مہنگائی کے خلاف کریک ڈاؤن

October 24, 2021

اس وقت عمران خان کے حکم پر حکومت نے ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کے خلاف کریک ڈائون شروع کر رکھا ہے ۔یہ عشرہ رحمت اللعالمینؐ ،اس میں اُس چارہ ساز بیکساں کی طرف دیکھتے ہیں کہ اس حوالے سے آپؐ کی سیرت ہمیں کیا بتاتی ہے ۔دنیا ئے اقتضاد و معاشرت میں ان کی عدیم المثال درخشانیاں نظر آتی ہیں ان کی عظمت مآب زندگی منارِ ہ نور کی طرح لوگوں کی رہنمائی کے لئے اجالے پھیلا رہی ہے۔ کوئی تاجر ہے تو دیکھ لے تجارت میں دیانت کیسے ہوتی ہے؟ اشیائے تجارت میں ملاوٹ کاکا لا کا ر و بار ، ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری تو دور کی باتیں ہیں کا روبار کے سلسلےمیں ذرا سا تساہل بھی طبع صفا پر گراں ہے ۔ سو اونٹوں کا خریدار دیکھ بھال کر سودا کر تا ہے ۔ رقم دے کراور جانور لے کر چلا جاتا ہے اور بعد میں یاد آتا ہے کہ ایک اونٹ کی چال میں ذرا سا لنگڑا پا ہے اور یہ بات خریدار کو بتائی نہیں گئی ۔ یہ خیال ایک چبھتی ہوئی پھانس بن کر سکون و قرار لوٹ لیتا ہے اور جب تک خریدار کو رقم واپس نہیں کی جا تی چین نہیں آتا لین دین میں اتنا کھر اپن ایسی صفائی اور اتنی بے مثل صداقت تاریخ میں کہاں مل سکتی ہے ؟ اگر کوئی اجیر ہے تو یہاں آکر دیکھ لے کہ خدیجہ الزہراؓ کے ہاں اجرت پر کام کر تے ہوئے اس شخص نے فرائض کو گرانباری غیر سمجھ کر کبھی ادنیٰ سی غفلت اور چشم پوشی سے بھی کام نہیں لیا بلکہ کاروبار کو ذاتی کا روبار سمجھ کر جانفشانیوں کی انتہا کر دی ۔ اس طرح بے شمار مثالیں ان کی زندگی کی موجود ہیں مگرہم ان کے نقشِ کف ِ پا چلنے کی بجائے امریکہ اور یورپ کی طرف دیکھنے لگے ہیں ۔ غیر ملکی میڈیا کے جھوٹ کو سچ جان کراپنا نقصان آپ کرنے لگتے ہیں۔ اپنی سرکارکی املاک تباہ کرنے لگتے ہیں ۔گزشتہ دنوں دی اکانومسٹ میگزین نے اپنی رپورٹ میں پاکستان کو چوتھا مہنگا ترین ملک قرار دیا۔ مجھے بڑی حیرت ہوئی اس وقت پاکستان میں مہنگائی یورپ اور امریکہ کے مقابلے میں کسی طرح زیادہ نہیں۔ پاکستانی کسی غریب آدمی کی جیب میں 200روپے ہوں تو وہ کہیں سے بھی نان چنے کھا سکتا ہے۔ اس کے مقابلے میں برطانوی شہری کی جیب میں 2 پاؤنڈ یعنی 280 روپے ہوں تو وہ اپنا پیٹ نہیں بھر سکتا۔ یورپ اور امریکہ میں کورونا کے بعد مہنگائی میں جس قدر اضافہ ہوا ہے پاکستان میں اتنا ہرگز نہیں ہوا۔ حکومت پاکستان نے بھی دی اکانومسٹ کے تجزیے کو مسترد کردیا ہے اور اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ اکانومسٹ کی رپورٹ میں پاکستان کا تقابل یکسا ں معیشتوں کے ساتھ نہیں کیاگیا۔سو مہنگائی کے حساب سے یہ اعدادو شمار درست نہیں ۔ پاکستان مہنگائی کے حوالے سے چوتھے نمبر پر نہیں بلکہ دنیا بھر میں 39ویں نمبر پر ہے۔

بے شک پاکستان میں مہنگائی تکلیف دہ حد تک بڑھی ہے اور اپوزیشن اس مہنگائی سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کو شش بھی کر رہی ہے۔ اپوزیشن نے مہنگائی کے نام سے مختلف شہروں میں مظاہروں کی کہیں کامیاب اور کہیں ناکام کو شش کی ہے۔ حکومت کو بھی بڑھتی ہوئی مہنگائی کا پورااندازہ ہے۔ اس لئے عمران خان نے منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کےخلاف کریک ڈائون شروع کرا یا ہے۔ پنجاب میں وزیراعلیٰ عثمان بزدار بھی مہنگائی کو کنٹرول کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں ۔ پنجاب میں آئندہ سال مارچ تک ہر خاندان کو صحت کارڈ مل جائےگا۔سوشل سیکورٹی کے کمشنر سید بلال حیدر نے کہا ہے کہ ہم بھر پور کوشش کر رہے ہیں کہ جلد سے جلد پنجاب کے 11 لاکھ محنت کشوں کو مزدور کارڈ مل جائے ۔ اس کارڈ میں کیش فوائدکی 11 سہولتیں رکھی گئی ہیں۔ محنت کش مزدور کارڈ کے ذریعے ہائوسنگ، روزگار، احساس، کامیاب نوجوان اور دیگر سہولتوں سے بھی فائدہ اٹھاسکیں گے ۔علاج کے علاوہ یوٹیلیٹی اسٹورز ، ریلوے اور اسمارٹ اسکولوں سے بھی محنت کشوں کو رعایت حاصل ہو گی ۔ مزدور کارڈ کا اجرا پنجاب حکومت کا واقعی ایک کار نامہ ہے جس پر وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو جتنی مبارک باد دی جائے کم ہے۔ حکومت نے ضلع اور تحصیل کی سطح پر بھی پرائس کنٹرول کمیٹیاں قائم کر دی ہیں۔

ہم لوگ معاشرتی زندگی میں اتنے برے کیوں ہیں؟ ملاوٹ ، چوری ، جھوٹ ہماری پیشانیوں پر درج ہو چکا ہے ۔ حالانکہ ہم اس پیغمبرِ انسانیتؐ کے امتی ہیں جن کی زندگی ہر حوالے سے تابناک ترین ہے ۔ معاشرتی زندگی کا سب سے بڑا کمال یہی ہوتا ہے کہ انسان اپنوں اور غیروں کی نگاہوں میں بلند مقام پر فائز ہو ۔ اس لحاظ سے دیکھئے تو ان کی زندگی اس کہکشاں گیر مقام ِ ارفع پر نظر آئے گی جسے دنیا کی عظمتیں اور رفعتیں آج بھی للچائی ہوئی نظر وں سے دیکھ رہی ہیں ۔ تاریخ میں کونساایسا شخص گزرا جس نے دشمنوں کو یہ چیلنج کیا ہے کہ میر ی زندگی میں کذب و دروغ ، فریب وریا ، فحاشی و عریانی غرضیکہ کسی بھی گناہ کا کوئی ادنیٰ ساداغ بھی دکھادو ۔ پھر یہ زندگی دو چار سال کی نہیں پورے چالیس برس یا تقریباً نصف صدی پر محیط ہے ۔ اور جان لیوا عزائم رکھنے والے دشمن بھی اس اعتراف پر مجبور ہیں کہ بلا شبہ تیرا دامن حیات بالکل بے داغ ہے ۔ ہم نے اس پر غلط کاری کی کوئی ادنیٰ سی چھینٹ بھی نہیں دیکھی اتنی پر عظمت شہادت اس آسمان کے نیچے انبیاء کے سوا کہیں بھی کسی شخص کے متعلق نہیں دی گئی ۔ عداوت کی نگاہیں تو اتنی تعصب آلود ہوتی ہیں کہ انہیں سورج بھی سیاہ گولہ نظر آتا ہے ۔آئیے اسی کے نقشِ کف پا پر سجدے بکھیرتے ہوئے اپنی زندگیوں میںانقلاب لائیں تاکہ ریاستِ مدینہ کا خواب پورا ہو سکے۔