دھابیجی صنعتی زون

November 30, 2021

پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ گزشتہ دور حکومت میں ان توقعات کے ساتھ شروع ہوا تھا کہ اسے کم سے کم ممکنہ مدت میں مکمل کرکے ملک اور خطے کی ترقی اور خوشحالی کے ایک مثالی دور کا آغاز کیا جائے گا لیکن یہ امیدیں پوری نہیں ہو سکیں اور پچھلے تین برسوں میں سی پیک کے مختلف ذیلی منصوبوں کی بروقت تکمیل نہ ہونے کی شکایات عام رہی ہیں۔ اس صورت حال پر حکومت چین کی بے اطمینانی بھی وقتاً فوقتاً سامنے آتی رہی اور دو ماہ پہلے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے بھی تین سال کے دوران سی پیک کے منصوبوں پر کام میں سست رفتاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ چینی کمپنیاں بھی صورت حال سے پریشان ہیں۔ اس ضمن میں ایک تازہ خبر یہ ہے کہ سی پیک سے منسلک دھابیجی صنعتی زون منصوبے کیلئے حال ہی میں دیا جانے والا ٹھیکہ عدالت میں چیلنج کیے جانے کے بعد تعطل کا شکار ہے۔ درخواست میں چیلنج کیا گیا ہے کہ ٹھیکہ دینے میں اسپیشل اکنامک زونز کے قوانین پر عمل نہیں کیا گیا جبکہ صوبائی حکومت کا موقف ہے کہ چونکہ دھابیجی زون کو اب تک اسپیشل اکنامک زون کا درجہ نہیں دیا گیا، اس لیے اس پر خصوصی اقتصادی زون کے قوانین لاگو نہیں ہوتے۔ سندھ حکومت کے مطابق سی پیک اتھارٹی نے ہائی کورٹ میں ایک باضابطہ بیان بھی جمع کرایا تھا جس میں بولی کے عمل پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ کوئی بےضابطگی نہیں ہوئی ہے۔ ڈیڑھ ہزار ایکڑ پر محیط اس منصوبے کو مرکز، سندھ حکومت اور سی پیک اتھارٹی کے ذریعے مشترکہ طور پر عمل میں لایا جا رہا ہے جس کا مقصد اسے صوبے میں بڑی اقتصادی سرگرمیوں کا مرکز بنانا ہے۔ قومی معیشت پچھلے کئی برسوں سے مختلف وجوہ کے باعث جس شدید بحران کا شکار ہے، اس میں سی پیک کے ذیلی منصوبوں کی جلد از جلد تکمیل کا ناگزیر ہونا کسی وضاحت کا محتاج نہیں لہٰذا دھابیجی صنعتی زون کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو بلاتاخیر دور کیا جانا بہرصورت ضروری ہے۔