• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اقوام متحدہ کے زیر اہتمام نیویارک میں پیر سے شروع ہونے والی دو روزہ بین الاقوامی پارلیمنٹری یونین کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کیلئے تشکیل دیے گئے وفد کے سربراہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری کو کوئی وجہ بتائے بغیر بروقت امریکی ویزا جاری نہ کیے جانے پر چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی جانب سے کانفرنس کے بائیکاٹ ، پاکستان سے کسی بھی سینیٹر کے امریکہ نہ جانے اور امریکہ سے آنے والے کسی بھی رکن کانگریس کا خیرمقدم نہ کرنے کا اعلان بلاشبہ قومی خودداری کے تقاضوں سے پوری طرح ہم آہنگ نظر آتاہے اور توقع ہے کہ قومی سطح پر اس جرأت مندانہ موقف کا پرجوش خیر مقدم کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا حیدری اور رکن سینیٹ جنرل (ر)صلاح الدین ترمذی پر مشتمل وفد 13اور14فروری کو اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر نیویارک میں ہونے والے انٹر پارلیمانی مباحثے میں شرکت کیلئے جانے والا تھا تاہم پاکستانی وفد کے سربراہ کو امریکی ویزا جاری نہ کیے جانے پر چیئرمین سینیٹ نے کسی دوسرے سینیٹر کو بھیجنے کے بجائے وفد کے دوسرے رکن کو بھی کانفرنس میں نہ بھیجنے کا فیصلہ کرکے واضح کردیا کہ پاکستان کے لوگ کسی بھی ملک کی جانب سے اپنے قومی وقار کے منافی رویے کو برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں ۔چیئرمین سینیٹ نے یہ ہدایت بھی کی ہے کہ امریکہ کی جانب سے پاکستانی ایوان بالا کے ڈپٹی چیئرمین کو ویزا جاری نہ کیے جانے کی وجوہ کی وضاحت تک سینیٹ کا کوئی رکن امریکہ کے دورے پر نہیں جائے گااور نہ کسی بھی رکن سینیٹ کی جانب سے کسی بھی امریکی وفد، رکن کانگریس یا سفارت کار کا خیرمقدم کیا جائے گا۔چیئرمین سینیٹ کے ان احکام کے بعد پاکستان کا کوئی بھی سینیٹر امریکی سفارت خانے کی تقریبات میں سرکاری حیثیت میں شریک نہیں ہوسکے گا اور نہ امریکی سفارت خانے سے رابطہ کرسکے گا۔ مولانا عبد الغفور حیدری کو امریکی ویزا کے اجراء کے معاملے کی تفصیلات سے ، جن پر چیئرمین سینیٹ نے جنگ سے بات چیت کرتے ہوئے روشنی ڈالی، پتہ چلتا ہے کہ یہ فیصلہ عجلت میں نہیں بلکہ امریکی سفارت خانے کی کئی روز کی ٹال مٹول سے تنگ آکر کیا گیا ہے۔ میاں رضا ربانی نے ہفتے کو نمائندہ جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بین الاقوامی پارلیمانی کانفرنس پیر سے نیویارک میں شروع ہوگی جس کیلئے وفد کے رکن سینیٹر جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی کو ویزا مل گیا ہے مگر مولانا عبدالغفور حیدری کے ویزا کے معاملے کو امریکی سفارت خانے نے دس بارہ روز سے لٹکایا ہوا ہے اور اب کہا گیا ہے کہ انہیں ویزا جاری کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں منگل کو بتایا جائے گا جبکہ منگل کو کانفرنس ختم ہوجائے گی ، اس طرح یہ پہلا موقع ہوگا کہ اقوام متحدہ کے تحت ہونے والی اس اہم بین الاقوامی پارلیمانی کانفرنس میں پاکستان شریک نہیں ہوسکے گا۔ امریکی سفارت خانے کے اس رویے پر اپنے اقدامات کی وضاحت کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے بتایا کہ ہم نے قومی خودمختاری کے تقاضوں کے تحت کچھ فیصلے کیے ہیں اور سینیٹرز کو سرکاری حیثیت میں امریکہ جانے اور امریکی سفارت خانے کی تقریبات میں شرکت سے روک دیا ہے۔انہوں نے اس حقیقت کی نشان دہی کی کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ ذاتی نہیں سرکاری حیثیت میں امریکہ جارہے تھے، اگر امریکیوں کو ان کے حوالے سے کوئی تحفظات تھے تو ہمیں بروقت آگاہ کرتے، لیکن انہوں نے ہمیں کوئی واضح جواب نہیں دیا لہٰذا ہمارے اقدامات کا ٹھوس جواز موجود ہے۔چیئرمین سینیٹ کی یہ وضاحت یقیناً پوری طرح تسلی بخش اور ان کے اقدامات قومی وقار کے آئینہ دار ہیں جبکہ امریکی سفارت خانے کے تذبذب میں مبتلا رہنے کی بڑی وجہ بظاہر صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کے نتیجے میں رونما ہونے والی غیر یقینی اور افراتفری کی کیفیت ہے جس کے باعث ان کی پالیسیاں خود امریکہ میں بھی شدید نکتہ چینی کا ہدف بنی ہوئی ہیں۔ یہ صورت حال خود امریکہ کے قومی مفادات کے قطعی منافی ہے لہٰذا ٹرمپ انتظامیہ کو اپنی پالیسیوں پر جلد از جلد نظر ثانی کرنی چاہئے ۔

.
تازہ ترین