• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ میں الیکٹریکل انسپکشن کا شعبہ 14 برسوں سے غیر فعال

کراچی (امداد سومرو)سندھ بھر میں عوامی مقامات ،انڈسٹریل یونٹس،کمرشل یونٹس ،شاپنگ مالز ،نجی اور سرکاری دفاتر میں بجلی سے ہونے والے حادثات سے بچائو کیلئے حفاظتی اقدامات کی الیکٹریکل انسپکشن 14 برسوں سے نہیں ہوسکی اور یہ شعبہ سال 2003 سے غیر فعال ہے،پنجاب ،بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں یہ شعبہ کام کررہا ہے،ذرا ئع کے مطابق اس شعبے کے فعال نہ ہونے سے ہزاروں زندگیاں خطرے میں ہیں،ادھر وزیر اعلی سندھ کے ترجمان کاکہنا ہے کہ وزیرا علی سندھ معاملے کو دیکھ رہے ہیں اور میرٹ پر اس کا فیصلہ کیا جائے گا۔تفصیلات کے مطابقدی نیوز کو موصول دستاویزات کے مطابق ’’شعبہ الیکٹریکل انسپکٹرز‘‘سندھ توانائی شعبے سے منسلک ہے اور اسے کراچی سمیت سندھ بھر میں 13 اگست 2003 کو غیر فعال کردیاگیا تھا ،ایسے منفرد احکامات صرف سندھ میں ہی دیے گئے تھے اور سندھ حکومت کے ایک 18 گریڈ کے افسر ڈپٹی سیکریٹری کے احکامات سے ہزاروں افراد کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئیں،الیکٹریکل انسپکٹر کا شعبہ چاروں صوبوں میں قائم ہے اور اسے الیکٹرسٹی ایکٹ 1937 کے تحت ابتدائی انسپکشن کیلئے قائم کیا گیاتھا جس کے مطابق وائرنگ ،میٹریل اور دیگر کو دیکھا جاسکتا تھا،اس کے ذریعے تمام عوامی مقامات پر بجلی کے لوڈ کی تصدیق اور بجلی سے ہونےو الے حادثات سے بچائو کے اقدامات کو جانچا جاتا تھا،واضح رہے کہ شعبہ الیکٹرسٹی انسپکشن دیگر تین صوبوں ،پنجاب ،خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں کام کررہے ہیں،سندھ انرجی ڈیپارٹمنٹ کے ایک افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ انسانوں کی زندگیاں بچانے سے متعلق الیکٹریکل انسپکٹر کا ادارہ 2003 میں بند ہوا تھا اور ایسا کچھ صنعتکاروں کی خواہش پر کیا گیا تھا ،جو بعدمیں حکومت کا حصہ بنے،سندھ بھر میں سرکاری و نجی دفاتر ،شاپنگ مالز ،چھوٹے بڑے صنعتی یونٹس ،صرف کراچی میں ہی 8 میگا زون ہیں جن میں بن قاسم انڈسٹریل زون ،فیڈرل بی انڈسٹریل ایریا،کراچی ایکسپورٹ پراسسنگ زون ،کورنگی کریک انڈسٹریل پارک ،کورنگی انڈسٹریل ایریا،نارتھ کراچی انڈسٹریل ایریا،پاکستان ٹیکسٹائل سٹی اور سائٹ انڈسٹریل ایریا میں گزشتہ 14 برسوں سے الیکٹریکل انسپکشن نہیں ہوسکی۔اس سے قبل تمام اداروں اور مالز وغیر ہ میں ابتدائی الیکٹرسٹی ،وائرنگ انسپکشن کے بعد این او سی جاری کیا جاتا تھااور پھر ہی بجلی کنکشن دیا جاتا تھا۔اس کے علاوہ سالانہ ویریفکیشن ،انسپکشن اور تربیت یافتہ الیکٹریکل اسٹاف موجود ہوتا تھا اور فائر فائٹنگ سسٹم وغیرہ دیکھتے ہوئے سفارشات بھی دی جاتی تھیں،وزیر اعلی سندھ کے ترجمان عبدالرشید چنہ نے دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس کا چارج وزیرا علی کے پاس ہے اور وہ اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں ، چنہ نے مزید کہا کہ تمام متعلقہ حکام کے خیالات اور سفارشات کو دیکھتے ہوئے میرٹ کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا اور جیسی نگران باڈی دیگر صوبوں میں کام کررہی ہے پھر اسی طرح یہ سندھ میں بھی ہوگا۔
تازہ ترین