اسلام آباد(ایجنسیاں)وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ سول ملٹری تعلقات کے حوالے سے کوئی مسئلہ نہیں‘ سب ٹھیک ہے‘ سرکاری بیان دینے کی پوزیشن میں نہیں ہوں‘سرکاری بیان فواد چوہدری اور وزیر دفاع پرویز خٹک ہی دے سکتے ہیں ۔
پاکستان اپنی تاریخ کے انتہائی حساس ترین دور سے گزررہاہے‘پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ اپنے سیاسی فیصلوں میں خطے کی صورتحال کو مد نظر رکھے‘ ڈالرکی ذخیرہ اندوزی پر 88افرد کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ 47افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی خریدو فروخت کرنے والی 5 بڑی کمپنیوں کے آڈٹ کا فیصلہ کیا ہے۔
دو دو شناختی کارڈ رکھنے والوں کی جرمانہ فیس 10 ہزار سے کم کرکے 5ہزار کردی ہے، جعلی ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ بنانے والوں کیخلاف ایف آئی اے کارروائی کررہی ہے‘ 91 این جی اوز کی غیرملکی فنڈنگ کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی تدفین ایچ ایٹ قبرستان میں کرنے کا فیصلہ ان کے اہل خانہ کا تھا۔مذہب کی بنیاد پر کسی کو نہیں چھیڑیں گے اور نہ چھیڑنا چاہتے ہیں۔ پیر کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ جب بھی ٹرانسفر ہوتے ہیں ایسی باتیں ہوتی ہیں ‘سب معاملات ٹھیک ہیں‘ عمران خان پانچ سال پورے کریں گے۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ این سی اوسی کو بدنام کرنے کیلئے جعلی اند راج کیے جارہے ہیں، ایف آئی اے کو جعلی ویکسی نیشن کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو دو پاسپورٹ رکھنے والے افرادکی بھی جرمانہ فیس 5 ہزار ہوگی جس کی کابینہ سے منظوری لی جائے گی۔
دو پاسپورٹ کے حامل افراد 30 اکتوبر تک ایک پاسپورٹ سرنڈر کرسکتے ہیں تاہم تاریخ میں اضافہ بھی کرسکتے ہیں۔کسٹمز ڈپارٹمنٹ وزارت داخلہ کے ماتحت نہیں، ہمارا کام صرف ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کی تحقیقات ہے۔این جی اوز کی فنڈنگ کے معاملات بھی دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو سمری بھیج رہے ہیں کہ جن بارڈرز پر ایف آئی اے اور کسٹمز نہیں وہاں ان اداروں کے عملہ کی تعیناتی کی جائے اور سہولت دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ 20ہزار افغانوں کو سہولت دے چکے ہیں اگر مزید کے لئے کہا جائے تو ان کو بھی سہولت دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان حساس دور سے گزر رہا ہے اپوزیشن کو بتانا چاہتا ہوں کہ اب احتیاط کی ضرورت ہے، پڑوسی ملک میں حال ہی میں تبدیل آئی ہے اگر پڑوسی ملک میں سکون ہوگا تو یہاں پر بھی سکون ہوگا۔
پی ڈی ایم جو کرنے جار ہی ہے یہ نہ ہو کہ اس کے گلے پڑجائے، پی ڈی ایم خطے کے حالات کو سامنے رکھے ،انتخابات میں 20سے 22 ماہ رہ گئے ہیں ،انہیں ابھی صبر کرنا چاہئے،اپوزیشن پاکستان کے اندر افغانستان کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرے اگر وہ افغانستان کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ نہیں کریں گے تو نقصان ان ہی کا ہوگا۔
وزیر اعظم کی ہدایات پر پی ایم آفس میں افغانستان ڈیسک بنے گا، وزارت داخلہ بھی اسکا حصہ ہوگی۔