• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
شیخو جو (ن ) لیگ کا ذکر آتے ہی اب اتنا گرم ہو جائے کہ اس پر پانی ابالا جا سکے، جسے جب ڈاکٹر نے کہا کہ’’ سگریٹ پینا چھوڑ دو، لمبا جیو گے‘‘تو بولا ’’پھر لمبا جی کر کیا کروں گا‘‘ ،جس کا تجربہ کہ دنیا میں دوہتھیار نیوکلیئر بم سے بھی زیادہ خطرناک ،ایک بیوی کے آنسو اور دوسرا پڑوسن کی مسکراہٹ، جس کا وجدان کہ لڑکیاں جتنا میک اپ پر خرچیں ،ا س سے آدھے پیسوںکا فروٹ کھالیں تو چہر ہ ویسے ہی بارونق ہو جائے، جو ہنر مند اس شخص جیسا کہ جوسارا سال سب سے یہ کہہ کر ادھار لیتا رہا کہ ’’میری بیوی اسپتا ل میں ہے‘‘وہ تو بعد میں پتا چلا کہ بیوی اسپتا ل میں نرس ہے، جو حاضر جواب اُس حجام جیسا کہ جس سے ایک شاعر نے جب یہ پوچھا کہ ’’کیا پچھلی بار تم نے ہی ہمارے بال تراشے تھے‘‘ تو شاعر پر ایک نظر مار کر حجام بولا’’نہیں سرکار، مجھے تو دکان کھولے ابھی صرف 3سال ہی ہوئے ہیں‘‘، جواگر اچھے موڈ میں ہو تو شر سے بھی یوں خیر نکا لے کہ ایک دن میں نے اخبار پڑھتے ہوئے جب یہ خبرپڑھی کہ ’’خاتون آشنا کے ساتھ بھاگ گئی‘‘ تو بولا’’شکر ہے کسی اجنبی کے ساتھ نہیں بھاگی‘‘ لیکن موڈ اچھا نہ ہو تو پھر اسے خیر میں بھی یوں شر نظر آئے کہ جیسے چند دن پہلے اپنی وفاداربیوی کے بارے میں کہہ دیا :۔
تم تاج بھی رکھ دو سرپر حکمرانی کا
ہیں ہوگا راضی پھر بھی دل زنانی کا
میں تارے توڑ کر لایا تو کہنے لگی مجھ کو
وہ تارے نہیں لائے شوہر جو لایا تھا فلانی کا
اوروہ شیخو جس کا سیاسی سفر اتنا لمبا ہوگیا کہ اسے اب اپنے لطیفے ہی Repeatکرناپڑرہے ،اسی شیخوسے بکرا عید سے ایک دن پہلے میں اور افضل واسکوڈے گاما ملنے گئے تو ہمیں دیکھتے ہی ایک ناکام جلسے کے بعد لنگی پر بنیان پہنے اپنی ہارتی کرکٹ ٹیم کا میچ دیکھتا شیخو ٹی وی بند کر کے بولا’’ہم نے تو جب سے ہوش سنبھالا پاکستانی کرکٹ اور جمہوریت کو خطرے میںہی پایا‘‘، اس سے پہلے میں بولتا ،واسکوڈے گاما بول پڑا’’حضور اپنی سیاست کو ہماری کرکٹ سے نہ ملائیں‘‘ ،آپکی سیاست تواس سردار جیسی کہ جسے جب اس کی گرل فرینڈ نے کہا کہ’’ سردارجی ہم بہت بدنام ہو چکے،اب ہمیں شادی کر لینی چاہئے‘‘ تو سردار بولا’’لیکن اتنی بدنامی کے بعد ہم دونوں سے شادی کرے گا کون‘‘ ،یہ سن کر فلٹر پر پہنچے انگلیاں جلاتے سگریٹ کوآخری سوٹا مار کر ایش ٹرے میں پھینکتے ہوئے شیخو نے چُبھتی نظروں سے واسکوڈے گاما کودیکھ کرکہا ’’ہمیں تو اب ان کی باتیں بھی سننا پڑ تی ہیں کہ جنہیں ضروری بات کرتے وقت گھر کے بڑے کمرے سے ہی نکال دیں‘‘، واسکوڈے گاما نے جواب دیا ’’قبلہ آپ کو وہ ایڈیٹر تو یاد ہی ہوگا کہ جسے ایک دن جب آپ نے فون کر کے کہا تھاکہ ’’ تم نے میرے بارے میں خبر چھاپی کہ میں احمق اور بے وقوف ہوں‘‘تو ایڈیٹر بولا’’ حضور یہ ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ ہم پرانی خبریں نہیں چھاپتے‘‘لنگی سنبھالتے شیخو نے جوابی وار کیا ’’مجھے وہ ایڈیٹرتو یاد نہیں البتہ پطرس بخاری کا وہ چوکیدار ضروریاد جو ہر وقت پطرس صاحب کی برائیاں کیا کرتا‘‘ ،ایک دن کسی نے پطرس بخاری سے جب کہا کہ آپکا چوکیدار نہ صرف آپکو برا بھلا کہتا ہے بلکہ اب تویہ تڑی بھی لگاتا ہے کہ ’’پطرس بخاری میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے‘‘،تو یہ سن کر پطرس صاحب بولے ’’وہ ٹھیک ہی کہتا ہے ،بھلاجس کے پاس عزت ہو نہ شہرت اور نہ دولت،اسکا کوئی کیا بگاڑ سکتا ہے‘‘، اس سے پہلے کہ واسکوڈے گاما جواب دیتا اورتلخی میں بدل چکی یہ نوک جھونک باقاعدہ لڑائی کی شکل اختیار کر جاتی، میں نے فوراً موضوع بدلتے ہوئے شیخو سے پوچھ لیا ’’آ پ اور عمران خان کو اپوزیشن کیوں چھوڑ گئی ،جواب آیا :۔
جن زلفوں کے ہم گھائل تھے
ان کو خود جوؤں کے مسائل تھے
میں نے کہا ’’ حضور سمجھ نہیں آئی‘‘ میری بے وقوفی پر تبسم فرمایا اور نیا سگریٹ سلگا کر شیخو کہنے لگا ’’ایک مرتبہ شوہر نے اپنی شوگر کی مریضہ بیوی سے کہا ’’بیگم سیلف کنٹرول تو کوئی تم سے سیکھے‘‘بیوی خوش ہو کر بولی ’’وہ کیسے‘‘ میاں بولا ’’جسم میں اتنی شوگر مگر مجال ہے جو اس کا اثر زبان پر ہو‘‘گو کہ اس بار بھی شیخو کی بات پلے نہ پڑی، مگر میں نے اگلا سوال کر دیا ’’ عمران خان کی کشتی کو کناراکیوں نہیں مل رہا‘‘، سگریٹ کا ایک ریکارڈ لمبا کش مارکر شیخو شرارتی لہجے میں بولا ’’ ویسے آپس کی بات ہے، خان صاحب کو دیکھ کر دومرتبہ ڈرائیونگ ٹیسٹ میںفیل ہوکر تیسری مرتبہ ٹیسٹ دیتی وہ خاتون یاد آجاتی ہے کہ جس سے انسٹرکٹر نے جب پوچھا ’’بی بی اگر اچانک آپکے سامنے ایک طر ف دیوار اور دوسری طرف بچہ آجائے تو آپ کیا کریںگی‘‘ خاتون بولی ’’میں گاڑی دیوار میں مار دوں گی‘‘انسٹرکٹرنے خاتون کو تیسری دفعہ فیل کرتے ہوئے جھنجھلا کر کہا ’’بی بی پچھلی بار بھی سمجھایا تھا کہ گاڑی نہیں، بریک مارنی ہے‘‘شیخو رکااور سگریٹ کو گنے کی طرح چوس کر بولا’’ کپتان کی سیاست دیکھ کر کبھی کبھی تو مجھے بینک میں پیسے جمع کرواتا وہ پٹھان یاد آئے کہ جس سے کیشئر نے جب کہا کہ’’ آپکے تو نوٹ نقلی ہیں‘‘تو پٹھان بولا’’نوٹ نقلی ہے یا اصلی تم کو کیا، جمع تو میرے اکائونٹ میں ہی ہونے ہیں‘‘، جیسے ہی شیخو نے بات مکمل کی تو میں نے بولنا چاہا مگر ہاتھ کے اشارے سے مجھے چپ رہنے کا کہہ کر اس نے منہ پھیر کر پھر سے ٹی وی لگا لیا ،اس کا مطلب تھا کہ اب ہم جا سکتے ہیں ،لہذا چند منٹ خاموش بیٹھ کر ہم نے بھی وہاں سے کھسکنے میں ہی اپنی عافیت سمجھی ،لیکن سچی بات اُس دن واپس آتے ہوئے غصے اور مایوسی میں ڈوبے شیخو کو دیکھ کر بے اختیار وہ خاوند یاد آگیا کہ جس نے گھر میں بجلی کا کام کرتے ہوئے اچانک جب اپنی بیوی کو آواز دے کر کہا ذرا جلدی سے آکر یہ تار پکڑنا تو افراتفری میں آئی بیوی تار پکڑ کر جب بولی ’’لو جی پکڑ لی تار‘‘تو شوہر نے حیران ہو کرکہا ’’تمہیں کچھ نہیں ہوا‘‘،بیوی پریشان ہوکر بولی ’’ مجھے بھلا کیا ہونا تھا‘‘، یہ سن کر انتہائی مایوس لہجے میں شوہر نے خود کلامی کی ’’اوہو، اس کا مطلب کرنٹ دوسری تارمیں تھا‘‘۔
جیسے تحقیق ثابت کرچکی کہ جس خاتون نے یہ جملہ دریافت کیاکہ ’’سب مرد ایک جیسے ہوتے ہیں‘‘،دراصل اس خاتون کا چینی شوہر چین میں گم ہوگیا تھا، جیسے سب سیانوں کی ایک ہی رائے کہ ’’اگر رمضان میں شیطان کے ساتھ انٹرنیٹ بھی بند ہوتونیکی اور برکت میں ڈبل اضافہ ہو‘‘اور بیوی کی سالگرہ ہمیشہ یاد ر کھنی ہو تو ایک بار بیوی کی سالگرہ بھول جاؤاورجیسے سب خاونداس بات پر متفق کہ ’’بولتی اگرنہ ہو غالب، تو بیوی ہزار نعمت ہے‘‘، ویسے ہی تمام تر محبت اور ہمدردی کے باوجود مجھے کپتان اور شیخو کے سیاسی سفر اور اقتدار کی منزل میں فاصلہ دیکھ کر مسافربس میں سفر کرتے نامور ادیب کرشن چندر یاد آجائیں کہ جب ایک اسٹاپ پران کی بس رکی تو وہاں کھڑی خوبصورت لڑکی کو دیکھ کران کا دوست بولا ’’کتنی خوبصورت لڑکی ہے‘‘ کرشن چند رنے آہستگی سے کہا ’’ہاں مگر بس سے باہر‘‘، اب ایک تو جہاں تمام خوبیوں اور ساری کوششوں کے باوجود کپتان اور شیخو ابھی تک اقتدار کی Busسے باہر وہاں عمران خان کے چاہنے والوں کی حالت اب اُس سردار جیسی کہ جس نے ایک دن اپنے دوست کو انتہائی پریشانی کے عالم میں بتایا کہ ’’ مشکل تو یہ ہے کہ اگر بیوی میک اپ کرے تے خرچہ برداشت نیئں ہُندا، جے نہ کرے تے بیوی برداشت نیئں ہُندی‘‘۔


.
تازہ ترین