گریجویشن میں درست مضامین کا انتخاب

January 23, 2022

ہمارے ملک میں عموعی طور پر کیریئر کاؤنسلنگ نہ ہونے کی وجہ سے طلبا کو اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ کون سے مضامین ان کے کیریئر کے لیے اہم ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ طلبا میٹرک/اولیول اور انٹرمیڈیٹ/اے لیول میں اپنے مضامین تبدیل کرلیتے ہیں۔ کیریئر گائیڈنس یا کیریئر کاؤنسلنگ کی عدم موجودگی میں طلبا بہتر فیصلہ کرنے سے قاصر رہتے ہیں۔

اسی مسئلے کا سامنا انہیں اس وقت بھی کرنا پڑتا ہے جب گریجویشن کے لیےاہم مضامین چننے کا وقت آتا ہے۔ یہ بھی دیکھنے میںآتا ہے کہ جب بی ایس سی مشکل لگنے لگتا ہے تو دوران تعلیم ہی اکثر طلبا کامرس یا آرٹس کی طرف چلے جاتے ہیں۔ ان وجوہات کی بنا پر یہ بات اہمیت اختیار کر جاتی ہے کہ بطور کالج طالب علم آپ جو اہم فیصلے کرتے ہیں ان میں سے گریجویشن کے لیے لازمی مضامین (خصوصی مطالعہ کے لیے مضامین) کا انتخاب بھی شامل ہے۔

ایک سروے کے مطابق امریکا میں 75فی صد سے زائد طلبا مضامین کے انتخاب میں کم سے کم ایک بار تبدیلی ضرور کرتے ہیں۔ یہ اندازہ بھی لگایا گیا ہے کہ کالج میںپڑھائی کے دوران طلبا اہم مضامین کے انتخاب میں زیادہ سے زیادہ تین بار تبدیلیاں کرتے ہیں۔

اگر آپ بھی تذبذب کا شکار ہیں کہ کونسا مضمون چنا جائے اور کونسا نہیں تو اس میں پریشانی کی کوئی بات نہیں کیونکہ آپ کی طرح بہت سے طلبا کو اسی صورت حال کا سامنا ہے۔ تاہم، اس کے لیے سب سے پہلے اپنے آپ سے دو سوالات پوچھیں، آپ کا شوق کیا ہے؟ آپ کو کس چیزسے تحریک ملتی ہے؟ اس طرح درست مضامین کے انتخاب کے لیےآپ اپنا ذہن بنانے میں کامیاب ہوجائیںگے۔

والدین، احباب، اساتذہ، کاؤنسلر اور ساتھی طلبا آپ کو محض مشورہ دے سکتے ہیں جس کی روشنی میں فیصلہ آپ کو کرنا ہوگا کہ وہ مضامین چنے جائیں جن میں آپ کو دلچسپی ہو کیونکہ اہم مضامین کے انتخاب کا تعلق آپ کی پیشہ ورانہ زندگی سے ہے۔ اس سلسلے میںکسی تعلیمی کاؤنسلر سے ملاقات کرنے میں دیر نہ لگائیں۔ کاؤنسلرز نے بے شمار طلبا کے ساتھ کام کیا ہوتا ہے، اس لیے وہ آپ کے لیے اطلاعات کا خزانہ بن سکتے ہیں اور چیزوں کو سمجھنے کے مواقع فراہم کرسکتے ہیں۔ اس طرح آپ کو مضامین کے حوالے سے حتمی فیصلہ کرنے میں آسانی ہوجاتی ہے۔

کیریئر کاؤنسلرز کی جانب سے اس ضمن میں طلبا کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اہم مضامین کے انتخاب کے لیے زیرِغور مضامین کی ایک فہرست مرتب کرلیں۔ اس کے بعد ہر مضمون پر پوری توجہ کے ساتھ تحقیق اور غور و حوض کریں۔ ان مضامین پر معلومات حاصل کرنے کے لیے مختلف ویب سائٹس دیکھیں اور اس بات پر خاص توجہ دیں کہ نصاب کے لیے کیا کیا ضروری ہے۔ کیاانٹرن شپ یا لیب کا تجربہ ضروری ہے؟

اگر ہاںتو یہ چیزیں آپ کوکیسی لگتی ہیں؟ جواب دیتے وقت پوری دیانتداری سے کام لیں۔ آپ ان لوگوں سے بھی رائے لے سکتے ہیںجو ان تمام مراحل سے گزر چکے ہیں اور اچھا فیصلہ کرنے کے بعد کامیابی کی راہ پر گامزن ہیں۔ ایسے لوگوںکے تجربات سےفائدہ اٹھائیں اور اگر کوئی پیشہ ورانہ زندگی میں کامیاب ہے تو اس کے تعلیمی کیریئر پر ایک نظر ڈالیں تاکہ آپ کو پتہ چل سکے کہ جن مضامین کے انتخاب کے بارے میں آپ غور کر رہے ہیں ان کے ساتھ روزگار کے کیا امکانات ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ گریجویشن کرنے والے طلبا سے ان مضامین کے بارے میں پوچھیں جن کو پڑھنے کے بارے میں آپ غور کررہے ہیں۔ کسی بھی مضمون کے بارے میںجاننے کا یہ ایک بہتر ین طریقہ ہے۔

اس مقصد کے لیے متعدد طلبا کے ساتھ بات چیت کیجئے اور ان سے کم ازکم دوسوالات پوچھیں۔ وہ اپنے مضامین (میجرز) کے بارے میں سب سے زیادہ کیا پسند کرتے ہیں؟ ان مضامین سے متعلق وہ چیز کیا ہے جو ان کو سب سے کم پسند ہے ؟ ان لوگوں سے ضرور رابطہ کریں جنہوں نےحال ہی میںان مضامین میں میجرز کیا ہو جن کے بارے میںآپ سوچ رہے ہیں کیونکہ ان کی رائے اور رہنمائی آپ کے لئے انتہائی مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ جس طرح گریجویشن کرنے والے طالب علموں سے آپ کو دوسوالات پوچھنے چاہئیں، اسی طرح گریجویشن مکمل کرنے والے طلبا سے بھی ایک سوا ل پوچھا جاسکتا ہے۔ وہ یہ کہ اگر آپ کودوبارہ گریجویشن کرنا پڑے تو کیا آپ انہی مضامین کا انتخاب کریں گے؟

جن مضامین کے انتخاب کے بارے میں آپ سنجیدگی سے سوچ رہے ہیں، اگر ممکن ہو تو ان کی ایک دو کلاسز بھی لے لیں۔ ایسا کرنے سے آپ کو اساتذہ، طلبا اور کورس کے متعلق اندازہ ہوجائے گا اور آپ یہ بھی جان پائیں گے کہ مذکورہ مضامین آپ کی دلچسپی پیدا ہوئی ہے کہ نہیں۔

اگر آپ کو میجرکے لیے کسی مضمون کو بدلنے کی ضرورت محسوس ہو تو یہ سوچ کر مت گھبرائیں کہ آپ نے جن مضامین کا انتخاب کر لیا ہے وہ پتھر پر لکیر ہے۔ اگر آپ کو اس بات کا اندازہ ہوجائے کہ مضامین کے انتخاب میں آپ کی کوئی پسند یا ترجیح آپ کے لیے کارگرثابت نہیں ہورہی تو پیچھے ہٹ جائیں، اپنے ذہن کو مت الجھائیں اور مضامین کے انتخاب کا عمل دوبارہ شروع کریں۔

زیرِ نظر مضمون میں جو طریقے بتائے گئے ہیں ان کی پیروی کرنے کے بعد امید ہے آپ گریجویشن کے لیے درست مضامین کے انتخاب میں کامیاب ہوجائیں گے۔ اگر اس پورے عمل کو انجام دینے میں زیادہ وقت لگتا ہے تو گھبرانے یا بوریت کا شکار ہونے کی ضرورت نہیں۔

مختصراً یہ کہا جا سکتا ہے کہ اپنا میجر چننے سے قبل تمام دستیاب متبادل مضامین پر غور کرنے میں جتنا وقت بھی لگا سکتے ہیں، لگائیں۔ اپنے شوق کو دھیان میں رکھیں، گہرائی سے تحقیق کریں اور لوگوں سے ان کا رد عمل جانیں مگر کریں وہی جو آپ کو اپنے لیے درست لگتا ہے۔