لندن (مرتضیٰ علی شاہ) یہ بات سامنے آئی ہے کہ نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے سینٹرل لندن میں فلیٹ خریدنے کے حوالے سے تحقیقات کی جس کیلئے انہیں ایک تاجر سے قرض ملا تھا۔
این سی اے کے بین الاقوامی کرپشن یونٹ نے شہباز سے مطالبہ کیا کہ وہ مئی 2005 میں فلیٹ 2 ، 30 اپر برکلے اسٹریٹ ، لندن، W1h 5QE کی خریداری کے حوالے سے مکمل منی ٹریل فراہم کریں جس میں معروف برطانوی پاکستانی تاجر انیل مسرت سے 59,993 پونڈز قرض کی رقم بھی شامل ہے۔
15 مئی 2020 کو شریف کے وکیل کو لکھے گئے خط میں این سی اے نے شہباز اور سلیمان دونوں سے ’اضافی رضامندی‘ مانگی تاکہ وہ نقل و حمل سے متعلقہ مواد (ایک فریق سے دوسرے فریق کو منتقل کرنے کا عمل) اور بارکلیز بینک رہن کے انتظامات تک رسائی حاصل کر سکے۔
این سی اے نے شریفوں کے وکلاء کو بتایا کہ وہ باپ اور بیٹے دونوں کو موقع دے رہا ہے کہ وہ رضامندی کے احکامات پر راضی ہوجائیں ورنہ این سی اے اپنی ’پروڈکشن آرڈر کی زبردستی طاقت‘ استعمال کرے گا۔
این سی اے نے کہا کہ کان وے اور کمپنی اور بارکلیز بینک دونوں نے تصدیق کی ہے وہ اس مواد کو فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں اور یہ کہ اس تفتیش کو تیزی سے جاری رکھنے کے لیے اس کی ضرورت ہے۔
این سی اے نے مئی 2005 میں فلیٹ 2، 30 اپر برکلے اسٹریٹ ، لندن ، W1H 5QF کی اصل خریداری کے لیے میاں محمد شہباز شریف یا ان کے نمائندوں کی جانب سے دائر کردہ فائلوں کا مطالبہ کیا۔
مسرت کی جانب سے مئی 2005 میں اس پراپرٹی کی خریداری کے لئے 59,993 پونڈز کی وضاحت اور معاون دستاویزات اور اس کی تصدیق کے لیے ہمیں اس سے رابطہ کرنے کے لیے کافی تفصیلات فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ یہ نامہ نگار سمجھتا ہے کہ این سی اے نے اس ادائیگی کو دیکھا اور اسے دو فریقوں کے مابین قرض کا بندوبست پایا۔
انیل مسرت تبصرہ کے لیے دستیاب نہیں تھے۔ یہ سمجھا جاتا ہے کہ این سی اے نے اپنی تحقیقات کے حصے کے طور پر مسرت کے اکاؤنٹ تک رسائی حاصل کی لیکن قرض کے انتظام میں کچھ بھی غیر قانونی نہیں ملا۔