پیپلز پارٹی کی مرکزی سیکریٹری اطلاعات شازیہ مری نے کہا ہے کہ نیب آرڈیننس کا مسودہ حکومت کے وزراء اور مشیروں کو بچانے کا منصوبہ ہے، اس آرڈیننس کے ذریعے چیئرمین نیب کی مدت میں توسیع آئین اور قانون کی توہین ہے، ایسی کون سی مجبوری یا ایمرجنسی ہے جو آرڈیننس کے ذریعے توسیع دی جا رہی ہے۔
شازیہ مری نے ایک بیان میں کہا کہ موجودہ چیئرمین نیب حکومتی وزراء اور مشیروں کو ریلیف دے کر متنازع ہوچکے ہیں، عمران خان کا ہیلی کاپٹر کیس، مالم جبہ اسکینڈل، پشاور بی آر ٹی، راولپنڈی رنگ روڈ سمیت کسی اسکینڈل پر کوئی ایکشن نہیں ہوا اور آرڈیننس کے ذریعے پنڈورا پیپرز میں شامل حکومتی ارکان کو ریلیف دینے کی تیاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس آرڈیننس میں چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کو بھی متنازع بنایا جا رہا ہے، احتساب سب کا ایک جیسا ہونا چاہیے جو اس آرڈیننس میں ہوتا نظر نہیں آرہا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی آئین اور قانون کی روح کے خلاف ہونے والے ہر فیصلے کو مسترد کرتی ہے۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) نے نیب آرڈیننس 2021 کو مسترد کردیا جبکہ اسے ڈریکونین لاء قرار دیتے ہوئے ہر قانونی فورم پر چیلنج کرنے کا اعلان بھی کیا، اپنے بیان میں لیگی ترجمان کا کہنا تھا کہ کالے قانون کی مذمت کرتے ہیں، اس کی بھرپور مزاحمت کریں گے، مسلم لیگ (ن) یہ آرڈیننس قطعی طور پر مسترد کرتی ہے، یہ بدنیتی پر مبنی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی کابینہ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے آرڈیننس میں ترامیم کی منظوری دی تھی، وفاقی کابینہ نے سرکولیشن سمری کے ذریعے نیب آرڈیننس میں ترامیم کی منظوری دی تھی۔