• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیو جرسی انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین نے گزشتہ کئی برسوں کے ڈیٹا سے اندازہ لگایا ہے کہ ہمارے سمندر گرم ہورہے ہیں اور ان سے بننے والے بادل اب مزید روشن اور چمکدار نہیں رہے۔ یہ بادل زمین پر پہنچنے والی سورج کی روشنی کو منعکس کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو سیارہ مزید گرم ہوتا چلا جائے گا۔ اس کے لیے انہوں نے چاند کو منور کرنے والی زمینی روشنی کا بغور مطالعہ کیا۔ معلوم ہوا کہ 1998 کے مقابلے میں نصف واٹ فی مربع میٹر روشنی کم ہوئی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ زمین تک جتنی بھی روشی پہنچتی ہے ہمارا سیارہ اس کی 30 فی صد مقدار خلا میں لوٹا دیتا ہے۔ 

یہ عمل ایلبیڈو کہلاتا ہے۔ اس طرح زمین سے منعکس ہونے والی روشنی میں نصف فی صدکمی واقع ہوئی ہے۔زمین کے دمکنے کا انحصار اس پر پڑنے والی اور دوبارہ منعکس ہونے والی روشنی پر ہوتا ہے۔ اس کی وجہ جاننے کے لیے غور کیا تو معلوم ہوا کہ مشرقی بحرالکاہل کے اوپر کم بلندی کے حامل بادلوں سے ٹکرا کر لوٹنے والی روشنی میں کمی واقع ہورہی ہے۔ماہرین کے مطابق اس کی وجہ کلائمٹ چینج ہے، جس کی بدولت اجلے بادل کم ہورہے ہیں اور سمندروں کی سطح کا درجۂ حرارت بڑھ رہا ہے۔ 

شاید اس کی وجہ’ ’پیسفِک ڈیکیڈل آسیلیشن‘‘ ہے جو بحرالکاہل کے آب و ہوا میں تبدیلی کی وجہ سے رونما ہوا ہے۔کیلفورنیا میں واقع بگ بیئر رصدگاہ سے بھی 1500 راتوں کا ڈیٹا لیا گیا ہے اور اس کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ نہ صرف بادل بلکہ زمینی پانی، جنگلات، برف اور ریگستان وغیرہ بھی سورج کی روشنی منعکس کرکے زمین کو منور کرتے ہیں۔تاہم یہ تحقیق جاری رہے اور اس کے بارے میں مزید معلومات حاصل کی جارہی ہے ۔

تازہ ترین
تازہ ترین