اسلام آباد (نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی تقرری کو غیر آئینی قرار دینے کے حوالے سے دائر درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات کیخلاف اپیل کی سماعت کے دوران اعتراضات کو برقرار رکھتے ہوئے آئینی درخواست خارج کردی ہے۔
قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے آبزرویشن دی ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کوئی عدالتی منصب نہیں ہے جس پر تقرری کیلئے چیف جسٹس کی مشاورت لازمی ہو،چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے ارکان کو میرٹ اور اہلیت کی بناء پر مقرر کیا گیا ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے بدھ کے روز شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ سے متعلق آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت دائر کی گئی۔
درخواست کی سماعت کی تو پشاور سے تعلق رکھنے والے وکیل و درخواست گزار علی عظیم آفریدی نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کیخلاف اپنے دلائل پیش کئے جبکہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ یہ درخواست قابل سماعت ہی نہیں ہے اسلئے اسے خارج کردیا جانا چاہیے ۔