• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کشمیرمیں کافی ووٹ ملے ، کارکردگی بہتر ہونا چاہیے تھی ،شبلی فراز

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام "نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ " میں وزیر اعظم پاکستان نواز شریف کے آزاد جموں کشمیر جلسے میں خطاب کے حوالے سے مسلم لیگ کے رہنماء لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم کا کہنا تھا کہ میاں صاحب کا وہاں جانا بھی ضروری تھا اس کی وجہ فتح نہیں بلکہ یہ جمہوریت کی فتح ہے ۔ایک پیغام کشمیر کا ہے جو اہم ہے۔اس موقع اور فورم کو استعمال کر کے انھوں نے ایک بڑے مسئلے پر بات کی ،پاکستان جیسے ملک کو چلانے کے لئے آپ کو بہت سے مشکلات اور چیلنجز کا سامنا ہے ، ہم نے پاکستان کو آگے لے کر جانا ہے ۔ حکومتی کامیابی ، اپوزیشن جماعتوں کی کمزور ہونے کے حوالے سے سوال پر پا کستا ن پیپلز پارٹی کی رہنماء سسی پلیجو کا کہنا تھا کہ پراپیگنڈہ کے باجود ہماری کارکردگی کافی بہتر رہی ہے اب جوالیکشن میں چیف سیکریٹری بنائے گئے وہ کس کے داماد ہیں؟وہ میاں صاحب کے گھر کا بندہ ہے۔ عمران خان کی جانب سے آزاد کشمیر میں شکست تسلیم کرنے اور انتخابات میں دھاندلی کا الزام تحریک انصاف کی جانب سے سامنے نہ آنے کے سوال پر تحریک انصاف کے رہنماء شبلی فراز کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے نتائج کو تسلیم کیا تو اسکا یہ مطلب نہیں کہ ہم نے اسے مان لیا ۔ہمیں آزاد کشمیر کی مقامی سیاست میں داخل ہوئے چھ آٹھ مہینے ہوئے ہیں ، عمران خان نے وہاں کئی جلسے کئے اور اگر ووٹ کی تعداد سے میں کہہ سکتا ہوں کہ ہمیں کافی ووٹ ملے ہیں ۔جو ہمارا پیغام ہے اس لحاظ سے ہماری پر فار منس بہتر ہونا چاہیے تھی جو کہ نہیں رہی ۔ ملک میں بھر میں پی پی پی کی تنظیمی خرابی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سسی پیلجو کا کہنا تھا کہ تنظیمی لحاظ سے جو بھی کمی ،کوتاہی ہے اسے چیئرمین بلاول بھٹو سمجھتے ہیں، انھوں نے ایک ٹیم بنائی ہوئی ہے اور ہر جگہ جار ہے ہیں اور میرے خیال میں یہ پھر سے اچھی شروعات ہو سکتی ہے ، پاکستان پیپلز پارٹی میں طاقت ہے ،لوگ ہمارے ساتھ ہیں، ہمارا منشور غریب لوگوں کی بات کرتا ہے ۔حکومت کے مسئلے کو ہم بہتر بنا سکتے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے مشکل حالات میں پلٹ جانے کے تاثر کے حوالے سے عبد القیوم کا کہنا تھا کہ یہ تاثر غلط ہے ، آزاد جمو کشمیر میں انتخابات شفاف اور پر امن ہوئے سب نے حصہ لیایہ جمہوریت کی فتح ہے ہمیں نتائج کو ماننا چاہیئے۔ہمیں ہر مسئلے پر چلنا ہے اگر پاناما لیکس کی بات کریں تو یہ مسئلہ بھی ساتھ حل ہو رہا ہے ۔ اس پر سسی پلیجو کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ کو سر پر دھاندلی کا تاج رکھنا چاہیئے یہ دھاندلیوں میں ماسٹر ہو چکے ہیں۔ مسلم لیگ ن کومثبت اقدامات کا مشورہ دیتے ہوئے شبلی فراز کا کہنا تھا کہ جب بھی مسلم لیگ ن کی حکومت ہوتی ہے تو ایک خاص گروہ ہے جو حکومت کرتا ہے ،یہ اپنے لوگوں سے ایک ایک سال نہیں ملتے ۔اب ان کا غرور قابل دید ہو گا ۔کشمیر کا الیکشن ان کے لئے اس طرح کام کرے گا جیسے سر میں درد کے لئے اسپرین ۔یہ بہت سنجیدہ بات ہے کہ آپ کوحساب دینا ہو گا کہ آپ اس ملک کے وسائل کو لوٹ نہیں سکتے۔ہم اس حوالے سے پارلیمنٹ میں اپوزیشن کے ساتھ ہیں بل لائیں گے اور باہر ہمارے راستے تھوڑے مختلف ہیں۔ متحدہ حزب اختلاف کے حوالے سے سسی پلیجو کا کہنا تھا کہ متحدہ حزب اختلاف میں بڑی مضبوطی ہے لیکن وہاں اگر کوئی الگ کھچڑی بنا کر سولو فلائٹ کرے تو میرا حق بنتا ہے کہ میں اس پر بات کروں یا مٹھائیاں بانٹنے کی بات کو ہم قبول نہیں کریں گے ۔ہم بھی احتجاج کرنا چاہتے ہیں لیکن نظام نہیں گرانا چاہتے۔  پروگرام کے دوسرے حصے میں سندھ میں رینجر ز اختیا را ت کے حوالے سے سندھ حکومت کے موقف پر گفتگو کرتے ہوئے مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ پہلے جب اس آپریشن کی منظوری لی گئی تو تمام پارٹیاں ، سولین ادارے ،فوجی سربراہان بیٹھے اور اس مشترکہ اجلاس میں کراچی کے ٹارگٹڈ آپریشن کی منظوری دی گئی ۔اس میں صرف ایک ہی نقطہ رہ گیا تھا کہ اس کی مانیٹرنگ کے لئے جو کمیٹی بننا تھی وہ نہیں بنی ،رینجرز کو اسپیشل پاور سمیت تمام معاملات دیئے ہی کراچی کے لئے گئے تھے۔اندرون سندھ میں اگر رینجرز کوئی کارروائی کرتی ہے تو رینجرز کئی سال سے وہاں موجود ہے اس کی موجودگی پر تو کبھی کوئی اعتراض نہیں ہوا ۔رینجرز اندرون سندھ کارروائیاں کرتی ہے اس پر کبھی اعتراض نہیں کیا ہم نے ، لیکن اگر آپ پورے سندھ میں آپریشن چاہتے ہیں تو اس کے لئے آئینی اور قانونی تقاضے پورے کرنا ہوں گے ۔
تازہ ترین