نسلہ ٹاور مقدمہ، ‏اس حادثۂ وقت کو کیا نام دیا جائے؟

December 29, 2021

کراچی میں عدالتی حکم پر منہدم کی جا رہی غیرقانونی رہائشی عمارت نسلہ ٹاور کی تعمیر کے ذمہ دار سرکاری افسران کے خلاف مقدمے کے اندراج کے بعد چھاپے کا کہہ کر پولیس کی بھاری نفری دوپہر کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دفتر پہنچی۔

یونیورسٹی روڈ پر سوک سینٹر میں واقع دفتر کے باہر پولیس کی بھاری نفری اور گاڑیاں دیکھ کر اندازہ ہو رہا تھا کہ شاید بلنڈنگ کے اندر کوئی ’جنگ وجدال‘ یا سخت اکھاڑ پچھاڑ چل رہی ہوگی مگر پولیس کے پہنچنے پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے اور یوں محسوس ہوتا ہے جیسے پولیس کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ایس پی الطاف حسین ایس بی سی اے افسران سے ملاقات کے لیے پہنچے ہوں۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا افسر پولیس ٹیم کے سربراہ کو دیکھ کر موبائل فون پر گفتگو کرتا رہتا ہے، بعد ازاں سلام تک نہیں کرتا اور آنے والے سے ان کے نام کی تصدیق کرتا ہے۔

دوسری طرف پولیس ٹیم کی جانب سے ایس بی سی اے ہیڈ آفس پر چھاپے کا کہہ کر پولیس نے رات کو ہی میڈیا کو دن 12 بجے کے لیے انوائٹ کرلیا گیا تھا۔

شہری حیران ہیں کہ کیا پولیس کا چھاپہ ایسا ہوتا ہے کیونکہ اندر کے مناظر مذاکرات یا عام ملاقات کے لگتے ہیں، کیا اس طرح کے دوستانہ چھاپوں سے پولیس اصل ملزمان کو گرفتار کرسکے گی؟