکا ،ان کی آمد سے پہلے یہ دعوے بھی کئے جارہے تھے کہ جنوبی پنجاب کی بڑی سیاسی شخصیات پیپلزپارٹی میں شامل ہوں گی۔
ان دعووں کی بنیاد یہ تھی کہ آنے والا دور چونکہ پیپلزپارٹی کا ہے ،اس لئے اس خطہ کے الیکٹ ایبلزبلاول بھٹو کی آمد پر اڑان بھر کر پیپلزپارٹی میں آملیں گے ،مگرملتان میں کسی بڑی سیاسی شخصیت نے ملاقات نہیں کی ، ان کی آمد سے پہلے پیپلزپارٹی کے نظریاتی کارکنوں نے سوشل میڈیاپر اپنے میسجزاور آڈیو پیغامات کے ذریعے اس بات پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ،ان میں دیرینہ کارکن فرحان گیلانی اور پیپلزپارٹی انسانی حقوق ونگ جنوبی پنجاب کے سابق صدر سلیم الرحمن مئیو پیش پیش تھے ،سلیم الرحمن مئیو عرصہ دراز سے کارکنوں کو نظرانداز کرنے اور پارٹی میں ایک خاص گروپ کی اجارہ داری پر سراپا احتجاج ہیں۔
انہوں نے بلاول بھٹو کی آمد پر مقامی قیادت کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کے لئے احتجاجی کیمپ لگانے کا اعلان بھی کررکھا تھا ،بلاول بھٹو جب سابق صوبائی وزیر سید ناظم حسین شاہ مرحوم کے لواحقین سے تعزیت کے لئے مظفرآباد گئے ،توچوک پر سلیم الرحمن مئیواور دیگر کارکن بھی موجود تھے ،ان کو دیکھ کر سید یوسف رضا گیلانی نے گاڑی روک دی اور چئیرمین بلاول بھٹو سے ان کا تعارف کرایا ،اس پر سلیم الرحمن مئیو اور دیگر کارکنوں کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے عہدے دار اپنے خاص لوگوں کو آگے لا رہے ہیں اور نظریاتی کارکنوں کو پیچھے دھکیلا جارہا ہے۔
جس پر بلاول بھٹو نے سید یوسف رضا گیلانی کی طرف دیکھا اور ان سے کہا کہ کارکنوں کی شکایات کا ازالہ کیا جائے ،کیونکہ نظریاتی کارکن پیپلزپارٹی کا سب سے بڑا اثاثہ ہیں، قصہ اس کہانی کا یہ ہے کہ پیپلزپارٹی کے کارکنوں میں گیلانی خاندان اورجنوبی پنجاب کے صدر مخدوم احمد محمود کے بارے میں انتہائی منفی خیالات موجود ہیں اور وہ کئی بار مختلف میٹنگز میں اس بات کا اظہار بھی کرچکے ہیں کہ گیلانی خاندان ایک مخصوص گروپ کے حصار میں کارکنوں سے دور ہے ،جبکہ مخدوم احمد محمود کا پیپلزپارٹی کے کلچر سے کوئی تعلق نہیں ، وہ ایک وڈیرے ہیں اور کارکنوں سے ہاتھ ملانا تک گوارا نہیں کرتے ،وہ اپنے جہاز میں آتے ہیں اوران سے کسی کارکن کی ملاقات نہیں ہوسکتی ،ایسے میں جنوبی پنجاب میں پیپلزپارٹی کیسے مقبول ہوسکتی ہے ، جب تک کارکنوں کی بددلی ختم نہیں ہوتی اور انہیں پارٹی میں اہمیت نہیں دی جاتی، اس وقت تک بلاول بھٹو تو کیا خود آصف علی زرداری بھی جنوبی پنجاب کے دورے پر آجائیں ،تو یہاں پیپلزپارٹی اپنا کھویا ہوا مقام حاصل نہیں کرسکتی۔
پیپلزپارٹی کی سنجیدگی کا عالم یہ ہے کہ وہ کنٹونمنٹ بورڈ ملتان کے انتخابات میں اپنا ایک امیدوار بھی انتخاب میں نہیں اتار سکی ،جبکہ تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن نے تقریباً تمام حلقوں میں اپنے امیدوار کھڑے کئے ہیں، یہ پیپلزپارٹی کی مقامی قیادت کی کارکردگی پرایک بڑا سوال ہے۔حقیقت یہ ہے کہ بلاول بھٹو کا یہ دورہ اس شعر کے مصداق ثابت ہوا ہے ۔ ’’ بہت شورسنتے تھے پہلو میں دل کا۔جو چیراتو ایک قطرہ خون نہ نکلا ‘‘کئی ماہ سے ان کی آمد کا بڑا شہرہ تھا اور مقامی قیادت یہ تاثردے رہی تھی کہ جیسے ہی بلاول بھٹو جنوبی پنجاب کے دورے پر آئیں گے تو پورا ملتان ،ڈی جی خان ان کے استقبال کے لئے سٹرکوں پر امڈ آئےگا ،مگر سب نے دیکھا کہ بلاول بھٹو کی پروٹووکول گاڑیوں کے سوا کارکنوں کا جم غفیر کہیں بھی نظر نہیں آیا ۔