بظاہر ایسی کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اپنے 5سال پورے نہ کرسکےیوں عمران خان آئینی مدت پوری کرنے والے پاکستان کے پہلے وزیراعظم ہونگے، عمران خان نہ صرف کہ مسلم امہ بلکہ عالمی افق پر بھی ایک لیڈر کے طور پر سامنے آئے ہیں، دوسری جانب اس وقت تحریک انصاف کی حکومت کو جس بڑے چیلنج کا سامنا ہے وہ مہنگائی کا طوفان ہے جو کہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا، پی ٹی آئی کی مرکزی حکومت ہو یا پنجاب میں بزدار حکومت دونوں اس پر قابو پانے میں بری طرح ناکام ہیں۔دیکھنا یہ ہے کہ پنجاب میں بزدار حکومت باقی ماندہ پونے 2سالوں میں اس پر قابو پانے کے لیے کیا اقدامات کرتی ہے اس کے علاوہ اپنے جاری ترقیاتی منصوبے مقررہ وقت پر مکمل کر پاتی ہے یا نہیں؟ کیا لا اینڈ آرڈر کی بگڑتی صورتحال میں بہتری لا پائے گی؟
کرپشن میں کمی لا پائے گی؟ بلدیاتی انتخابات میں اپنی کامیابی یقینی کر پائے گی؟ یہ وہ سوالات ہیں جن کے جوابات بزدار حکومت اپنی کارکردگی سے ہی دے سکتی ہیں۔ جبکہ وزیر اعلیٰ بزدار اپنی کارکردگی کی بنا پر اگلا الیکشن بھی جیتنے کیلئے پرامید ہیں، توجہ طلب بات یہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے حالیہ دورہ لاہور میں ایک بار پھر وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے پہلے سے جاری ترقیاتی منصوبے جلد مکمل کرنے اور عوامی فلاح کے نئے منصوبے شروع کرنے کے نئے اہداف بھی دیے ہیں۔
بزدار حکومت کو ترین گروپ کی جانب سے لاحق خطرہ اب مکمل طور پر ٹل چکا ہے، یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ترین گروپ کا (ہم خیال گروپ) اسی وقت کمزور پڑ گیا تھا جب اُس کے اہم اور سرگرم رکن ایم پی اے نذیر چوہان نہ صرف اُس سے الگ ہوئے تھے بلکہ اُنہوں نے وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے معافی مانگ کر اپنی زندگی پی ٹی آئی کیلئے وقف کرنے کٓا اعادہ بھی کیا۔
نذیر چوہان کے بعد ترین گروپ ٹوٹتا ہی گیا، اب صورتحال یہ ہو چکی ہے کہ اس کے تمام اراکین وزیراعلی سردار عثمان بزدار سے یکے بعد دیگرے ملاقاتیں کرکے اپنی وفاداریوں کی تجدید کرنے میں مصروف ہیں۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے آئندہ بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں کے حوالے سے سینٹر اور پی ٹی آئی پنجاب کے صدر اعجاز چودھری نے سیاسی روڈ میپ کا اعلان تو کردیا ہے لیکن آئندہ انتخابات سے قبل بلدیاتی انتخابات میں کامیابی کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو تیزی دکھانا ہو گی۔ بیوروکریسی سے باہر نکل کر عوامی نمائندوں پر اعتماد کرنا ہوگا۔
بڑے ترقیاتی منصوبوں کے ساتھ ساتھ عوام کو فوری ریلیف دینے کیلئے عوامی مسائل کو حل کرنا ہوگا۔ یونین کونسل کی سطح پر چھوٹی چھوٹی ترقیاتی سکیموں کو شروع کرنا ہوگا۔ کہیں دور جانے کی ضرورت نہیں، لاہور میں ہی بہت کام کرنے والا باقی ہے۔ شہر کے 70فیصد سے زائد ایسے علاقے ہیں جن کی گلیاں محلے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، پینے کیلئے صاف پانی دستیاب نہیں ہے، سیوریج کا نظام بوسیدہ اور پرانا ہونے کی وجہ سے بارشوں میں گندے پانی کا کھڑا ہونا معمول بن چکا ہے، اربوں روپے خرچ ہونے کے باوجود ایل ڈبلیو ایم سی شہر کو صاف کرنے میں تاحال ناکام ہے۔ یہ تمام مسائل وزیراعلیٰ کو حل کروانا ہوں گے۔
سب سے زیادہ اہم مہنگائی پر کنٹرول کرنا ہوگا چونکہ عام شہری جو کہ پی ٹی آئی کا بھی ووٹر ہے، بڑھتی مہنگائی سے پریشان ہے۔ مہنگائی پر کنٹرول کرنے کیلئے مثبت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جبکہ بعض سیاسی ناقدین کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کنٹرول افسر شاہی پر نہیں ہے بلکہ وہ خود افسر شاہی کے مکمل کنٹرول میں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پنجاب حکومت میں ریکارڈ چیف سیکرٹری اور آئی جیز تبدیل کئے گئے ہیں۔ کاسمیٹکس کارکردگی عوام کو دکھانا چاہ رہے ہیں، ایک گروپ جاتا ہے تو دوسرا آ جاتا ہے۔
اس بار تو بیوروکریسی کے جس گروپ کو صوبہ بدر کیا جا رہا تھا وہ گروپ پہلے سے زیادہ طاقت کے ساتھ پنجاب میں اپنے پنجے گاڑ چکا ہے۔ دیکھا جائے تو پنجاب کو کابینہ نہیں بیوروکریٹس چلا رہے ہیں اور ساتھ میں نیب کی مداخلت کا بہانہ بنا کر کام نہ کرنے کا راگ الاپ رہے ہیں۔ ذرا غور کیا جائے تو صاف نظر آئے گا کہ بیرو کریسی جتنا انجوائے بزدار حکومت میں کر رہی ہے اُتنا شاید ہی کبھی کیا ہو۔ جو کام کرنا ہو اس کے طریقے نکل آتے ہیں اور جو نہ کرنا ہو وہ رولز کی نظر ہو جاتا ہے لیکن موجودہ چیف سیکریٹری پنجاب کامران علی افضل ایک انتہائی گہری نظر رکھنے والے افسر ہیں۔
حقیقت میں انہوں نے جب سے چارج سنبھالا ہے وزیراعظم عمران خان کے ویژن اور وزیر اعلی کی ہدایت کے مطابق صوبے کی ترقی کو یقینی بنانے کیلئے ہر روز پنجاب کی ڈویلپمنٹ اتھارٹی، ایجنسیز کے افسران سے وڈیو لنک کے ذریعے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے اپ ڈیٹ لیتے اور ہدایات دینے میں مصروف رہتے ہیں۔ لاہور اور گردو نواح میں ترقیاتی کاموں کی تکمیل کے حوالے سے خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں، مہنگائی پر قابو پانے کی سنجیدہ کوشش کر رہے ہیں ۔ نئے آئی جی پنجاب راؤ سردار علی خان بھی پنجاب کی عوام کیلئے زبردست اضافہ ہیں۔ اُن کے آنے سے پنجاب میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال میں بہتری آرہی ہے۔
چونکہ رائو سردار علی خان ایک اچھے پولیس افسر ہونے کیساتھ ساتھ بہت اچھے اور نفیس انسان بھی ہیں۔ آج کل قابل تو سب ہی ہوتے ہیں لیکن اچھا انسان ملنا انتہائی مشکل ہوچکا ہے اور نئے آئی جی کے دور میں قصور وار تو قانونی باریکیوں کے باعث شاید بچ نکلے لیکن کسی بے گناہ کو سزا نہیں مل سکے گی۔ وزیر اعلی سردار عثمان بزدار طبیعتاً ایک ایماندار شخص ہیں، عوام دوست سوچ کے مالک ہیں اور وزیراعظم عمران خان کے ویژن کو لے کر آگے چلنا چاہ رہے ہیں لیکن پانچ، چھ بیوروکریٹس جو سابق حکومت میں بھی اعلیٰ عہدوں کے مزے لیتے رہے ہے ، اور بزدار حکومت میں بھی لے رہے ہیں۔ یہ کمال مہارت سے پنجاب بھر کے ترقیاتی منصوبوں کو تیزگام پر چڑھانے کی بجائے لوکل ٹرین کے ڈبوں میں بٹھا رہا ہے۔