شہر، گلیاں، گھر، دریچے، راستے خالی ہوئے
(امیر جان صبوری کی فارسی نظم کا منظوم ترجمہ)شہر، گلیاں، گھر، دریچے، راستے خالی ہوئےجام، دسترخوان، پیمانے بھرے خالی ہوئےکرگئے سب کوچ، سارے آشنا سب بلبلیں
September 06, 2020 / 12:00 am
جارج فلائیڈ سے منسوب ایک نظم
گُنہ میرا تھا بس اتناکہ میرا رنگ کالا تھامئی پچیس کی شبنیلی وردیاں پہنے ہوئے وہ چار شیطانوہ گورے رنگ کے مالکمگر باطن شبِ دیجور سے بڑھ کر سیہ،تاریک تر اُن ک
August 30, 2020 / 12:00 am
جارج فلائیڈ سے منسوب ایک نظم
اپنے خواب سنہرےپر تعبیر پہ پہرے٭شہر میں برف کا موسماپنے بدن اکہرے٭ہر اک چوک صلیبیںہر اک سمت کٹہرےؕ٭غم کی دھوپ جلائےکتنے بدن سنہ
August 23, 2020 / 12:00 am
فیض صاحب سے منسوب ایک نظم
(نظم فیض صاحب کی ڈکشن میں کہی گئی ہے) تو نے ہم سے کہا ’’غم نہ کر، غم نہ کر غم نہ کر ہاں ابھی اک ذرا دیر میںدرد تھم جائے گا، زخم بھر جائے گا یار لوٹ آئیں گے، دل ٹھہر جائ
August 16, 2020 / 12:00 am
جب تک
جب تک ہے اس دیس کی جنتا محکوم و مجبورجب تک ظالم ایوانوں میں بیٹھے ہیں مغرورجب تک خان، وڈیرے باقی، دھرتی کے ناسورجب تک دھرموں کے رکھوالے حق سے کوسوں دورجب تک میرے دیس کے
August 09, 2020 / 12:00 am
اگر جنگ ہم پر مسلط ہوئی
اگر جنگ ہم پر مسلط ہوئیتو ڈر جائیں گے ہم، نہ سوچے کوئیڈریں گے، ڈرے ہیں نہ پہلے کبھیجھکے ہیں، جھکیں گے نہ ہرگز کبھیاگر جنگ ہم پر مسلط ہوئیتو ڈر جائیں گے ہم ،نہ سوچ
August 01, 2020 / 12:00 am
شہرآشوب
یہاں ہر روز ہوتا ہے نیا اک ظلم کا قصہیہاں ہر روز ہوتی ہے کہانی جبر کی تازہ٭لگے اظہار پر پہرے ،مخالف جیل میں بند ہیںہیں ڈر اور خوف سے لرزاں جو باہر رہ گئے چند ہیں٭
July 26, 2020 / 12:00 am
تھا اس کا جرم بس اتنا
تھا اس کا جرم بس اتناکہ اس نے حکمرانِ وقت کو آئینہ دکھلایایہ دکھلایا کہ کیسے اس کے چہرے پرنااہلیت، بدعنوانی، بداعمالی کے دھبے ہیںطریقِ حکمرانی اس کا ناقص ہےیہ دک
July 19, 2020 / 12:00 am