لاہور(نمائندہ جنگ) لاہور ہائی کورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی کے خلاف درخواستوں پر سماعت، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس امیربھٹی کی سربراہی میں 7رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی ۔ جسٹس ملک شہزاد نے ریمارکس دیے کہ قانون میں صوبائی حکومت ایک دفعہ ہی جے آئی ٹی کی تشکیل کرسکتی ہے۔معاملہ جب سپریم کورٹ میں تھا تو اعتراضات وہاں اٹھانے چاہئیں تھے ،یہ سوال اس وقت اٹھانا چاہیےتھا۔بسمہ امجد کی درخواست پرآرڈر کا نمبر درج نہیں۔اگر فریقین رضامندی ظاہر کردیں اور وہ قانون کی منشا کیخلاف ہوتو کیا ہوگا۔عدالت نے کیس پر مزید سماعت 20اکتوبر تک ملتوی کردی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے درخواست کے ناقابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل جاری رکھے اور کہا کہ نئی جے آئی ٹی سپریم کورٹ کے حکم پرقائم ہوئی ،درخواست بے بنیاد ہے۔متاثرہ بچی بسمہ امجدنے سپریم کورٹ سے رجوع کیا، بسمہ امجد کی درخواست پرسپریم کورٹ نے ملزم پولیس والوں کو نوٹس جاری کیے تھے۔ جسٹس ملک شہزاد نے ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے معاملہ لارجر بنچ کو بھجوایا تھا۔پانچ رکنی بنچ نے کہا تھا کہ بہت سارے قانونی سوالات ہیں جنہیں لارجر بنچ کو دیکھنا چاہئے۔