• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زمین کی طرف آنے والا سِگار جیسا لمبوترا سیارچہ خلائی مخلوق کا جہاز؟

کراچی (نیوز ڈیسک) اکتوبر میں ہمارے نظام شمسی میں کسی اور کہکشاں سے آنے والے سگار جیسی شکل کے ایک عجیب لمبوترا سیارچے کے حوالے سے ماہرین نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس کا تفصیلی جائزہ لیں گے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کہیں یہ کسی خلائی مخلوق کی جانب سے بھیجا جانے والا تحقیقاتی خلائی جہاز (Alien Spaceship) تو نہیں۔ چند ہفتے قبل یہی امکانات ظاہر کیے جا رہے تھے کہ چونکہ یہ سیارچہ لمبوترا اور عجیب شکل کا ہے اسلئے یہ سیارچہ دراصل سیارچہ نہیں بلکہ کوئی خلائی جہاز ہو سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق، اب تک معلوم اجرام فلکی میں یہ سامنے آنے والا سیارچہ کچھ زیادہ ہی لمبوترا ہے۔ خلائی مخلوق کی تلاش کا یہ پروجیکٹ امریکی ریاست ورجینیا کے مغرب میں قائم گرین بینک ٹیلی اسکوپ کے ذریعے کیا جائے گا اور یہ عمل امریکی وقت کے مطابق بدھ کی رات 8؍ بجے شروع ہوگا۔ ٹیلی اسکوپ میں نصب حساس ترین آلات سمارٹ فون سے نکلنے والی معمولی ترین ریڈیو ویوزز کو بھی تلاش کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ 19؍ اکتوبر کو دریافت ہونے والے اس سیارچے کو ماہرینِ فلکیات نے ’’اومواموا‘‘ کا نام دیا ہے (یہ ہوائی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی قاصد کے ہیں)۔ سرخی مائل سیارچہ 400؍ میٹر لمبا ہے اور تیزی سے گھوم رہا ہے جس کی وجہ سے اس میں سے روشنی خارج ہو رہی ہے۔ ماہرین چاہتے ہیں کہ اس سے قبل کہ یہ سیارچہ خلا میں کہیں گم ہوجائے اس کا تفصیلی مشاہدہ کیا جائے۔ روسی ارب پتی شخص یوری ملنر (جو خلا میں ریڈیو سگنلز بھیج کر دوسری مخلوق کی تلاش کے پروجیکٹ ’’بریک تھرو لِسن‘‘ کے روح رواں ہیں) اس سیارچے کے متعلق امکانات میں دلچسپی لیتے نظر آ رہے ہیں۔ بریک تھرو لسن کے حکام کی جانب سے ہارورڈ یونیورسٹی کے شعبہ فلکیات کے سربراہ آوی لیوب سے ملاقات کے بعد اعلان کیا گیا تھا کہ پروجیکٹ ٹیم کی جانب سے اومواموا کا مشاہدہ کیا جائے گا تاکہ اس سے ممکنہ طور پر خارج ہونے والے ریڈیو سگنلز کا پتہ لگایا جا سکے اور یہ بتایا جا سکے کہ یہ صرف ایک خلائی پتھر نہیں ہے۔ یوری ملنر کے نام لکھے ایک خط میں آوی لیوب کا کہنا تھا کہ ’’میں اس خلائی چیز کے بارے میں جتنا تحقیق کرتا ہوں مجھے یہ اُتنا ہی غیر معمولی لگتا ہے، اور مجھے حیرانی ہوتی ہے کہ کہیں یہ مصنوعی طور پر بنایا جانے والا خلائی تحقیقی جہاز تو نہیں جو ہماری جانب کسی خلائی مخلوق کی جانب سے بھیجا گیا ہے۔‘‘
تازہ ترین