• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت الیکشن کمیشن محاذ آرائی،شفاف انتخابات کا مستقبل داؤ پر، تجزیہ کار


کراچی(ٹی وی رپورٹ)جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان “کے آغاز میں میزبان شہزاد اقبال نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور الیکشن کمیشن کے درمیان مسلسل محاذ آرائی کے بعد شفاف اور غیر متنازع انتخابات کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے۔ 

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن پاکستان کنور دلشاد نے کہا کہ بعض وفاقی وزرا کے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی خود مختاری پر حملے کے بہت شدید اثرات مرتب ہونگے۔ پروگرام میں سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ، عثمان بھٹی، نادیہ صبوحی، قسیم سعید، سلمان اشرف نے بھی اظہار خیال کیا۔ 

شہزاد اقبال نے اپنے تجزیہ میں مزید کہا کہ ملک بھر کے41کنٹونمنٹ بورڈز کے206وارڈز پر الیکشن کے نتائج آنے کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔خاص بات یہ ہے کہ2018ء کے عام انتخابات کے بعدیہ پہلے نچلی سطح کے الیکشن ہیں جن کے نتائج کا اثرآنے والے لوکل باڈی الیکشن پر پڑسکتا ہے۔ 

شہزاد اقبال نے مزید کہا کہ حکومت نے الیکشن اصلاحات کابل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے منظور کرانے کا فیصلہ کرلیا ہے جبکہ دوسری طرف چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے وفاقی وزرا کے سنگین الزامات پر کل اہم اجلاس طلب کرلیا ہے ۔ 

دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا کل کے اجلاس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان وفاقی وزرا کے بیانات کولے کر ان کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کا ارادہ ظاہر کرتا ہے یا نہیں۔ شہزاد اقبال نے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ حکومت اور الیکشن کمیشن کے درمیان مسلسل محاذ آرائی کے بعد شفاف اور غیر متنازع انتخابات کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے۔ 

حکومت چیف الیکشن کمشنر کی ساکھ اور کردارپر سنگین الزامات لگا رہی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر پر اپوزیشن کا ترجمان ہونے کا الزام لگایا جارہا ہے۔ جبکہ دوسری طرف الیکشن کمیشن بھی حکومتی اقدامات کے خلاف کھڑا نظرا ٓرہا ہے۔ 

الیکشن کمیشن حکومت کے ریفارم بل پر اعتراضات اٹھانے کے ساتھ EVM کو ناقابل عمل قرار دے چکا ہے۔ اس کے بعد سوال یہ ہے کہ اس محاذ آرائی اور الزام تراشی کے بعد آئندہ عام انتخابات غیر متنازع کیسے ہوں گے۔ یہ وہ سوالات ہیں جو آنے والے دنوں میں ملک میں سیاسی، آئینی اور قانونی بحران کو جنم دے سکتے ہیں۔ 

سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن پاکستان ، کنور دلشاد نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بعض وفاقی وزرا کے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی خود مختاری پر حملے کے بہت شدید اثرات مرتب ہونگے۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو الیکشن کمیشن اپنی سالمیت، غیر جانبداری، معروضیت اور رٹ کو برقرار رکھنے کے لئے انہوں نے بڑا سخت راسخ قدم اٹھایا ہے ۔ 

الیکشن کمیشن آف پاکستان آئین کے آرٹیکل163آئی ون جی کے تحت کارروائی کرسکتا ہے جس میں ان کو نا اہل کرنے کے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس اختیارات ہیں۔طلال چوہدری،نہال ہاشمی اور دانیال عزیز کو اسی شق کے تحت ان کو پانچ سال کے لئے نا اہل قرار دیا۔ 

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے آئین اور رولز آف بزنس کے تحت جو اختیارات ہیں ا ن کو ہائی کورٹ کے جج کے برابر اختیارات ہیں ۔آرٹیکل204کے تحت توہین عدالت لگانے کے بھی ان کے پاس اختیارات ہیں ۔اسی طرح الیکشن ایکٹ2017کاسیشن10ہے اس کے تحت بھی کارروائی کرنے کے مجاز ہیں۔چیف الیکشن کمیشن کا اسٹیٹس جو ہے وہ سپریم کورٹ کے جج کے برابر ہے۔ 

سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا خیال ہے ہم بحران کی طرف بڑھ رہے ہیں مجھے نہیں لگتا کہ تحریک انصاف یہ چاہتی ہے کہ اس الیکشن کمیشن کے تحت الیکشن ہوں شاید وہ چاہتے ہیں کہ نیا الیکشن کمیشن آئے۔ لیکن ظاہر ہے کہ اپوزیشن چاہے گی کہ اسی الیکشن کمیشن کے ساتھ الیکشن ہوں تو یہ ایک قضیہ آنے والے دنوں میں یقینا ہمارے قانونی اور آئینی حلقوں میں طے ہوگا۔ 

حکومت کا کارروائی کرنا تو مشکل ہے یہ دباؤ ڈال سکتے ہیں یہ انہیں مجبور کرسکتے ہیں۔ لیکن دوسری طر ف ظاہر ہے اپوزیشن بھی اپنا احتجاج کرے گی وہ بھی دیکھ رہے ہیں۔ 

ابھی تک خوامخواہ ہی حکومت نے ان سے پھڈا لے لیا ہے ابھی تک کوئی ایسی چیز آئی نہیں ہے ماسوائے اس کے کہEVMوالا جو معاملہ ہے اس پر ابھی تک تو حکومت خود بھی طے نہیں کرسکی کہ وسائل کہاں سے آئیں گے ابھی بہت سنجیدہ بات نہیں ہوئی۔ لیکن اس طرح چیف الیکشن کمشنر کو ہدف بنانا اور اداروں کو ٹارگٹ کرنا یہ اچھی روایت نہیں ہے۔

تازہ ترین