• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بلوچستان کے علاقے گڈانی میں،جو ملک میں شپ بریکنگ کی صنعت کا مرکز ہے، گزشتہ روز پیش آنے والے ہلاکت خیز حادثے کی تفصیلات سے یہ حقیقت پوری طرح عیاں ہے کہ بڑے پیمانے پر جانی نقصان کا باعث بننے والا یہ سانحہ لازمی احتیاطی تدابیر سے مکمل طور پر غفلت برتنے کے نتیجے میں وقوع پذیر ہوا۔ حادثہ ایک آئل ٹینکر میں ہوا جسے اخباری رپورٹوں کے مطابق تیل سے پوری طرح خالی کیے بغیر تورنے کا کام شروع کردیا گیا تھا۔ اس کی بنا پر صبح نو بجے جہاز توڑے جانے کے عمل کے دوران تیل نے آگ پکڑ لی اور پورا علاقہ دھماکوں سے گونج اٹھا۔ جہاز میں تیل کی موجود گی کی وجہ سے آگ تیزی سے پھیلتی گئی لیکن شپ یارڈ میں ایسی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ضروری سہولتوں کے سرے سے موجود نہ ہونے کی وجہ سے امدادی کام سہ پہر تین بجے سے پہلے شروع نہیں ہوسکا۔ تادم تحریر دستیاب اطلاعات کے مطابق چوبیس گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی آگ پر قابو نہیں پایا جاسکا ہے جبکہ جاں بحق ہونے والے مزدوروں کی تعداد اٹھارہ تک پہنچ چکی ہے۔ امدادی سرگرمیوں میں مصروف ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی کا کہنا ہے کہ جہاز میں موجود افراد میں سے کسی کے بھی بچنے کی امید بہت کم ہے جبکہ کراچی اور لسبیلہ کے اسپتالوں میں لائے جانے والے 66سے زائد زخمیوں میں سے متعدد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ ریسکیو آپریشن رات میں روشنی کا انتظام نہ ہونے کی وجہ سے روک دیا گیا تھا۔ صبح ہونے پر ایدھی کے سو رضاکاروں نے دو کشتیوں کے ساتھ امدادی کام ازسرنو شروع کیا ہے۔ گڈانی شپ یارڈ میں بجلی کی فراہمی کا کوئی بندوبست نہ ہونا متعلقہ اداروں اور حکام کی نااہلی کا شاہکار ہے۔ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ نے حادثے کی مکمل رپورٹ طلب کرلی ہے لیکن یہ محض رسمی کارروائی نہیں ہونی چاہیے بلکہ حادثے کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے کر آئندہ ایسے سانحات سے بچاؤ کی خاطر گڈانی شپ یارڈ پر بین الاقوامی معیارات کے مطابق تمام احتیاطی تدابیر کا اہتمام یقینی بنایا جانا چاہئے۔

.
تازہ ترین