• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کوئی آٹھ سال پرانی بات ہے خیبرپختون خواکی ایک نصابی کتاب میں میں نے لکھا ہوا پڑھا تھا’’انیسویں صدی میں چارلس ڈارون نے ارتقا کی جو تھیوری پیش کی تھی اسے انسانی تاریخ کا \’’سب سے ناقابلِ یقین اور غیر عقلی دعویٰ‘‘ سمجھنا چاہئے۔سائنس کے متعلق ہمارا رویہ ہمیشہ غیر سائنسی رہا ہے۔ کسی حکومت نے بھی سائنس اور ٹیکنالوجی کی طرف توجہ نہیں دی۔ ماضی میں وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی بھی ایک ایسی وزارت سمجھی جاتی تھی جس کا کوئی کام ہی نہیں ہے۔سو کسی عمر رسیدہ ایم این اے کو اکاموڈیٹ کرنے کےلئےاس وزارت میں کھپادیا جاتا تھا۔ اتفاق سےفواد چوہدری کو اس وزارت کاچارج دے دیا گیا۔انہوں نے جب اپنے مزاج کے مطابق وزارت کی پوری طرح ریسرچ کی تو معلوم ہوا کہ جتنےبھی ذیلی ادارے ہیں تمام بدحالی کا شکار ہیں۔ فواد چوہدری نے اس محکمے کے مردہ بدن میں پھر سے جان ڈالی اور اسے منظر عام پر لے آئے۔ پورے پاکستان کو اس کی اہمیت کا احساس دلایا۔ معاملات سائنسی انداز میں سمجھنے کے رویے کو فروغ دیا۔ ایسے منصوبے متعارف کرائے جن سے عام لوگ بھی وزارت ِسائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی طرف دیکھنے لگے۔

چاند دیکھنے کا مسئلہ جو برسوں سے متنازعہ تھا اور ملک میں کئی عیدیں ہو جاتی تھیں لیکن فواد چوہدری نے اس طرف توجہ دی اور ثابت کیا کہ چاند کسی عالم دین کی آنکھ سے زیادہ بہتر انداز میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی وساطت سے دیکھا جاسکتا ہے۔چاند کے حوالےسے ایک رویت ایپ بنوائی ، قمری کیلنڈر مرتب کرایا اب پچھلی عید الفطر اسی کیلنڈر کے عین مطابق منائی گئی۔ شہری بلکہ علما بھی اب یہ ماننے لگے ہیں کہ رویت ِہلال کے حوالے سے ضروری نہیں کہ صرف مذہبی امور پر انحصار کیا جائے۔ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی مدد سے بھی چاند کی رویت معلوم کی جاسکتی ہے۔ فواد چوہدری کا ایک اہم اورمنفرد منصوبہ STEM School ہے۔یہ سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اینڈ میتھا میٹکس کاو ہ تعلیمی نظام ہے جو امریکہ اور یورپ میں رائج ہے۔ صدرِمملکت نے کل جب اس منصوبے کا افتتاح کیا تو میرے ذہن میں یہ خیال لہرایا کہ اس کا کریڈٹ فواد چوہدری کو جاتا ہے۔ اس منصوبے کے تحت پاکستان میں چھٹی کلاس سے میٹرک تک کے طالب علموں کے اندر سائنس کا رجحان پیداکیا جائے گا جس میں تھیوری کے ساتھ پریکٹیکل بھی شامل ہوگا۔بچے صرف سائنس کی باتیں سنیں گے نہیں عمل کرکے دیکھیں گے۔ اس پروگرام کے تحت وزارت سائنس و ٹیکنالوجی 50 سرکاری ہائر اینڈ سکینڈری اسکولوں میں پائلٹ پروجیکٹس کا آغاز کر رہی ہے۔ میٹرک اور ایف ایس سی کے طلباءکیلئے STEM کے میدان میں ٹریننگ مہیا کی جائے گی۔سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، میتھ کلاسز میں طلباءکا انتخاب ان کی صلاحیتوں اور استعداد کی بنیاد پر کیا جائے گا۔مجھے یاد ہے جب فواد چوہدری نے اس وزارت کا چارج سنبھالا تھا تو کہا تھا ’’دنیا میں سر اٹھا کر جینے کےلئے ہمیں سائنس اور ٹیکنالوجی کی طاقت حاصل کرنی ہوگی۔ سکستھ جنریشن وار بھی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی وار ہے۔ہمیں تعلیمی اداروں میں اسٹیم اسکول کا نظام لانا ہوگا‘‘اگرچہ آج فواد چوہدری نہیں، اردو زبان کے عظیم شاعر احمد فراز کے فرزندشبلی فراز اس وزارت کے وزیر ہیں بہر حال یہ بہت خوشی کی بات ہے کہ صدرِ مملکت نے اس منصوبے کا افتتاح کر دیا ہے۔

سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے حوالے سے فواد چوہدری کو ایک اور کریڈٹ بھی جاتا ہے کہ کورونا نے اس خوبصورت دنیا پرقیامت خیزحملہ کیا تو پاکستان کا نقصان سب سےزیادہ ہونے والاتھا، کیونکہ پاکستان سینی ٹائزر، ماسکس اور پی پی ای (کورونا سے بچاؤ کےلئے جو کپڑے استعمال کئے جاتے ہیں)تک امپورٹ کر رہا تھا۔ فواد چوہدری نے ماسکس، سینی ٹائزرز اور پی پی ای ناصرف خودتیار کرائے بلکہ ایکسپورٹ بھی کیے۔ فواد چوہدری نے ایتھنول کو پروڈیوسرز اور ٹیکسٹائل کی انڈسٹری کوآن بورڈ لیا اورسائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ادارے کو ایک پلیٹ فارم بنا دیا۔ پھر پاکستان میں وینٹی لیٹرز کا مسئلہ تھا۔ فواد چوہدری نے وینٹی لیٹرز بنانے والے اپنے ادارے جن کو پہلے کوئی پوچھتا نہیں تھا، ان سےاپنے وینٹی لیٹرز بنواکراس کمی کو پورا کیا۔ طبی شعبہ میں بھی فواد چوہدری نے کارہائے نمایاں سر انجام دیے ’’ہیمپ ‘‘ جسے’’سی ڈی بی‘‘کہتے ہیں، یہ ایک ایسی دوائی ہے جو منفی معاملات میں بھی کام آتی ہے۔ نشہ آور دوائی کو مثبت کاموں میںاستعمال کرنے کی تجویز پیش کی جو پین کلر بھی بن سکتی ہے۔ فواد چوہدری نے ایسی حکمت عملی بنائی اور بے تحاشا محنت اور کاوش بروئے کار لائے، وزیراعظم ہاؤس سےبھی بات کی کہ ہم ’’ہیمپ‘‘ خود بنائیں۔ اس کی بھی اپروول ہو گئی ہے۔ اس لئے فوری انویسٹمنٹ ہوئی ہے۔ لوگ باہر سے آ رہے ہیں، رابطہ کر رہے ہیں کہ اس میں ہم اپنا رول بھی ادا کرنا چاہتے ہیں۔ یہ وہ دوائی ہے جو ہمباہر سے منگواتے ہیں تو بہت مہنگی پڑتی ہے۔اب ہم خود یہاں تیار کریں گے۔ یہ پلان بھی فواد چوہدری کا ہے اس سے بھی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی زبردست پذیرائی ہوئی۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا تاریخ ساز پلان بھی فواد چوہدری کادیا ہوا ہے۔ انتخابی دھاندلی کا مسئلہ برسوں سے حل نہیں ہورہا تھا۔اس حوالے سےسائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی بنائی ہوئی مشینیں جو گرد آلود ہو چکی تھیں، فواد چوہدری نے ان کو باہر نکالا۔ یہ مشینیں ہمارے دو ادارے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف الیکٹرونکس اور کامسیٹس کی بنائی ہوئی تھی۔ آج پاکستان کے ہر کونے میں انہی الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کا شور ہے۔

تازہ ترین