• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ابراج گروپ اور اس کے سربراہ عارف نقوی کے عروج و زوال کی کہانی پر مبنی کتاب Icarus۔ "The Life and Death of the Abraaj Group" گزشتہ دنوں یورپ اور پاکستان میں شائع ہوئی جس میں کتاب کے مصنف برطانوی پروفیسر برائن بریواٹی نے یہ چونکا دینے والا انکشاف کیا کہ ابراج گروپ کے زوال کے پیچھے ایک جیوپولیٹکل سازش تھی جس میں عالمی طاقتوں نے گھنائونا کردار ادا کیا۔ یہ کتاب مصنف نے ابراج کے عارف نقوی کے ساتھ کئی ملاقاتوں اور ابراج گروپ سے جڑے تنازعات پر تحقیق کے بعد شائع کی جو اُن اہم ترین حقائق سے پردہ اٹھاتی ہے کہ ابراج گروپ کس طرح ڈوبا۔مصنف نے اپنی کتاب میں یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ابراج گروپ، جو 2016میں ایک ماڈل کارپوریٹ ادارہ تھا، کو عالمی سازش کے تحت نشانہ بنایا گیا۔ کتاب سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور عالمی طاقتیں پاکستان اور ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کے حوالے سے کیا سوچ رکھتی تھیں اور اس مبینہ سازش کا ایک اور مقصد ابراج گروپ کی ملکیتی کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی (کے الیکٹرک) کی چین کے ادارے شنگھائی الیکٹرک کو فروخت کی کوشش کو ناکام بنانا بھی تھا۔ اس طرح امریکی سرمایہ کاروں اور میڈیا کے ساتھ مبینہ گٹھ جوڑ کرکے عارف نقوی اور اُن کے گروپ کو تباہی سے دوچار کیا گیا جس کا ایک مقصد ابراج گروپ کو دیوالیہ کرکے امریکہ اور یورپ کی کئی بڑی کمپنیوں کو ابراج گروپ کی جگہ لینے کیلئے اسے سازش کا نشانہ بناکر اپنے راستے سے ہٹانا تھا۔

یاد رہے کہ برطانیہ میں ابراج گروپ کے سربراہ عارف نقوی کو سرمایہ کاروں سے دھوکہ دہی کے الزام میں12 اپریل 2019کو لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کے خلاف یہ کارروائی امریکی حکومت کی شکایت پر کی گئی جو برطانیہ سے ان کی حوالگی چاہتا ہے۔عارف نقوی 20 ملین ڈالر کی بھاری ضمانت کے بعد اب اپنے گھر میں نظربند ہیں۔ گزشتہ دنوں لندن میں اپنے قیام کے دوران میری ان سے ملاقات ہوئی اور مجھے ان کی حالت زار دیکھ کر بہت افسوس ہوا، ان کا وزن بہت گرچکا تھا اور وہ، وہ عارف نقوی نہیں تھے جن سے کچھ سال قبل پاکستان میں ملا تھا۔ ملاقات کے دوران عارف نقوی نے بتایا کہ وہ ایک محب وطن پاکستانی ہیں جس کی انہیں سزا دی جارہی ہے اور آج بھی ان کے گروپ کے اثاثے واجبات سے زیادہ ہیں۔ واضح رہے کہ کچھ ماہ پہلے تک عارف نقوی کی کہانی ایسے پاکستانی کی کہانی تھی جو اپنی ذہانت اور محنت کے بل بوتے پر دنیا کے ارب پتیوں میں شمار ہونے لگا تھا اور یورپ و امریکہ کی سرمایہ کار کمپنیوں کیلئے خطرہ بن گیا تھا۔عارف نقوی نے 50 ہزار امریکی ڈالر کی خطیر رقم سے دبئی میں سرمایہ کاری کا آغاز کیااور 2002 میں ابراج گروپ کے نام سے فرم قائم کی جو دیکھتے ہی دیکھتے مشرق وسطیٰ اور شمالی امریکہ میں سب سے بڑا سرمایہ کار گروپ بن گئی۔ 2017 تک پوری دنیا میں اس گروپ کی 17 ارب ڈالر سے زائد سرمایہ کاری تھی لیکن دنیا کی سب سے بڑی ایکوٹی فرم بن جانے والے ابراج گروپ کو ایک عالمی سازش کے تحت صرف 4 ماہ کے اندر دیوالیہ کردیا گیا۔

برطانوی پروفیسر برائن بریواٹی کی کتاب میں مغربی طاقتوں کی ابراج گروپ کے بارے میں سازشوں کے جو انکشافات کئے گئے ہیں، ان کی نشاندہی کتاب کی اشاعت سے قبل 2019ء میں اپنے لکھے گئے کالم ’’مغربی سازشوں کا ایک اور شکار عارف نقوی‘‘ میں کرچکا ہوں۔ کالم میں، میں نے تحریر کیا تھا کہ بینک آف کریڈٹ اینڈ کامرس (BCCI) اور ابراج گروپ کے زوال میں مماثلت پائی جاتی ہے۔ماضی میں BCCI اور اس کے سربراہ آغا حسن عابدی کو عالمی طاقتوں نے جس طرح اپنی سازش کا نشانہ بنایا، عارف نقوی اور ان کے ابراج گرو پ کی کہانی بھی اس سے مختلف نہیں۔ مغربی طاقتوں کی خواہش تھی کہ آغا حسن عابدی کو ان کے حوالے کیا جائے تاہم آغا حسن عابدی خوش قسمت تھے کہ وہ پاکستان آنے میں کامیاب ہوگئے اور بعد ازاں حکومت پاکستان نے ان کی حوالگی سے انکار کردیا مگر عارف نقوی جو عمران خان کے بہت بڑے مالی سپورٹر تصور کئے جاتے تھے، عمران خان برے وقت میں اُن کا ساتھ نہ دے سکے۔ اگر حکومت پاکستان نے ایسے برے حالات میں اسٹینڈ نہیں لیا تو مغربی طاقتوں کے مقرر کئے گئے لیکوڈیٹرز ابراج کی کے الیکٹرک میں بڑی انویسٹمنٹ خطرے میں ڈال دیں گے۔

مسلمان اور پاکستان دشمن طاقتوں کا یہ پیغام واضح ہے کہ اگر کوئی پاکستانی مسلمان اپنی حد اور قد سے بڑھے اور امریکی و مغربی اداروں اور مفادات کیلئے خطرہ بنے تو اسے نشان عبرت بنادیا جائے۔ آغا حسن عابدی اور عارف نقوی میں ایک بات مشترک تھی کہ دونوں محب وطن پاکستانی تھے جنہوں نے عالمی سطح پر بینکنگ و سرمایہ کاری میں پاکستان کا نام روشن کیا۔ اگر BCCI کے آغا حسن عابدی کی طرح حکومت پاکستان عارف نقوی کے امریکہ حوالگی کے معاملے میں فریق بنتی اور یہ اسٹینڈ لیتی کہ عارف نقوی کو کسی صورت امریکہ کے حوالے نہیں کیا جائے گا تو عالمی طاقتوں کو یہ پیغام جاتا کہ ایک محب وطن پاکستانی جس نے پاکستان میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کی اور ہزاروں پاکستانیوں کو روزگار فراہم کیا ہے، وہ برے وقت میں تنہا نہیں۔

تازہ ترین