مرزا عاصیؔ اختر
تارے نکلے تارے نکلے
جگ مگ کرتے سارے نکلے
ربّ کی قدرت ان تاروں سے
روشنیوں کے دھارے نکلے
نور سے خالی کوئی نہیں ہے
نور کے سب ہرکارے نکلے
کچھ مدھم ہیں کچھ ہیں روشن
کچھ میں سے لشکارے نکلے
جوں ہی شب کو تارے چمکے
چپکے سے اندھیارے نکلے
غور سے عاصیؔان کو دیکھا
کتنے ہی دُم دارے نکلے