اسلام آباد (نمائندہ جنگ) سپریم کورٹ نے چیئر مین نیب کیخلاف دائر توہین عدالت کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کر دی ہے۔ عدالت نے آبزرویشن دی کہ کسی کے کہنے پر سیاسی رہنما یا وفاقی وزیر کے خلاف نیب کو انکوائری کا حکم نہیں دے سکتے۔ پیر کو جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے وفاقی وزیر خسرو بختیار کے خلاف اثاثے چھپانے کے الزام میں انکوائری مکمل کرنے کے لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر عمل درآمد نہ کرنے پر چیئرمین نیب کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔ جسٹس قاضی محمد امین نے ریمارکس دئیے کہ لاہور ہائی کورٹ نے اپنے حکم پر توہین عدالت نہیں مانی ، ہائی کورٹ کے حکم کے بعد ہم کیسے کہہ دیں کہ اس کے حکم کی توہین ہوئی۔ فاضل جج کا کہنا تھا کہ جب لاہور ہائی کورٹ کہتی ہے کہ میری توہین نہیں ہوئی تو سپریم کورٹ کیسے کہہ دے کہ ہائی کورٹ کی توہین ہوئی ہے۔ جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ قانون میں کہاں لکھا ہے کہ انکوائری مکمل نہ ہونے پر توہین عدالت لگے گی۔ سماعت کے موقع پر درخواست گزار احسن عابد نے ذاتی حیثیت میں پیش ہوکر موقف اپنایا کہ نیب نے مئی 2020ءمیں خسرو بختیار کے خلاف تین مہینے میں انکوائری مکمل کرنے کا بیان لاہور ہائی کورٹ میں دیا لیکن انکوائری مکمل نہیں ہوئی۔