• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جمہوریت کا حسن
جے آئی ٹی میں طلبی، نواز شریف جمعرات کو پیش ہوں گے، وزیراعظم پاکستان کی طلبی کو ملک و قوم کی سربلندی اور عدل کی بالادستی سمجھا جائے، کسی کو یہ اختیار نہیں کہ اس معاملے کو اپنی جیت سمجھے بلکہ تاریخ میں سربراہان حکومت کو عدالتیں طلب کرتی رہی ہیں، اور اسلامی تاریخ کا تو یہ طرئہ امتیاز ہے کہ خلفاء راشدین کو بھی عدلیہ طلب کرتی رہی ہے، اور وہ انصاف کے سامنے سر جھکاتے رہے ہیں، یہ ہرگز تذلیل نہیں بلکہ توقیر ہے، اس کے دور رس اثرات مرتب ہوں گے، ہر پاکستانی آئین، قانون کا احترام کرے گا، حزب اختلاف کے سیاستدان اپنے بیانات سوچ سمجھ کر دیں، کیونکہ یہ ان کا بھی امتحان ہے، عمران خان اپنے خیالات کو کچھ عرصہ ذرا تھام کے رکھیں اور خود کو فاتح اعظم نہ سمجھیں وہ کہتے ہیں تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے، اس کا مطلب ہے کہ انہوں نے تاریخ پڑھی ہی نہیں، قوم بھی مفاد پرست سیاست کا ہرگز حصہ نہ بنے اور دیکھتی جائے کہ آگے آگے ہوتا ہے کیا، بعض اوقات غیر ذمہ دارانہ تبصرے نقصان کا باعث بنتے ہیں، یہ خوشی کا مقام ہے کہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی ہے۔ ایک کیس ہی تو ہے اپنے منطقی انجام تک پہنچ ہی جائے گا، اگر جمہوریت کا حسن دوبالا ہو گا تو ہمارے قومی کردار پر نکھار آئے گا، کرپشن اندھی اونٹنی کی طرح پاکستان میں دندنا رہی ہے، اس کا خاتمہ تو عدل کے تسلسل سے ہو گا لیکن اس میں کمی کا آغاز ہو چکا ہے، اب ہم کسی کو بغیر ثبوت اور عدلیہ کے فیصلے کو نظر انداز کر کے ملزم کہہ سکیں گے نہ مجرم، عدل ہو گا سزا ملے گی اور ایسا ہوتا رہے گا تو ملک میں خوشگوار تبدیلی آئے گی، اچھے آثار دکھائی دینے لگے ہیں، پاکستان مستحکم ہو گا اس لئے جمہوریت کے ماتھے پر چمکتا جھومر عید کے چاند کی طرح افق پر نظر آ رہا ہے۔
٭٭٭٭
نالہ ہے ترا خام ابھی!
ن لیگ کے رہنما طلال چوہدری نے کہا ہے:طاہر القادری جیب خالی ہونے کے بعد اب زکوٰۃ اور صدقات کی مد میں کینیڈا کا خرچہ لینے آئے ہیں، ہمیں طلال چوہدری سے توقع تھی کہ وہ آئندہ اپنی سیاسی سوچ میں پختگی اور تدبر پیدا کریں گے اور نام کمائیں گے، مگر انہوں نے لاکھوں انسانوں کے دینی پیشوا بارے جو زبان استعمال کی ہے اس نے ہماری امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے، وزیراعظم محمد نواز شریف اپنے ینگ بلڈ قائدین کو اپنے پاس بٹھا کر ذرا سمجھائیں کہ میرے لئے نئے نئے محاذ مت کھولو، اور پہلے تولو پھر بولو، وہ پارٹی کے قائد ہیں وہی نادان دوستوں کو دانا دوست بنا سکتے ہیں، وزیراعظم کا دفاع کرتے کرتے وہ بہک جاتے ہیں اور یہ تک نہیں دیکھتے کہ وہ ایک عالم دین اسکالر اور دنیا بھر میںاپنا مقام رکھنے والی شخصیت کے جائز مقام کو بھی پامال کر گئے، کینیڈا جانا وہاں رہنا منع نہیں جیسے لندن جانا وہاں لگژری فلیٹوں میں دادِ عیش دینا بھی جائز ہے، ڈاکٹر طاہر القادری پاکستان کا فخر ہیں، طلال چوہدری انہیں ناراض نہ کریں بلکہ ان کے پاس جا کر معذرت کریں وہ ان کو دعا دیں گے، اور اپنے سیاسی خیالات کو ابھی اور پکائیں کیونکہ کچا کچا کھانا اچھا نہیں ہوتا، سچ بات ہے علامہ صاحب کے بارے میں طلال چوہدری کے ریمارکس سے ہمیں دکھ بھی ہوا افسوس بھی، وہ تنہائی میں بیٹھ کر سوچیں تو ڈاکٹر صاحب ہر لحاظ سے ان سے بڑے ہیں، اگر ان کے کسی بیان کا جواب دینا ہے تو ذاتیات پر حملہ آور نہ ہوں، اگر ڈاکٹر قادری نے کوئی بات کی ہے تو ظاہر ہے وہ طلال چوہدری تو نہیں ان کا اپنا موقف ہے، مگر جو موقف جواباً اختیار کیا گیا اسے کم از کم سیاسی موقف نہیں کہا جا سکتا۔
٭٭٭٭
کوئی سیاسی اکیڈمی ہونی چاہئے
ہم باقی دنیا کی بات نہیں کرتے کہ ہماری اپنی دنیا ہی الگ ہے، اور اس قدر بے لگام ہے کہ اخلاقیات کا تناسب روز بروز گھٹتا جا رہا ہے، جس طرح کی سیاست ہو رہی ہے، جو گل افشانی گفتار سننے پڑھنے دیکھنے کو مل رہی ہے، اسے دیکھ کر اب ضروری ہے کہ کوئی مرد دانا ایک سیاسی اکیڈمی کی بنیاد رکھے، جس میں یہ سکھایا جائے کہ سیاست کس چڑیا کا نام ہے، اس کے پر گن کر بتائے جائیں، اور لڑاکا مرغوں کے بارے بھی بتایا جائے کہ ان کا انجام کیا ہوتا ہے، ابھی ملک میں ایسے اسکالر موجود ہیں جو اس اکیڈمی کا نصاب بنائیں جس میں خدمت خلق کے اخلاقی طریقے بتائے جائیں، اور یہ فتور دماغوں سے نکالا جائے کہ سیاست، عزت، شہرت دولت اور اقتدار حاصل کرنے کا نام نہیں بلکہ یہ قوم کو ترقی و استحکام کی منزل تک لے جانے کو کہتے ہیں، ہر کندئہ تراش اور فرد خام اگر محض دولت کی بنیاد پر سیاست میں داخل ہوتا رہے گا تو یہی ہو گا جو آج 70 برس کا سفر طے کرنے کے بعد ہمارا ہے، سیاست سے کسی کی ذات پر حملے کو شجر ممنوعہ قرار دیا جائے اور اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا کوئی چارہ کیا جائے اگر دیکھا جائے تو ہم اپنے لائف اسٹائل کے حوالے سے بازاری ہوتے جا رہے ہیں، خوشامد، کرپشن، بدزبانی، خود پرستی کیا اس کو سیاست کہتے ہیں؟ سیاست بے دیانت، خیانت ہے، ایسی خیانت جس کا براہ راست تعلق حقوق العباد سے ہے، اور انسانی حقوق نبھانا شہادت گہہ الفت میں قدم رکھنا ہے، ہماری گزارش یہ ہے کہ ہمیں تربیت کی ضرورت ہے اور اس کے لئے کوئی تربیت گاہ ہونی چاہئے۔
اور ہم تاریخ رقم کرتے رہے!
....Oبھارتی کانگریس کے رہنما سندیپ ڈکشت نے بھارت کے آرمی چیف کو سڑک کا غنڈہ قرار دے دیا۔
الغرض بھارتی کانگریس پر بھی برسراقتدار پارٹی کے اثرات مرتب ہونے لگے ہیں۔
....Oاسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق:شیخ رشید طوطا فال نکالتے ہیں۔
آخر ایک بیروزگار سیاست دان کیا کرے؟
....Oمولا بخش چانڈیو:ن لیگی وزراء اپنا قائد بچائیں،
دراصل وہ خود کو بچا رہے ہیں،
....Oامیر مقام:اصل احتساب الیکشن میں ہو گا،
گویا جو احتساب قومی ادارے آئین اور قانون کے مطابق کر رہے ہیں وہ دو نمبر احتساب ہے، عوام کو قائل کیا جا سکتا ہے قانون کو نہیں، اس لئے اب عوام پھر یاد آ گئے کہ ان کو بیوقوف بنانا آسان ہوتا ہے، مگر قانون تو کسی کی نہیں چلنے دیتا۔
....Oوزیر اطلاعات:وزیراعظم جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو کر تاریخ رقم کریں گے،
تاریخ کتنی بار رقم ہو گی، آخر کوئی عمل بھی تو ہونا چاہئے!

تازہ ترین