• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جمعہ کو دنیا بھر میں کار فری ڈے منایا گیا جس کا مقصد ماحولیاتی آلودگی سے پیدا ہونے والے مسائل سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ پیدل چلنے اور سائیکلنگ جیسے کلچر کی حوصلہ افزائی کرنا تھا۔ انٹرنیشنل آرگنائزیشن آف موٹر وہیکل مینوفیکچررز کے مطابق گزشتہ سال دنیا بھر میں ساڑھے نو کروڑ گاڑیاں تیار کی گئیں جن میں سے 7کروڑ 21لاکھ کاریں ہیں، دس برس قبل یہ تعداد 4کروڑ 99لاکھ تھی۔ ایک تحقیقاتی جائزے کے مطابق دنیا میں سالانہ ایک لاکھ 89ہزار افراد گاڑیوں سے خارج ہونے والے دھوئیں سے فضائی آلودگی کے باعث مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔ ان میں دل کی شریانوں کی بیماری سے 91لاکھ، اسٹروک سے 59ہزار، سانس کی بیماری اور پھیپھڑوں کے کینسر سے ہلاک ہونے والے34لاکھ افراد شامل ہیں۔ پاکستان میں ان بیماریوں سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 4500سالانہ ہے۔یہاں ایک طرف گاڑیوں سے خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ ہماری صحت کیلئے خطرہ ہے تو دوسری طرف سڑکوں کی ناقص حالت سے پیدا ہونے والی زمینی آلودگی جلتی پر تیل کا کام کرتی ہے۔ ملک کے گنجان شہروں اور آبادیوں میں موٹر سائیکلوں اور رکشوں سمیت پرانے ماڈل کی دھواں چھوڑتی گاڑیاں سب سے زیادہ راہگیروں، ہوٹلوں اور ریڑھیوں پر فروخت ہونے والے کھلے برتنوں کے کھانوں کو متاثر کرتی ہیں۔ جس سے جگر، سانس اور دل کی شریانوں کے عوارض کے ساتھ ساتھ مہلک جلدی بیماریاں بھی لاحق ہوتی ہیں۔ دنیا بھر میں معالجین اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ دل، جگر، سانس کے عوارض سے خود کو محفوظ رکھنے کیلئے طرز زندگی بدلا جائے۔ پٹرول اور ڈیزل کے بجائے بیٹری اور شمسی توانائی جیسے متبادل ذرائع سے چلنے والی گاڑیاں اس مسئلے کا ایک اطمینان بخش حل ثابت ہو سکتی ہیں لہٰذا پوری عالمی برادری کو اس مقصد کیلئے تحقیقی سرگرمیاں بڑھانی چاہئیں اور فضائی آلودگی سے بچاؤ کے دوسرے تمام ممکنہ طریقوں کو بھی فروغ دیا جانا چاہئے۔

تازہ ترین