وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاک امریکا تعلقات کو جس حوالے سے جانا جاتا تھا، پاکستان اس ’سابقہ روش سے باہر نکلنے‘ کا خواہاں ہے۔
نیویارک میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس کے موقع پر ’’کونسل آن فارن ریلیشنز‘‘ سے خطاب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور امریکا نے مل کر دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان، افغان جنگ کے خاتمے پر امریکا کے ساتھ وسیع البنیاد تعلقات کا خواہاں ہے۔
وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ امریکا افغانستان میں اپنے بنیادی اہداف حاصل کرچکا، نائن الیون کے بعد پاکستان اور امریکا نے دہشت گردی کےخلاف مل کر مقابلہ کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ افغانستان کی صورتحال ہر ایک کی نظر میں ہے، وہاں امریکا کا مزید رہنا بے معنی تھا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عالمی برادری افغانستان کو تنہا چھوڑنے کی غلطی نہ دہرائے بلکہ ممکنہ انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے افغان عوام کی فوری مدد یقینی بنائے۔
انہوں نے کہا کہ جب طالبان کابل کی طرف پیشرفت کررہے تھے تو اشرف غنی حکومت سوشل میڈیا پر نفرت پھیلارہی تھی۔
وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ اشرف غنی حکومت کی کرپشن کے سبب اسلحہ بردار افغان فوج کے حوصلے پست ہوئے۔
اُن کا کہنا تھا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں کشمیر میں مظالم برپا کر رکھے ہیں، پاکستان کے لیے امریکا اہم اتحادی کی حیثیت رکھتا ہے۔